مولانا ڈاکٹر صدر الحسن ندوی مدنی

مبصرالرحمن قاسمی

وفقہ اللہ
رکن
از- مبصرالرحمن قاسمی
مولانا ڈاکٹر محمد صدر الحسن ندوی مدنی
حیات اور خدمات
(قسط ۱)​
پیدائش ، خاندانی پس منظر اور سلسلہ نسب :
صوبہ بہار کے ایک مردم خیز گاوں فاطمہ چک ضلع شیوہر میں بروز شنبہ 15 فروری 1957 ء مورخہ 5 شوال 1375 ھجری کو مولانا ڈاکٹر محمد صدرالحسن ندوی مدنی کی پیدا ئش ہوئی، آپ کے خاندان نے مظفر پور ضلع کی ایک مردم گر بستی کھورٹھا سے ہجرت کرکے فاطمہ چک میں سکونت اختیار کی تھی۔یہ بستی دینی اعتبار سے پورے علاقے میں امتیازی حیثیت کی مالک تھی، پختہ عالم دین مولانا صدیق صاحب کی کوششوں سے بستی میں دین کی فضائیں عام تھیں، مجاہد ملت حضرت مولانا حسین احمد مدنی کی وقتا فوقتا آمد نے بھی اس علاقے میں دینداری کی شمع فروزاں کردی تھی، مزید یہ کہ حکومت بہار نے بھی پورے ضلع میں مثالی بستی کی حیثیت سے اس گاوں کا انتخاب کرکے اس کی وجاہت وحیثیت پر مہر ثبت کردی تھی۔
مولانا کے دادا مبارک حسین بن شیخ روشن انگریزوں کے دور حکومت میں گماشہ کے عہدے پر فائز تھے، والد محترم محمد سلیمان پیشے سے معلم تھے، زبان وبیان پر بڑی قدرت حاصل تھی اور شعر فہمی کا بھی اچھا ذوق رکھتے تھے،ماں کی طرف سے آپ کا سلسلہ نسب حضرت خواجہ معین الدین چشتی‏رحمہ اللہ سے ملتا ہے، آپ کی والدہ اسماء خاتون بنت عبدالکریم ایک نیک سیرت خاتون تھیں، برادر مولانا محمد بدرالحسن شمسی اور منجلے بھائی مولانا محمد ظفر الحسن شمسی پیشہ تدریس سے وابستہ ہیں۔
ابتدائی تعلیم اور اساتذہ :
والدہ ماجدہ سے قرآن پڑھا، اس کے بعد 8 برس کی عمر میں سن 1964 ء میں مدرسہ اسلامیہ عربیہ ڈومری میں داخل ہوئے، یہ مدرسہ آپ کے جدامجد مبارک حسین نے ہی سن 1956 ء مورخہ 1374 میں قائم کیا تھا، مدرسہ اسلامیہ عربیہ میں مولانا کے پہلے استاذ مولانا حسین احمد گوپیاوی ہیں، جن نے آپ نے آمدنامہ، قصد الصیغہ اور فارسی کی پہلی پڑھی، مولانا تفضل حسین صاحب سے انگریزی اور القراءۃ الراشدہ پڑھی، مولانا منیف صاحب سے علاقہ شوق نیموی کی مرتب کردہ حدیث کی کتاب "آثارالسنن" پڑھی، مولانا ولی عالم صاحب سے فارسی کی دوسری، اخلاق محسنی اور گلستان وبوستان پڑھی، ابتدائی تعلیم کے زمانے میں مولانا جس شخصیت سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے وہ مولانا عبدالغفار انظر صدیقی صاحب ہے، مولانا مدنی کی تحریر وتقریر کی جو بھی صلاحیت ہے اس کا بنیادی سہرا مولانا عبدالغفار انظر صدیقی کے سرجاتا ہے، آپ کی ہی تحریک پر مولانا نے 1970 ء میں میٹرک کا امتحان دیا اور اسی برس مدرسہ سے مولوی کی سند حاصل کی، اس کے بعد آپ نے مظفر پورکے نتیشور کالج سے آئی اےاور ٹیچرس ٹریننگ کال سورہتھامظفرپور سے 1972 تا 1974 ء کے عرصے میں ڈی ایڈ کیا۔
دارالعلوم ندوۃ العلماء میں :
ستمبر 1974ء کو مولانا مدنی نے ہندوستان کی عظیم الشان درسگاہ دارالعلوم ندوۃ العلماء کے درجہ عالیہ اولی میں داخلہ لیا، اور ندوۃ العلماء میں1974 سے 1980 تک زیر تعلیم رہے، اس چھ سالہ قیام کے دوران مولانا نے قرآن، حدیث، فقہ، اصول فقہ اور تاریخ میں مہارت پیدا کرنے کی کوشش کی اور اس کے ساتھ اردو اور عربی زبان وادب پر بھی خصوصی توجہ مرکوز کی۔مولانا ندوی نے ندوۃ العلماء میں عالیہ اولی سے درجہ فضیلت دوم تک تعلیم حاصل کی ۔
