کتب شروح الحدیث

اویس پراچہ

وفقہ اللہ
رکن
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
ان شاء اللہ اس تھریڈ میں روز کتب حدیث کی کسی شرح کا نام بمع بنیادی معلومات اور اگر ممکن ہوا تو ڈاؤنلوڈ کا لنک بھی پیش کروں گا۔ اللہ پاک اس کام کو تکمیل تک پہنچائیں اور اسے نافع بنائیں۔ آمین

شروح صحیح البخاری
حاشیۃ السندی علی البخاری:
مولف: محمد بن عبد الہادی سندھی حنفیؒ۔ حافظ، محدث، فقیہ۔ ولادت سندھ میں ہوئی ۔ بعد ازاں مدینہ منورہ چلے گئے حتی کہ وہیں وفات ہوئی، متوفی 1138ھ۔

لنک
 

اویس پراچہ

وفقہ اللہ
رکن
الكواكب الدراری فی شرح البخاری:
مولف: محمد بن يوسف بن علي بن سعيد، شمس الدين الكرماني (المتوفى: 786ھ)(الاعلام)
مفید اور جامع شرح ہے اور حافظین نے بھی اس سے نقل کیا ہے۔ خیر الدین زرکلیؒ ابن قاضی شہبہ سے نقل کرتے ہیں کہ اس میں کافی وہم اور تکرار ہے خصوصا ضبط اسماء الرواۃ میں۔
مختلف شہروں کا سفر کیا اور ایک مدت مکہ میں رہے۔ تدفین مکہ سے لوٹتے ہوئے ہوئی اور بغداد میں مدفون ہیں۔ (معجم المفسرین)
لنک
 

اویس پراچہ

وفقہ اللہ
رکن
التوشیح شرح الجامع الصحیح:
مولف: امام عبد الرحمان بن ابی بكر جلال الدین سیوطی شافعیؒ(المتوفی911ھ)(الاعلام)
اس شرح میں بقول مصنفؒ كے انہوں نے ضبط الفاظ، تفسیر غریب، بیان اختلاف روایات، زیادت راوی جو بخاری کے علاوہ کسی طریق میں مذکور ہو، ایسے تراجم جن پر بلفظہ حدیث وارد ہوئی ہو، معلقات کا وصل، مبہم کا نام، مشکل الفاظ کے اعراب اور مختلف روایات میں جمع کا کام کیا ہے۔
 

اویس پراچہ

وفقہ اللہ
رکن
التلویح فی شرح الجامع الصحیح
مؤلف: علاؤ الدین مغلطائ بن قلیج حنفیؒ (متوفی 762ھ)۔ حافظ حدیث تھے اور ان کی سو سے زائد تصانیف ہیں۔ اکمال تہذیب الکمال ان کی مشہور ترین تصنیف ہے جس میں انہوں نے علامہ مزی کی مشہور زمانہ تہذیب الکمال پر مزید كام كیا ہے۔
یہ شرح علامہ ذہبی (لسان المیزان) اور خیر الدین زرکلی (الاعلام) کی تصریح کے مطابق بیس جلدوں میں تھی۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ نہ تو یہ مطبوع حالت میں موجود ہے اور نہ ہی اس کے کسی مخطوطہ کا ربط دستیاب ہے۔ البتہ اس کے چند (غالبا دو) مخطوطے کسی محقق کے انتظار میں مختلف جگہوں پر موجود ہیں۔
 

اویس پراچہ

وفقہ اللہ
رکن
شرح صحیح البخاری (الفہارس العلمیہ) لابن بطال
مولف: علی بن خلف بن بطالؒ (المتوفی 449ھ)۔ ابن الّلجّام کے نام سے مشہور تھے۔ حدیث پر کامل عبور رکھتے تھے (سیر اعلام النبلاء)
مولف نے اس میں آثار صحابہ، اقوال ائمہ محدثین، کلام فقہاء، احکام فقہیہ اور رد شاذ اقوال فقہیہ کو جمع کیا ہے۔

