فرشتوں کے ساتھ نماز نا جماعت کا حصول

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
فرشتوں کے ساتھ نماز نا جماعت کا حصول
حضرت علامہ سبکیؒ فرماتے ہیں جس طرح انسانوں کے ساتھ جماعت درست ہے اسی طرح(اکیلا آدمی اگر جماعت کا ثواب حاصل کرنا چاہے یا اپنے ذمہ سے وجوب جماعت اتارنا چاہے تو ) فرشتوں (کے مقتدی ہونے کی نیت سے اذان واقامت کہے اور نماز کی امامت کرے تو فرشتوں سے بھی جماعت حاصل ہو جاتی ہے۔
علامہ سبکیؒ فرماتے ہیں یہ بات میں نے اپنی تحقیق سے کہی تھی بعد میں میں نے اس کو اپنے (شافعی المذہب) حضرات میں سے ایک کے فتاویٰ الحناطی میں منقول دیکھا کہ :
جو آدمی کسی میدان میں اذان اور تکبیر کے ساتھ (اکیلے) نماز ادا کرے اورپھر وہ قسم اٹھائے کہ اس نے جماعت سے نماز ادا کی تو کیا اس کی قسم ٹوٹے گی یا باقی رہے گی ؟ جواب یہ دیا کہ اس کی قسم درست ہے اس پر کوئی کفارہ نہیں کیونکہ جناب نبی کریم ﷺ سے روایت کی گئی ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ۔
"من اذن واقام فی قضاء من الارض وصلیٰ وحدہ صلت الملائکۃ خلفہ صفوفا"جس آدمی نے اذان واقامت بیابان میں کہی اور اکیلے نماز پڑھی تو اس کے پیچھے فرشتےُٰ صف با ندھ کر نماز ادا کرتے ہیں ۔

مذکورہ بات کی بنا اس پر ہے کہ اس نے جماعت کو رذر کی بنا پر ترک کیا ہو ۔ہم کہتے ہیں کہ جماعت فرض عین ہے تو کیا ہم یہ بھی کہتے ہیں کہ اس کی قضا واجب ہے جس طرح فا قد الطھورین (پانی اور تیمم نہ پا نے والے) کی نماز واجب الاعادہ ہے ، پس تو اگر اسی طرح سے ہے تو فرشتوں کی نماز کے بارہ میں اگر ہم یہیں کہیں کہ ان کی نماز کی طرح ہے تو ان سے جماعت منعقد ہو جائیگی اور کہا جائے گا کہ وہ سقوط قضا میں کفایت کرے گی ۔انتہا ۔(فرشتوں کے عجیب حالات )
 
Last edited:
Top