ایک سال مفکر اسلام کی تربیت میں :
ندوۃ العلماء سے فضیلت دوم سے فراغت کے بعد آپ مفکر اسلام حضرت مولانا ابوالحسن ندوی کی خدمت وتربیت میں رہے، اس ایک سالہ قیام کے دوران مولانا نے حضرت مفکر اسلام کا خطوط نویسی اور تصنیف وتالیف میں ہاتھ بٹایا اور مفکر اسلام کے علمی وروحانی چشمے سےفیضیاب ہوئے۔
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں:
نومبر 1981ء میں مولانا صدر الحسن ندوی مدنی؛جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں داخل ہوئے، فقہ سے زیادہ دلچسپی کے باعث آپ نے جامعہ اسلامیہ کے کلیۃ الشریعہ میں داخلہ لیا اور چار سال مدینہ منورہ کی نورانی فضاءمیں علوم نبوی سے فیض یاب ہوئے۔
جامعہ اسلامیہ میں بحیثیت مثالی طالبعلم:
مولانا کے علمی وتحقیقی ذوق اور چار سالہ دوران تعلیم بہترین کردار پر جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کی جانب سے جامعہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "مثالی طالب علم" کے اعزاز سے آپ کو نوازا گیا۔
مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں :
مدینہ منورہ سے تعلیم سے فراغت کے بعد موصوف نے اپنے تعلیمی سفر کو جاری رکھتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے عربی زبان وادب میں ایم اے اور اسی یونیورسٹی سے "المدائح النبویہ فی الہند باللغۃ العربیہ" (ہندوستان میں عربی نعت گوئی)کے عنوان سے پی ایچ ڈی کا مقابلہ تحریر فرمایا، اور پی ایچ ڈی کی ڈگری سے سرفراز ہوئے۔ ساتھ ہی آپ نے یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کے تحت NET امتحان بھی پہلی ہی کوشش کی میں کامیاب کیا۔
میدان عمل میں :
بحیثیت استاذ فقہ وادب:
مولانا صدر الحسن ندوی مدنی نے مفکر اسلام حضرت مولانا ابوالحسن علی ندوی کی ایماء ومشورے پر مرہٹواڑے کی اولین دینی درسگاہ جامعہ اسلامیہ کاشف العلوم اورنگ آباد سے تدریس کا آغاز کیا، آپ نے کئی برسوں تک جامعہ اسلامیہ کاشف العلوم میں فقہ، حدیث اور ادب کی کتابیں پڑھائی، آج کئی طلباء آپ کے علمی، ادبی اور فقہی ذوق سے مستفید ہوکر پورے مہاراشٹر میں مختلف جامعات میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔آپ نے جامعہ میں ہدایہ، حماسہ، ادب عربی – تالیف رابع حسنی وواضح حسنی ندوی – اور دیگر اہم کتابیں پڑھائی۔
ایڈیٹر منشور کاشف :
سرزمین مرہٹواڑہ سے جاری ہونے والا یہ پہلا دینی ، علمی اور تحقیقی میگزن ہے، مولانا موصوف اس میگزن کے پہلے ایڈیٹر اور تاسیسی رکن رہے، آپ نے اس میگزن کے پلیٹ فارم سے کئی ایک تحقیقی وعلمی مضامین ومقالات لکھے۔
لیکچرار سرسیدکالج آف آرٹس کامرس اینڈ سائنس :
حال میں آپ بابا صاحب امبیڈکر یونیورسٹی اورنگ آباد کے سرسید کالج میں شعبہ عربی میں لیکچرار اور بابا صاحب امبیڈکر یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی گائد ہیں۔
 
Top