مجلس مرشد امت حضرت مولانا شاہ عبد الحلیم صاحبؒ

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
مجلس مرشد امت حضرت مولانا شاہ عبد الحلیم صاحبؒ
مولانا جمیل احمد صاحب اعظمی استاد مدرسہ ہذا ۔۔۔قسط ۶
حضرت والا کا خصوصی بیان طلبہ واساتذہ کے سامنے بعد نماز عشاء سفر کے حج کے موقع پر
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
اما بعد! فقد قال النبیﷺ من ادلج فی السفر فقد بلغ المنزل واذا بلغ المنزل فقد نجا
عزیز طلبہ واساتذہ کرام! تھوڑے وقت میں ایک گفتگو آپ حضرات سے کرنی ہے ،اس کے بعد دعا کرادو ، پھر آپ سے مصافحہ کر لوں،اس کے بعد اپنی منزل کی تیاری کروں،آپ کے سامنے رسول پاک ﷺ کا ایک مختصر ارشاد میں نے پڑھا ،اگر چہ آپ ﷺ کا کوئی ارشاد مختصر نہیں ،اور کوئی وعظ تھوڑا نہیں ،آپﷺ جوامع الکلم سے نوازے گئے تھے ، یعنی الفاظ بہت تھوڑے اور مختصر ،مگر اس کے اندر بے انتہا نصائح اور دعائیں اور حکم اور مسائل بھرے ہو تے ہیں ، گویا سمندر کو کوزے میں بھر دیا گیا ہے ، یہ آپ ﷺ کا معجزہ تھا ،آپ ﷺ نے ایک مختصر سا جملہ ارشاد فرمادیا ، حالانکہ اس کے اندر بڑے فوائد ہیں ،آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا !جو شخص سویرے سفر کیلئے چل پڑا وہ منزل پر پہنچ گیا اور جب وہ منزل پر پہنچ گیا تو وہ نجات پا گیا ، یعنی تمام سفر کی آفات سے معمون ہو گیا ،اور تمام پریشانیوں سے بچ گیا۔
حضور پاک ﷺ نے اس ارشاد گرامی کے اندر ایک ضابطہ بیان فرما دیا کہ ہر کام کو جلدی کرنا چاہئے ،ٹال مٹول اچھی چیز نہیں ہے ، لیت ولعل وتسویف نہیں کرنا چاہئے ، یعنی یہ کام اب کر لیں ، تب کر لیں گے ،اس سے وہ کام نہیں ہو پاتا ، مثلا نماز کا وقت ہو گیا تو وقت پر مسجد پہنچ جائیں ، یہ نہیں کہ اب جماعت کا وقت بالکل ہو جائے تب مسجد پہنچیں ، یہ اچھی چیز نہیں ، تلا وت کا وقت ہے ، وقت پر تلاوت کر لیجئے ، ذکر کرنے کا وقت ہے قت پر ذکر کر لیجئے ،اور اس پر مداومت برتئے ،مضبوطی سے اس پر جمے رہئے ،یہ نہیں کہ دو چار دن پا بندی کر لیا ، پھر غافل ہو گئے ،اس سے آپ کا مزاج دین کا نہیں بنے گا ، یہ طلباء کرام ہیں ،ان کو وقت ملا ہے ہر کام سے فارغ البال ہیں ، مدرسہ میں رہ کر اپنی کتاب کو پڑھیں ،وقت پر تکرار ، مطالعہ کریں ،اسی میں ان کی کا میابی ہے ، ہر کام کو سویرے سویرے جلدی کریں، ان کے اندر نجات ہے ۔
حضور پاک ﷺ نے اس دو جملے میں شیطانی وسوسہ اغوا کر جڑ کاٹ دی ، شیطان وسوسہ ڈالتا ہے کہ چلو اطمینان سے نماز پڑھیں گے اور اطمینان سے عبادت کریں گےاور پھر آدمی غافل ہو جاتا ہے تو حضور پاک ﷺ نے اس ارشاد گرامی کے اندر شیطان کے راستے کو بند کر دیا ،شیطان اسی راستے سے انسان کی رہزنی کرتا ہے ۔
