اگرچہ اس کتاب کا حوالہ کافی مشہور ہوگیا ہے مسلمانوں میں ۔
لیکن یہ جس درجہ میں ہے ۔ اسی میں ہی رکھنا چاہیے ۔ زیادہ اہمیت اس لئے نہیں دے سکتے کہ ہمیں اس کی باقی درجہ بندی سے اتفاق نہیں ہوسکتا۔ اس نے دنیا میں ہر قوم و مذہب ،سائنس سے ہر بڑے آدمی کو چن لیا ہے ۔
اس لئے مجھے یہ حوالہ کوئی خاص متاثر نہیں کرتا ۔ اس لئے بھی کہ اس میں دوسرے پہ ملحد سائنٹسٹ نیوٹن ، کا تذکرہ ہے ۔اور تیسرے پہ حضرت عیسی علیہ السلام کا ۔ پندرھویں نمبر پہ حضرت موسیٰ علیہ السلام ۔۔۔اور باون پہ حضرت عمرؓ کا تذکرہ ہے ۔
اس لئے یہ درجہ بندی ہمیں قبول نہیں ۔