تعارف تو شخصیات کا ہوتا ہے بندہ تو علماء کرام کا ایک ادنا سا خادم ہے ،محترم بھائی داؤد الرحمن صاحب نے حکم فرمایا تو کچھ نہ کچھ تعارف کر وا دیتاہوں۔
بندہ کا نام محمد یوسف اور لقب صدیقی ہے
اس دنیا میں بندہ کی آمد 47 سال قبل پاکستان کے مشہور شاہینوں کے شھر سرگودہا میں ہوئی گھر کا ماحول دینی ہونے کی وجہ سے بچپن ہی سے علماء کرام کی مجالس میں شریک رہا اور اب تک علماء کرام کے جوتے اُٹھانے کا شرف حاصل ہے۔مڈل تک تعلیم حاصل کی آگے نہ چل سکا گھر والوں نے درزی کا کا م سیکھنے بٹھا دیا 10 سال لوگوں کے کپڑے" کاٹتا "رہا پھر اس کام کو خیر باد کیا اور کپڑے کا کام شروع کر دیا جو تاحال جاری ہے۔
دینی تعلیم حاصل کرنے کا شوق تھا لیکن یہ سعادت حاصل کرنے سے محروم رہا جس کا آج بھی افسوس ہے لیکن دو مرتبہ" رئیس المفسرین قدوۃ السالکین مولنا حسین علی الوانی رحمہ اللہ تعالی کے طرز تفسیر کو محقق العصر شیخ التفسیر مولانا سید محمد حسین شاہ صاحب نیلوی رحمہ اللہ تعالی سے "دورہ تفسیر القرآن "پڑھنے کا شرف حاصل ہوا جس کی وجہ سے کچھ نہ کچھ دین کی سمجھ بندہ کو حاصل ہے ۔
اپنے بچپن میں جن علماء کرام کی مجالس و وعظ سننے کا بندہ کو شرف حاصل رہا اُن میں سے چند حبال العلم کے نام لکھتا ہوں ۔ شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان ،محدث اعظم ، مفسر قرآن ،علامہ قاضی شمس الدین صاحب ، علامہ ضیاء القادری صاحب، پیر طریقت ولی کامل علامہ سید عنایت اللہ شاہ صاحب بخاری،شیخ التفسیر ، شیخ التفسیر مولانا بشیر احمد صاحب فاضل دالعلوم دیوبند، اللہ ان سب سے راضی ہو
جوانی میں قدم رکھا تو ان علماء کرام کی صحبت حاصل رہی ،استاذ المکرم سید محمد حسین شاہ صاحب نیلوی رحمہ اللہ، شیخ التفسیر قاضی عصمت اللہ صاحب رحمہ اللہ، مفسر قرآن قاضی محمد یونس انور صاحب لاہور، علامہ سید عبد المجید ندیم شاہ صاحب ،علامہ ضیاء الرحمن فاروقی شھید ،علامہ مولانا حق نواز شھید،اور عرصہ پچیس سال سے مفسر قرآن وکیل صحابہ و اہل بیت ،ترجمان مسلک اہل سنت علماء دیوبند علامہ محمد عطاء اللہ بندیالوی صاحب حفظہ اللہ کے ساتھ سفر وحضر کا ساتھی ہوں ،
موجودہ علمائے کرام میں شیخ الاسلام علامہ محمد تقی عثمانی صاحب حفظہ اللہ سے قلبی لگاؤ ہے اللہ تعالیٰ انہیں اپنے حفظ و امان میں رکھے
میرے خیال میں اتنا ہی کافی ہے
بندہ کا نام محمد یوسف اور لقب صدیقی ہے
اس دنیا میں بندہ کی آمد 47 سال قبل پاکستان کے مشہور شاہینوں کے شھر سرگودہا میں ہوئی گھر کا ماحول دینی ہونے کی وجہ سے بچپن ہی سے علماء کرام کی مجالس میں شریک رہا اور اب تک علماء کرام کے جوتے اُٹھانے کا شرف حاصل ہے۔مڈل تک تعلیم حاصل کی آگے نہ چل سکا گھر والوں نے درزی کا کا م سیکھنے بٹھا دیا 10 سال لوگوں کے کپڑے" کاٹتا "رہا پھر اس کام کو خیر باد کیا اور کپڑے کا کام شروع کر دیا جو تاحال جاری ہے۔
دینی تعلیم حاصل کرنے کا شوق تھا لیکن یہ سعادت حاصل کرنے سے محروم رہا جس کا آج بھی افسوس ہے لیکن دو مرتبہ" رئیس المفسرین قدوۃ السالکین مولنا حسین علی الوانی رحمہ اللہ تعالی کے طرز تفسیر کو محقق العصر شیخ التفسیر مولانا سید محمد حسین شاہ صاحب نیلوی رحمہ اللہ تعالی سے "دورہ تفسیر القرآن "پڑھنے کا شرف حاصل ہوا جس کی وجہ سے کچھ نہ کچھ دین کی سمجھ بندہ کو حاصل ہے ۔
اپنے بچپن میں جن علماء کرام کی مجالس و وعظ سننے کا بندہ کو شرف حاصل رہا اُن میں سے چند حبال العلم کے نام لکھتا ہوں ۔ شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان ،محدث اعظم ، مفسر قرآن ،علامہ قاضی شمس الدین صاحب ، علامہ ضیاء القادری صاحب، پیر طریقت ولی کامل علامہ سید عنایت اللہ شاہ صاحب بخاری،شیخ التفسیر ، شیخ التفسیر مولانا بشیر احمد صاحب فاضل دالعلوم دیوبند، اللہ ان سب سے راضی ہو
جوانی میں قدم رکھا تو ان علماء کرام کی صحبت حاصل رہی ،استاذ المکرم سید محمد حسین شاہ صاحب نیلوی رحمہ اللہ، شیخ التفسیر قاضی عصمت اللہ صاحب رحمہ اللہ، مفسر قرآن قاضی محمد یونس انور صاحب لاہور، علامہ سید عبد المجید ندیم شاہ صاحب ،علامہ ضیاء الرحمن فاروقی شھید ،علامہ مولانا حق نواز شھید،اور عرصہ پچیس سال سے مفسر قرآن وکیل صحابہ و اہل بیت ،ترجمان مسلک اہل سنت علماء دیوبند علامہ محمد عطاء اللہ بندیالوی صاحب حفظہ اللہ کے ساتھ سفر وحضر کا ساتھی ہوں ،
موجودہ علمائے کرام میں شیخ الاسلام علامہ محمد تقی عثمانی صاحب حفظہ اللہ سے قلبی لگاؤ ہے اللہ تعالیٰ انہیں اپنے حفظ و امان میں رکھے
میرے خیال میں اتنا ہی کافی ہے