طلباء کرام عام طور سے نماز کی پا بندی نہیں کرتے ، نماز میں کوتا ہیاں کرتے ہیں ، یہ اچھی عادت نہیں ہے ، بلکہ نماز میں تلاوت میں پا بندی کر نے سے علم میں برکت ہو تی ہے ،طاعت علم کو نور کو بڑھاتی ہے ،حضور پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا "من علم بما علمہ اللہ ما لم یعلم "یعنی جس شخص نے اپنے جانے ہوئے پر عمل کیا ، اللہ تعالیٰ اس کو وہ چیز بھی بتلا دیتے ہیں جس کو اس نے نہیں جا نا نہیں سیکھا ، تو عمل کر نے میں آپ ہی کا فائدہ ہے ، پس جو وقت جس کام کا ہے اس کام کو اسی وقت میں کر لینا چاہئے ، گویا اردو میں جو بات کہی جاتی ہے اس ارشاد گرامی پر چسپاں ہے "آج کا کام آج ہی کر لو ، ممکن ہے کل کو وقت نہ ملےتو حسرت ہوگی ،افسوس ہو گا کہ ہائے ہم نے نہیں کیا اور پھر اس حسرت کوئی فائدہ نہیں ہو گا ،اس لئے صوفیا کرام کہتے ہیں "الماضی لا یذکر والمستقبل لا ینتظر مافی الحال معتبر" ماضی اور مستقبل ان کے یہاں کچھ نہیں ہے، حال ہی سب کچھ ہے ، حال کا اعتبار ہوتا ہے ،اس ضابطے کی شرح اور تفصیل ایک دوسری حدیث میں آپﷺ نے فرمائی ہے " اغتنم خمساً قبل خمس شبابک قبل ھرمک وصحتک قبل سقمک وغناک قبل فقرک وفراغتک قبل شغلک وحیوتک قبل موتک "( ترمذی)
یعنی پا نچ چیزوں کو پانچ چیز سے پہلے غنیمت سمجھو، اپنی جوانی کو اپنے بڑھانے سے پہلے ،اور اپنی صحت کو اپنی بیماری سے پہلے اور اپنی مالداری کو فقیری سے پہلے اور اپنی فراغت کو مشغولی سے پہلے اور اپنی حیات کو موت سے پہلے ، آپﷺ نے غنیمت فر مایا یعنی مفت کا مال ہے ،اس سے فائدہ اٹھالو ۔
اللہ تعالیٰ نے فراغ عطا فرمایا ہے ، طلبہ پر یہ جملہ خوب چسپاں ہے ، ہر چیز سے ان کو فراغت ہے ، کپڑے بنوانے سے ، روپیہ کمانے سے ، کھانے کی فکر سے ، ہر چیز سے فراغت ہے ،والدین نے اور قوم نے آپ کو فارغ کر رکھا ہے ،اس فراغت میں اطمینان اور سکون کے ساتھ علم دین حاصل کر لو ،اور اسلام کے سچے خادم بن جا ؤ ، ورنہ جب مشغول ہو جاؤگے پھر کچھ نہ ہو گا ، مدرسہ میں بس کتاب سے آپ کا تعلق ہو نا چاہئے ، دوستی آپ کتاب سے رکھیں، اس میں آپ کا وقت ضائع نہیں ہو گا ، یہ وقت جو ملا ہے اس کی قدر کیجئے ، یہ مختصر سی گفتگو میں نے آپ کے سامنے کی ہے،یہ حدیث عمل کے لائق ہے ،اور ہر حدیث عمل کے لائق ہے ،اپنی زندگی کے اندر اس چیز کو لانے کی کوشش کرنا چاہئے ،اب دعا فر مالیں ،اے مولا !ہم سب خطا کار ہیں ،آپ کے سامنے اپنی غلطیوں کا اعتراف واقرار کرتے ہیں ،ائے مولا !ہم اقرار مجرم ہیں اپنی خطاؤں کا اقرار کرتے ہوئے آپ سے معافی چاہتے ہیں ، ہم سب کو معاف فر مادیجئے اور ہمیں زندگی جو ملی ہے اس کی قدر دانی کی تو فیق عطا فرمادیجئے ۔صلی اللہ تعالیٰ علیٰ خیر خلقہ محمد واٰلہ واصحابہ اجمعین برحمتک یا ارحم الراحمین۔ (ریاض الجنۃ ۔اگست ۲۰۱۶)
 
Top