[size=x-large]
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم اما بعد!
حضرت شیخ المشائخ مولانا شاہ محمد احمد صاحب برتاب گڈھی دامت بر کاتہم کے عارفانہ کلام کا مجموعہ بنام '' عرفان محبت " طبع ہو نے کی خبر سے نہایت مسرت ہو ئی کیونکہ اب اس خوان معرفت ومحبت سے عامۃ الخلائق بھی مستفید ہو سکے گی ۔ حضرت مولانا جس طرح خود سراپا عشق ومحبت ہیں ، اسی طرح حضرت کا کلام بھی عشق ومحبت کا آئینہ دار اور طالبین کے لئے سلوک عشق کا شمعِ رہنما ہے ، نیز ہر شعر مولانا کی نسبت مع اللہ کے انوار وبر کات کا حامل اور دوسروں تک بھی حسب استعداد وآثار نسبت کو متعدی کر نے والا ہے ۔ یہ کتاب اسم اور مسمیٰ دونوں ہی اعتبار سے الہامی معلوم ہوتی ہے اور یہی تا ثر اس زمانے کے دیگر اکا برو علماء وصلحا کے قلوب بھی محسوس کرتے ہیں ، با لخصوص ہمارے حضرت اقدس مولانا شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری قدس سرہ نے حضرت کے مکان پرفر مایا تھا۔کہ مولانا '' پرتاب گڈھی کے انوارمجھے زمین سے آسمان تک محسوس ہو رہے ہیں ۔ مولانا کا عاشق حق ہو نا ایسا ہی بدیہی ہے کہ جس نے ایک مرتبہ بھی مولانا کی صحبت ومجالست پالی وہ مولانا کے جذب وکیف اور محبت ومعرفت کے مخصوص رنگ کو دیکھ کر حضرت مولانا شاہ فضل الرحمٰن صاحب گنج مرا دآبادی قدس سرہ کی زندہ تاریخ اور سوانح پاتا ہے ۔ چنانچہ بلگرام میں ایک دفعہ ۱۹۷۷ ء میں مولانا موصوف کے ایک وعظ کے بعد میں نے سامعین سے گزارش کی تھی کہ آج آپ لوگوں نے گویا حضرت شاہ فضل الرحمن قدس سرہ کا وعظ سن لیا ۔ دعا کرتا ہوں کہ حق تعالیٰ شانہ اس '' عرفان محبت" کو شرف قبول اور حسنِ قبول بخشیں اور اس کی نا فعیت کو عام وتام فر مائے ۔ (عرفان محبت ص ۱۸)
[size=x-large]عرفان محبت
حضرت مولانا محمد احمد صاحب پرتاب گڈھی رحمۃ اللہ علیہ کا ''کلام محبت'' ہے اللہ کے فضل وکرم سے الغزالی اسلامی فورم قارئین کی خدمت میں پیش کر نے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ اسلاف کے نزدیک اس کلامِ عارفانہ کی کیا حیثیت ہے ''حضرت مولانا محی السنۃ مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ کے یہ تاثرات ضرور ملاحظہ فر مائیں۔نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم اما بعد!
حضرت شیخ المشائخ مولانا شاہ محمد احمد صاحب برتاب گڈھی دامت بر کاتہم کے عارفانہ کلام کا مجموعہ بنام '' عرفان محبت " طبع ہو نے کی خبر سے نہایت مسرت ہو ئی کیونکہ اب اس خوان معرفت ومحبت سے عامۃ الخلائق بھی مستفید ہو سکے گی ۔ حضرت مولانا جس طرح خود سراپا عشق ومحبت ہیں ، اسی طرح حضرت کا کلام بھی عشق ومحبت کا آئینہ دار اور طالبین کے لئے سلوک عشق کا شمعِ رہنما ہے ، نیز ہر شعر مولانا کی نسبت مع اللہ کے انوار وبر کات کا حامل اور دوسروں تک بھی حسب استعداد وآثار نسبت کو متعدی کر نے والا ہے ۔ یہ کتاب اسم اور مسمیٰ دونوں ہی اعتبار سے الہامی معلوم ہوتی ہے اور یہی تا ثر اس زمانے کے دیگر اکا برو علماء وصلحا کے قلوب بھی محسوس کرتے ہیں ، با لخصوص ہمارے حضرت اقدس مولانا شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری قدس سرہ نے حضرت کے مکان پرفر مایا تھا۔کہ مولانا '' پرتاب گڈھی کے انوارمجھے زمین سے آسمان تک محسوس ہو رہے ہیں ۔ مولانا کا عاشق حق ہو نا ایسا ہی بدیہی ہے کہ جس نے ایک مرتبہ بھی مولانا کی صحبت ومجالست پالی وہ مولانا کے جذب وکیف اور محبت ومعرفت کے مخصوص رنگ کو دیکھ کر حضرت مولانا شاہ فضل الرحمٰن صاحب گنج مرا دآبادی قدس سرہ کی زندہ تاریخ اور سوانح پاتا ہے ۔ چنانچہ بلگرام میں ایک دفعہ ۱۹۷۷ ء میں مولانا موصوف کے ایک وعظ کے بعد میں نے سامعین سے گزارش کی تھی کہ آج آپ لوگوں نے گویا حضرت شاہ فضل الرحمن قدس سرہ کا وعظ سن لیا ۔ دعا کرتا ہوں کہ حق تعالیٰ شانہ اس '' عرفان محبت" کو شرف قبول اور حسنِ قبول بخشیں اور اس کی نا فعیت کو عام وتام فر مائے ۔ (عرفان محبت ص ۱۸)
دوستو! زندگی کا پیام آگیا
جب زباں پر محمد کا نام آگیا
دوستو! زندگی کا پیام آگیا
آگیا ، انبیا کا امام آگیا
لے کے فیضان دار السلام آگیا
تیرے در پر جو خیر الانام آگیا
اس کے ہاتھوں میں عرفاں کا جام آگیا
سازو سامان عیش ودوام آ گیا
یعنی حکم سجود وقیام آ گیا
اللہ اللہ ہوئی دل کی دنیا حسیں
جب مقدر سے حسنِ تمام آگیا
پا گیا پا گیا حاصل زندگی
درپہ آقا کے جس دم غلام آگیا
دور ظلمت ہو ئی ، دل منور ہوا
جب مدینہ میں ماہِ تمام آگیا
ان کی مرضی نظر آئی رشک جناں
عشق میں ایک ایسا مقام آگیا
لائے تشریف جب سید المرسلین
خلد دنیا بنی وہ نطام آگیا
ظلم رخصت ہوا عدل قائم ہوا
عشق کے ہاتھ میں انتظام آگیا
تیرے ابرِ کرم سے شہہ انبیا
ہو کے سیراب ہر تشنہ کام آگیا
فیضِ ساقیٔ کونین صل علیٰ
جو بھی چاہے پئے اذنِ عام آگیا
تیری برکت سے اے سیدِ انس وجاں
صبح روشن ہو ئی کیٖفِ شام آگیا
آپ کی مدح انسان کیا کر سکے
عرش سے جب درود وسلام آگیا
قلب شاداں ہوا روح رقصاں ہو ئی
لب پہ احمد کا شیریں کلام آگیا
[/size][/size]جب زباں پر محمد کا نام آگیا
دوستو! زندگی کا پیام آگیا
آگیا ، انبیا کا امام آگیا
لے کے فیضان دار السلام آگیا
تیرے در پر جو خیر الانام آگیا
اس کے ہاتھوں میں عرفاں کا جام آگیا
سازو سامان عیش ودوام آ گیا
یعنی حکم سجود وقیام آ گیا
اللہ اللہ ہوئی دل کی دنیا حسیں
جب مقدر سے حسنِ تمام آگیا
پا گیا پا گیا حاصل زندگی
درپہ آقا کے جس دم غلام آگیا
دور ظلمت ہو ئی ، دل منور ہوا
جب مدینہ میں ماہِ تمام آگیا
ان کی مرضی نظر آئی رشک جناں
عشق میں ایک ایسا مقام آگیا
لائے تشریف جب سید المرسلین
خلد دنیا بنی وہ نطام آگیا
ظلم رخصت ہوا عدل قائم ہوا
عشق کے ہاتھ میں انتظام آگیا
تیرے ابرِ کرم سے شہہ انبیا
ہو کے سیراب ہر تشنہ کام آگیا
فیضِ ساقیٔ کونین صل علیٰ
جو بھی چاہے پئے اذنِ عام آگیا
تیری برکت سے اے سیدِ انس وجاں
صبح روشن ہو ئی کیٖفِ شام آگیا
آپ کی مدح انسان کیا کر سکے
عرش سے جب درود وسلام آگیا
قلب شاداں ہوا روح رقصاں ہو ئی
لب پہ احمد کا شیریں کلام آگیا