قصہ بیدل

naved Amir nadvi

وفقہ اللہ
رکن
فارسی کے مشہور شاعر مرزا بیدل کی خدمت میں دوردارز سے ایک وفد عقیدتمندانہ حاضر ہوا دیکھا کہ مرزا داڑھی منڈوارہے ہیں, وفد کے سربراہ نے حیرت واستعجاب سے عرض کیا.... "مرزا آپ بھی داڑھی منڈواتے ہیں"..مرزا نے شوخی سے جواب دیا......,, ہاں!" داڑھی منڈواتا ہوں, کسی کا دل نہیں دکھاتا ٰ".....بیدل کا مخاطب بھی شاید کوئی صاحب دل رہا ہو نہایت عاجزی اور بڑی دردمندی سے وہ بیدل سے مخاطب ہوئےاور کہا...... ہاں ہاں! آپ کسی کا دل نہیں دکھاتے لیکن داڑھی منڈواکر اور سنت کو ڈھاکر اپنے رسول کے دل پہ آرے ضرور چلاتے ہیں,دل سے نکلی یہ بات بیدل دل پر گری لیکن شاید بجلی بنکر نہیں بلکہ ابر رحمت بنکر..... اور انہیں پانی پانی کرگئی' حاضر جوابی اور شوخی کی جگہ ندامت و شرمندگی نے لےلی اور اس نے بیدل کو ایسا بیکل کردیا کہ داڑھی نہ منڈوانے کا فیصلہ کیے بغیر انہیں چین نہ آیا
بیدل کے اس واقعہ کو ذرا ایک بار پھر پڑھئے, بیدل کی یہ بات اگر ہمارے دل پر اثر انداز نہ ہو تو ہمیں خود کے" بے دل" ہونے پر شبہ نہ ہونا چاہئے
(امین الدین شجاع الدین: بانگدرا 'لکھنؤ' جولائی 1997ء)
 
Top