جب ذکر محمد ہو تا ہے

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جب ذکر محمد ہو تا ہے
نتیجۂ فکر: شعیب اللہ خان مفتاحی

جب ذکر محمد ہو تا ہے رحمت کی گھٹائیں چھاتی ہیں
سرکار مدینہ کے دم سے دنیا میں بہاریں آتی ہیں

خورشید نبوت جو آیا فیضان نبوت بَرلایا
خورشید کی کرنیں اب ہر دم انوار خدا بر ساتی ہیں

اخلاق ودیانت کی شمعین آقا نے مرے روشن جو روشن کیں
ادراک کو حیراں کرتی ہیں نظروں میں ضیاء چمکاتی ہیں

اعجاز نما پیکر ان کا ، چہرہ ہے کُھلا مُصحف جیسا
کردار بلند ایسا جس سے اقوام ہدایت پاتی ہیں

جب درد محبت اٹھتا ہے ذکر نبی کرلیتا ہوں
یادیں ہی نبی کی اس دل کا سامان تسلی لاتی ہیں

بطحا کے نظاروں کا دلکش منظر ہی بسا ہے آنکھوں میں
جنت کی بہاریں بھی جس پر قربان وفدا ہو جاتی ہیں

جب نعت محمد لکھتے ہیں راتوں میں شعیبؔ اُن کا عاشق
محسوس وہ کرتے ہیں ساری ظلمات بکھرتی جاتی ہیں

بشکریہ تکبیر مسلسل جنوری ۲۰۱۶​
 
Last edited:

ابن الرشید

وفقہ اللہ
رکن
اس نعت میں غالبا نقل میں غلطی ہوگئی ہے صحیح یہ ہے
خورشید نبوت جو آیا فیضان نبوت بر لایا
اور یہ ' بر' ب پر زبر کے ساتھ پھل کے معنے میں ہے ۔
 
Top