جانور اور ماحول خطرے میں

زوہا

وفقہ اللہ
رکن
کیا آپ یقین کریں گے کہ اب سے 25،30 سال پہلے راولپنڈی اور کراچی کےد رمیان چلنے والی اس وقت کی بہترین ٹرین "تیزگام" کی ڈائننگ کار میں مسافر تیتر کا گوشت کھایا کرتے تھے۔ آج جہاں پاکستان نیوی کی عمارت، کالج، یونیورسٹی اور تربیتی و تعلیمی ادارے واقع ہیں (کارساز) وہاں ایک زمانے میں جھاڑیوں میں تیتر صبح و شام خوب بولا کرتے تھے۔
ہالجیی جھیل جانے کے لیے جنگ شاہی کے اسٹیشن پر اترنے والے مچھلی کے شکاری دن میں بھی اسٹیشن کے پیچھے واقعی چھوٹی سی پہاڑی پر گیڈروں کو بھاگ دوڑ کرتے دیکھا کرتے تھے۔
ہالجیی جھیل کے اطراف میں ریگستانی لومڑیاں گھومتی دوڑتی نظر آیا کرتی تھیں، اب یہ سب غائب ہوگئے، کہاں گئے۔دنیا بھر میں بے شمار جانوروں کے چپ چپاتے غائب ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ زمین کا زیور کہلانے والے یہ جانور، پرندے، کیڑےمکوڑےکچھ بتائے بغیر ہمیشہ کے لیے غائب ہورہے ہیں۔ ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ روزانہ تقریباً ایک سو جانور اور حشرات ختم ہورہے ہیں۔
ہماری اتنی بڑی دنیا میں 30 ملین قسم کے پودے، جانور اور کیڑے (حشرات) پائے جاتے ہیں اس مضمون کے پڑھنے اور ایک گھنٹے کے اندر اندر میں سے کم از کم ایک لاپتا ہوجائے گا۔ تلاش گم شدہ کے ہزاروں اشتہارات دینے کے بعد بھی یہ کہیں نہیں مل سکیں گے۔ ان میں سے بے شمار کے کبھی موجود ہونے کا ہمیں علم ہی نہیں ہوگا۔ کیوں کہ اب تک 30 ملین میں سے ہم صرف 16 ملین کے بارے میں جان سکے ہیں۔
سوچیے، یہ کتنا بڑا نقصان ہے۔ اس نقصان کا ذمے دار کون ہے۔ انسان جس نے اپنی تفریح، آرام اور مزے کی خاطر لاکھوں قسم کے پودوں، درختوں، حشرات، چرند، پرند اور رینگنے والے جانوروں کو ہمیشہ کے لیے ختم کردیا ہے۔ ان میں سے بہت سے
انسانی غذا میں بھی شامل نہیں ہوتے۔ لیکن زمین کا ماحولیاتی نظام کچھ اس قسم کا ہے کہ زمین، پودے، حشرات اور جانوروں کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہوتا ہے،
بلکہ یہ ایک زنجیر کی طرح کا سلسلہ ہے۔ اس کی ہر کڑی کا دوسری کڑی سے تعلق ہوتا ہے۔ ایک کڑی ٹوٹنے سے دوسری ختم ہوجاتی ہے۔ جھیلیں بنتی ہیں تو درخت ختم ہوجاتے ہیں۔ ان پر بسے گھونسلے ویران ہوجاتے ہیں۔ ان پر پلنے والے کیڑے مکوڑے اور انہیں کھا کر زندہ رہنے والے پرندے اور جانور بھوکے مر جاتے ہیں۔ یہی دریاوں، سمندروں اور گھنے بارانی جنگلوں میں ہوتا ہے۔ ریگستانوں اور پہاڑوں میں بھی ہوتا ہے۔
آپ میں سے کتنے ہیں، جنہوں نے کبھی جگنو نہں دیکھے ہوں گے۔ یہ اڑتے ننھے منھے تارے اب کیوں نظر نہیں آتے۔ ہم نے اپنی فصلوں کو کیڑے مکوڑوں سے بچانے کے لیے دوائیں چھڑک کر انہیں بھی ختم کردیا۔ انسان کی خود غرضی دنیا کے ماحول اور اس پر آباد بے شمار جانداروں، پودوں، درختوں، مفید دوائی پودوں وغیرہ کی موت کا سبب بنی ہوئی ہے۔
ابھی سے اس نظام کی حفاظت کی کوشش کیجئے، ورنہ ہماری اس دنیا کی ساری خوب صورتی ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گی۔
 

نورمحمد

وفقہ اللہ
رکن
بہت خوبصورت مضمون ہے ۔

واقعی میں انسانوں کی وجہ سے جانوروں کی بہت ساری قسمیں ناپید ہوتی جار ہی ہیں
 
Top