اُردو غزل

  1. محمد یــــٰسین

    غزل

    کاش نہ ملنے کو ہمیں کوئی بھی خواہش اترے نہ انسان سمجھنے کو کوئی ہے اگر آتش اترے مکتبِ عشق کی ابتدا میں انتہا کردی میں نے اب مری تمنا ہے نہ دل میں کوئی فاحش اترے خود کو بدبخت نا کہوں تو کیا کہوں خود کو گر مجھے رولانے کو مری روح میں سازش اترے اس کے بغیر اسے یقیں ہے میری تاحیاتی پہ...
Top