ہمدردِ اسلام ،نمونہ سلف مولانا محمد حنیف صاحب ہنسوریؒ

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ہمدردِ اسلام ،نمونہ سلف مولانا محمد حنیف صاحب ہنسوریؒ​
کم وبیش بیس سال ہو ئے ایک مایہ ناز ہستی ہم سے روٹھ کر چلی گئی (ہمدردِ اسلام ،نمونہ سلف مولانا محمد حنیف صاحب ہنسوری ؒ ( ضلع فیض آباد یوپی )جن کی یاد سے آج بھی قلب لبریز ،آنکھیں نمناک ہیں ۔وہ ایک پل میں جگنو کی طرح ابھرے اور دیکھتے ہی دیکھتے نظروں سے اوجھل ہو گئے ۔
لائی حیات آئی قضا لے چلی چلے۔۔ اپنی خوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے ۔​
ضلع بارہ بنکی قصبہ سدھور جو ماضی قریب میں شرک وبدعت کا اڈہ ،رسم وخرفات کا مسکن تھا اس حال میں سر زمین سدھور میں وہ آفتاب علم وعرفاں طلوع ہوا جس کی ضیا پاش کرنوں نے سرک وبدعت کی دھجیاں اڑادیں اور ایک گوشہ سے دوسرے گوشہ تک تو حید وسنت کی ضربوں سے بدعت کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے بیوندِ خاک کر دیا۔زندگی کے سارے لمحات اسی میں صرف کر دیئے اورخون جگر سے اسی گلشن کی آبیاری کر نے لگے ۔اس اثنا میں ہزاروں بار مصائب کے طوفان امدے ،ظلم وستم کے بادل گر جے ،لوگوں نے تختِ مشق کا نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا مگر وہ مرد مجاہد دین حق کی ڈھال نظام باطل کے لئے اللہ کی تلوار تھے ،صبر وضبط کی جیتی جاگتی تصویر ،حسن اخلاق کے مجسمہ تھے۔اپنی ساری ساری زندگی اشاعت دین میں خرچ کر دی ۔
بالآخر طویل جدو جہد کے بعد بعد اذانِ فجر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔انا للہ وانا الیہ راجعون
ابر رحمت ان کی مرقد پر گہر باری کرے۔۔۔۔حشرتک شان کریمی ناز برداری کرے​
ایک زمانہ گزرا مگر آج بھی ان کی یاد گل تازہ کی طرح تازہ ہے ۔
وہ ایک بار ادھر گئے مگر اب تک
ہوائے رحمتِ پروردگار آتی ہے​
مرحوم ومغفور کی یاد میں کچھ اہل خیر حضرات نے مدرسہ سبیل الرشاد قائم کیا ہے اللہ تعالی اجر جزیل عطا فر مائے۔
نوٹ: یہ تحریر کافی پرانی غالباً تعلیمی سال فارسی اول۲۲ ؍ ربیع الثانی ۱۴۰۸ھ میں لکھی گئی تھی ۔ جو اب تک خدا جانے کیسے محفوظ رہ گئی ۔مولانا رحمۃ اللہ علیہ کا بہت ہلکا خاکہ اس وقت ذہن میں موجود ہے ۔ قارئین کرام دعائے مغفرت فر مائیں۔
 
Top