لنک

عمدۃ القاری
مولف : بدر الدین محمود بن احمد العینی الحنفیؒ (المتوفی 855ھ)۔ کمال کے محدث، فقیہ اور مورخ تھے۔
عمدۃ القاری حدیث کی مشہور شرح ہے۔ احناف کے مسلک کی تائید میں بے شمار ادلہ ذکر کرتے ہیں۔ کتب پر گہری نظر تھی اس لیے موتی چن کر لاتے ہیں۔ حافظ ابن حجر عسقلانیؒ کے ہم عصر ہیں اس لیے آپس میں ایک دوسرے کا رد بہت عمدہ کرتے ہیں۔
میری ذاتی رائے یہ ہے کہ عینی کی یہ شرح ترتیب کی عمدگی اور تفاصیل کے جمع میں ابن حجر کی فتح الباری سے زیادہ اعلی ہے۔ پھر اس پر فقہ کی گہرائی شرح کو چار چاند لگا دیتی ہے۔

لنک
 

مظاہری

نگران ای فتاوی
ای فتاوی ٹیم ممبر
رکن
شرح صحیح البخاری (الفہارس العلمیہ) لابن بطال
مولف: علی بن خلف بن بطالؒ (المتوفی 449ھ)۔ ابن الّلجّام کے نام سے مشہور تھے۔ حدیث پر کامل عبور رکھتے تھے (سیر اعلام النبلاء)
مولف نے اس میں آثار صحابہ، اقوال ائمہ محدثین، کلام فقہاء، احکام فقہیہ اور رد شاذ اقوال فقہیہ کو جمع کیا ہے۔

لنک
عمدۃ القاری
مولف : بدر الدین محمود بن احمد العینی الحنفیؒ (المتوفی 855ھ)۔ کمال کے محدث، فقیہ اور مورخ تھے۔
عمدۃ القاری حدیث کی مشہور شرح ہے۔ احناف کے مسلک کی تائید میں بے شمار ادلہ ذکر کرتے ہیں۔ کتب پر گہری نظر تھی اس لیے موتی چن کر لاتے ہیں۔ حافظ ابن حجر عسقلانیؒ کے ہم عصر ہیں اس لیے آپس میں ایک دوسرے کا رد بہت عمدہ کرتے ہیں۔
میری ذاتی رائے یہ ہے کہ عینی کی یہ شرح ترتیب کی عمدگی اور تفاصیل کے جمع میں ابن حجر کی فتح الباری سے زیادہ اعلی ہے۔ پھر اس پر فقہ کی گہرائی شرح کو چار چاند لگا دیتی ہے۔

لنک
بہت شاندار دھاگہ ہے دوست ،اس پر آتے رہئے،ڈھیروں پیار اور دعاء۔
 

مظاہری

نگران ای فتاوی
ای فتاوی ٹیم ممبر
رکن
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
ان شاء اللہ اس تھریڈ میں روز کتب حدیث کی کسی شرح کا نام بمع بنیادی معلومات اور اگر ممکن ہوا تو ڈاؤنلوڈ کا لنک بھی پیش کروں گا۔ اللہ پاک اس کام کو تکمیل تک پہنچائیں اور اسے نافع بنائیں۔ آمین

شروح صحیح البخاری
حاشیۃ السندی علی البخاری:
مولف: محمد بن عبد الہادی سندھی حنفیؒ۔ حافظ، محدث، فقیہ۔ ولادت سندھ میں ہوئی ۔ بعد ازاں مدینہ منورہ چلے گئے حتی کہ وہیں وفات ہوئی، متوفی 1138ھ۔

لنک
آمین
 

مظاہری

نگران ای فتاوی
ای فتاوی ٹیم ممبر
رکن
شرح صحیح البخاری (الفہارس العلمیہ) لابن بطال
مولف: علی بن خلف بن بطالؒ (المتوفی 449ھ)۔ ابن الّلجّام کے نام سے مشہور تھے۔ حدیث پر کامل عبور رکھتے تھے (سیر اعلام النبلاء)
مولف نے اس میں آثار صحابہ، اقوال ائمہ محدثین، کلام فقہاء، احکام فقہیہ اور رد شاذ اقوال فقہیہ کو جمع کیا ہے۔

