غزل
کسی کی بھی دستک پہ مت بول دینا
ہمارے لئے اپنا در کھول دینا
سدا تم کو کانتوں سے ہم نے بچایا
ہمیں آج پھولوں میں تم تول د ینا
ہر اک جھوٹ کہنا ہمارے لئے تم
پڑے کوئی مشکل تو سچ بول دینا
اگر کوئی طوفان ہمدم نہیں ہو
تو کشتی کے سب بادباں کھول دینا
ضروری بہت ہے کہ آہیں بھرے ہم
گھڑی بھر کو بندِ قبا کھول دینا
سنہری گھڑی یاد اسکو رہے گی
جو تحفہ بھی دو اس کو انمول دینا
غریبوں کا ہمدرد کوئی نہیں ہے
عدالت میں آکر یہ سچ بول دینا
کسی کی بھی دستک پہ مت بول دینا
ہمارے لئے اپنا در کھول دینا
سدا تم کو کانتوں سے ہم نے بچایا
ہمیں آج پھولوں میں تم تول د ینا
ہر اک جھوٹ کہنا ہمارے لئے تم
پڑے کوئی مشکل تو سچ بول دینا
اگر کوئی طوفان ہمدم نہیں ہو
تو کشتی کے سب بادباں کھول دینا
ضروری بہت ہے کہ آہیں بھرے ہم
گھڑی بھر کو بندِ قبا کھول دینا
سنہری گھڑی یاد اسکو رہے گی
جو تحفہ بھی دو اس کو انمول دینا
غریبوں کا ہمدرد کوئی نہیں ہے
عدالت میں آکر یہ سچ بول دینا