پتھر مارنے کا انعام

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ایک دن عبد الرحیم خانِ خاناں اپنی پالکی میں سوار مصاحبین کے ہمراہ کہیں کے لئے قصدِ سفر میں تھا۔ اثنائے راہ میں ایک بچہ کسی درخت پر ڈھیلا پتھر پھینک رہا تھا ۔بچے کا ارادہ یقیناً درخت سے پھل گر انے کا تھا لیکن بد فسمتی سے پتھر پالکی کے اندر موجود خان خانا ں کو لگا ۔محافظ دستے کے سپاہی دوڑ کر گئے اور اس بچہ کو حراست میں لے لیا ۔بچہ گھبرایا ۔خانِ خاناں کے حضور بچہ کو سزا کیلئے پیش کیا گیا ۔خانِ خاناں نے حکم دیا اس بچہ کو ایک ہرازاروپیہ دیئے جائیں ۔ سب لوگ حیران ہو ئے اور عرض کیا حضور! جو نالائق بد تمیز گستاخ مجرم بھی ہے اسے انعام دینا آپ ہی کاکام ہے ۔خان خاں نے کہا کہ ــ لوگ ہمیشہ پھلے ہو ئے درخت ہی پر پتھرمارتے ہیں پھل دار درخت انھیں پھل دیتا ہے اس لئے مجھ پر واجب ہے کہ جو میرا پھل ہے میں اسے دوں اسے پھل کی توقع نہ ہوتی تو ڈھیلے کیوں مارتا ؟ کہاں تو بچہ خوف دہشت سے لرزہ بر اندام رورہا تھا اور اب کہا ہزار روپئے کی بخشش نے اسے خوش حال کر دیا ۔(دوسرا حاتم طائی عبد الرحیم خانِ خاناں)
 
Top