اشک بہانے والا
ساری دنیا کے مقدر کو جگانے والا
آگیا، دیکھ جہنم سے بچانے والا
بکھرے ذرات کو خورشید بنانے والا
دشت میں ،پھول محبت کے کھلانے والا
جبر کو صبر کے پتھر سے دبانے والا
گالیاں سن کے دعاؤں کو لٹانے والا
خالق وخلق کو آپس میں ملانے والا
بیچ کے سارے خداؤں کو ہٹانے والا
آدمی ،تیرا شرف سب میں بڑھانے والا
اپنی آمد سے تجھے تاج پنھانے والا
دشتِ مظلوم میں شمشیر تھمانے والا
ہاتھ کو ہاتھ سے انصاف دلانے والا
اوس خزرج سے کہو آیا ہے آنے والا
نفرت وظلم کی دیوار گرا نے والا
کیا سنائے گا کوئی اسکو سنانے والا
اس کو دیتا ہے خبر خود کو زمانے والا
خرمنِ کفر پر وہ برق گرانے والا
شکر وتسلیم کے جذبات اُگانے والا
گنجِ تو حید سرِ راہ لٹا نے والا
شرک کو شرک بہرحال بتانے والا
امن اور صلح کا پیغام سنانے والا
ایک کلمے کی طرف سب کو بلانے والا
شمع کی طرح پگھل کر شبِ تنہائی میں
اپنی اُمت کیلئے اشک بہا نے والا
نہ کوئی لشکرِ جرار نہ کوئی طاقت
چھا گیا پھر بھی زمانوں پہ وہ چھانے والا
حشر کے روز پکاریں گی زبانیں اُسکو
حوضِ کوثر پہ کھڑا ہو گا پلانے والا
وہ نبی میرا نبی ساری خدائی کا نبی
زہرِ تفریق تہہ خاک دبانے والا
اے عزیزانِ وطن سب پہ ہے اس کا احساں
اونچ اور نیچ کا ہے وہ ہی مٹانے والا
آئیے مل کے چلیں راہ پہ اسکی ہم سب
اک طریقہ ہے یہی اس سے ملانے والا
کان آہٹ پہ، نظر راہ پہ رکھو فیضی
آئیے گا مژدہ تحریر سنا نے والا
ساری دنیا کے مقدر کو جگانے والا
آگیا، دیکھ جہنم سے بچانے والا
بکھرے ذرات کو خورشید بنانے والا
دشت میں ،پھول محبت کے کھلانے والا
جبر کو صبر کے پتھر سے دبانے والا
گالیاں سن کے دعاؤں کو لٹانے والا
خالق وخلق کو آپس میں ملانے والا
بیچ کے سارے خداؤں کو ہٹانے والا
آدمی ،تیرا شرف سب میں بڑھانے والا
اپنی آمد سے تجھے تاج پنھانے والا
دشتِ مظلوم میں شمشیر تھمانے والا
ہاتھ کو ہاتھ سے انصاف دلانے والا
اوس خزرج سے کہو آیا ہے آنے والا
نفرت وظلم کی دیوار گرا نے والا
کیا سنائے گا کوئی اسکو سنانے والا
اس کو دیتا ہے خبر خود کو زمانے والا
خرمنِ کفر پر وہ برق گرانے والا
شکر وتسلیم کے جذبات اُگانے والا
گنجِ تو حید سرِ راہ لٹا نے والا
شرک کو شرک بہرحال بتانے والا
امن اور صلح کا پیغام سنانے والا
ایک کلمے کی طرف سب کو بلانے والا
شمع کی طرح پگھل کر شبِ تنہائی میں
اپنی اُمت کیلئے اشک بہا نے والا
نہ کوئی لشکرِ جرار نہ کوئی طاقت
چھا گیا پھر بھی زمانوں پہ وہ چھانے والا
حشر کے روز پکاریں گی زبانیں اُسکو
حوضِ کوثر پہ کھڑا ہو گا پلانے والا
وہ نبی میرا نبی ساری خدائی کا نبی
زہرِ تفریق تہہ خاک دبانے والا
اے عزیزانِ وطن سب پہ ہے اس کا احساں
اونچ اور نیچ کا ہے وہ ہی مٹانے والا
آئیے مل کے چلیں راہ پہ اسکی ہم سب
اک طریقہ ہے یہی اس سے ملانے والا
کان آہٹ پہ، نظر راہ پہ رکھو فیضی
آئیے گا مژدہ تحریر سنا نے والا