لنک
عمدۃ القاری
مولف : بدر الدین محمود بن احمد العینی الحنفیؒ (المتوفی 855ھ)۔ کمال کے محدث، فقیہ اور مورخ تھے۔
عمدۃ القاری حدیث کی مشہور شرح ہے۔ احناف کے مسلک کی تائید میں بے شمار ادلہ ذکر کرتے ہیں۔ کتب پر گہری نظر تھی اس لیے موتی چن کر لاتے ہیں۔ حافظ ابن حجر عسقلانیؒ کے ہم عصر ہیں اس لیے آپس میں ایک دوسرے کا رد بہت عمدہ کرتے ہیں۔
میری ذاتی رائے یہ ہے کہ عینی کی یہ شرح ترتیب کی عمدگی اور تفاصیل کے جمع میں ابن حجر کی فتح الباری سے زیادہ اعلی ہے۔ پھر اس پر فقہ کی گہرائی شرح کو چار چاند لگا دیتی ہے۔

لنک
آپ کی رائے درست ہے،لیکن استفادہ اور حسن ترتیب میں فتح الباری پہلے نمبر پر ہے،ہاں فقہی استدلالات میں عمدہ کا جواب نہیں ۔
 

اویس پراچہ

وفقہ اللہ
رکن
کافی دنوں بعد حاضر ہوا ہوں۔ کچھ مصروفیات تھیں۔

فتح الباری:
فتح الباری کے نام سے صحیح البخاری کی دو شروحات ہیں۔
فتح الباری لابن حجر:
مولف : ابو الفضل شہاب الدین احمد بن علی بن محمد ابن حجر العسقلانی الشافعیؒ (متوفی 852ھ)۔ یہ نام علم حدیث کے ان چند ناموں میں سے ہے جن کے سامنے محدثین کے سر جھک جاتے ہیں ۔ حدیث، شعر، تاریخ اور ادب کے امام تھے۔ اشعار کے راوی اور فصیح اللسان تھے۔
فتح الباری ایسی شرح ہے کہ بعد میں آنے والا کوئی شارح حدیث اس سے استفادہ کیے بغیر نہیں رہ سکا۔ حافظ نے اس میں ماقبل کی شروحات کو جمع کیا ہے، مشکلات کو حل کیا ہے، ابہامات کی وضاحت کی ہے، فقہی اختلافات کی وضاحت، اجماعی مسائل کا بیان اور لغت کی تصحیح و تضعیف کی ہے۔ اس کے علاوہ روایات و قراءات کی تفاصیل کو بھی یکجا کیا ہے اور بقدر ضرورت رواۃ پر بھی بحث کی ہے۔ غرض شرح حدیث میں یہ کتاب ایک نادر نمونہ ہے۔

ربط
 

مظاہری

نگران ای فتاوی
ای فتاوی ٹیم ممبر
رکن
کافی دنوں بعد حاضر ہوا ہوں۔ کچھ مصروفیات تھیں۔

فتح الباری:
فتح الباری کے نام سے صحیح البخاری کی دو شروحات ہیں۔
فتح الباری لابن حجر:
مولف : ابو الفضل شہاب الدین احمد بن علی بن محمد ابن حجر العسقلانی الشافعیؒ (متوفی 852ھ)۔ یہ نام علم حدیث کے ان چند ناموں میں سے ہے جن کے سامنے محدثین کے سر جھک جاتے ہیں ۔ حدیث، شعر، تاریخ اور ادب کے امام تھے۔ اشعار کے راوی اور فصیح اللسان تھے۔
فتح الباری ایسی شرح ہے کہ بعد میں آنے والا کوئی شارح حدیث اس سے استفادہ کیے بغیر نہیں رہ سکا۔ حافظ نے اس میں ماقبل کی شروحات کو جمع کیا ہے، مشکلات کو حل کیا ہے، ابہامات کی وضاحت کی ہے، فقہی اختلافات کی وضاحت، اجماعی مسائل کا بیان اور لغت کی تصحیح و تضعیف کی ہے۔ اس کے علاوہ روایات و قراءات کی تفاصیل کو بھی یکجا کیا ہے اور بقدر ضرورت رواۃ پر بھی بحث کی ہے۔ غرض شرح حدیث میں یہ کتاب ایک نادر نمونہ ہے۔

ربط
بہت خوب !۔اللہ تعالیٰ برکت عطا کریں۔
 
Top