مرتکب گناہ ۔

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت ضحاکؒ حضرت عبد اللہ بن عباسؓ سے نقل کیا انہوں نے فرمایا !
۱۔ترجمہ: مرتکب گناہ ! تجھے گناہ کے انجام بد سے مطمئن نہیں ہونا چاہئے ۔ گناہ کے بعد جو بے حیائی آتی ہے ، وہ گناہ سے بڑھ کر ہے اگر تم نے گناہ کر لیا ۔ کیونکہ تیری یہ بے حیائی ان فرشتوں کے سامنے ہے جو تیرے دائیں اور بائیں کندھے پر تعینات ہیں اور تم ارتکاب کردہ گناہ سے بھی سنگین بے حیائی میں مبتلا ہو ۔ تیری یہ ہنسی حالاں کہ اس کی کچھ خبر نہیں کہ خدا تیرے ساتھ کیا معاملہ کرنے والا ہے ۔ گناہ سے کہیں بڑھ کر ہے ۔ گناہ کے ارتکاب پر اظہار مسرت ،اس گناہ سے سنگین تر ہے ۔ گناہ کا ارتکاب نہ کر سکنے پر رنج وغم ، اس گناہ سے بھی سنگین تر ہے ۔ گناہ میں ملوث رہتے ہو ئےہوا چلنے پر ، جس سے دروازے پر پڑا ہوا پردہ ہلنے لگتا ہے ۔ تمہارا ڈرنا جبکہ اس سے تمہارا دل پریشان نہ ہو کہ خدا تمہیں دیکھ رہا ہے ،اس گناہ سے سنگین تر ہے اگر تو اس کا ارتکاب کرلے ۔ تیرا ناس ہو کیا تجھے کچھ معلوم نہیں کہ حضرت ایوب علیہ السلام کا کیا قصور تھا ، جس کی وجہ سے اللہ نے انہیں ان کے جسم اور مال واسباب کی آزمائش میں مبتلا کیا ؟ ان کا قصور صرف اتنا تھا کہ ان سے ایک کمزور ولاچار آدمی نے مدد چاہی تھی، مگر انہوں نے اس کی مدد نہ کی ، نہ نیکی کا حکم دیا اور نہ ہی ظالم کو اس لا چار پر ظلم کر نے سے روکا، جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے انہیں اس آزمائش میں مبتلا کیا ۔
۲۔ حضرت انس بن مالک ؓ نے بیان کیا ،انہوں نے فرمایا کہ حضور اکر ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
ترجمہ: مجھے اللہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت جبریل نے بتا یا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میری عزت وجلال کی قسم، میری وحدانیت کی قسم ، میری مخلوق کی میری جانب احتیاج کی قسم ، میرے عرش پر استواء کی قسم ! میری بلندیٔ مرتبہ کی قسم میں اپنے ایسے بندی اور بندے سے جو اسلام میں بوڑھے ہو گئے ہوں ، شرماتا ہوں کہ پھر انہیں عذاب دوں ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس وقت میں نے دیکھا کہ اللہ کے رسول ﷺ رو رہے ہیں ۔ میں نے عرض کیا اللہ کے رسول! آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ فرما یا میں اس شخص کے لئے رو رہا ہوں جس سے خدا شرماتا ہے مگر وہ خدا سے ذرا بھی شرم نہیں کرتا ۔
۳۔ حضرت عبد اللہ بن جبیرؓ نے بیان فرمایا ڃ خشیت یہ ہے کہ تم خدا سے اس طرح ڈرو کہ خوفِ خدا تمہارے اور معصیت کے درمیان حائل ہو جائے ۔ تب ہے یہ خشیت اور ذکر خدا وندی اللہ تعالیٰ کی اطاعت شعاری ہے جس نے اللہ کی اطاعت کی، اس نے ذکر کیا اور جو اس کی اطاعت نہ کرے تو وہ ذاکر نہیں ہے ، خواہ وہ بکثرت تسبیح پڑھے اور زیادہ سے زیادہ قرآن کی تلاوت کرے۔ڃ(رجال السند والہند )
 
Top