[align=center] عرفان محبت
پامال نہ ہوگا کبھی گلزار محمد
اللہ کا اقرار ہے اقرا محمد
گر دیدہ بینا ہو عطاء تو نظر آئے
انوار الٰہی سے ہیں انوارِ ًمحمد
سرکارِ دوعالم کی جو سنت پر فدا ہیں
بس ان کو نظر آئیں گے انوارِ محمد
ہے سنت نبوی سے نہیں جن کو سرو کار
ان پر نہ کھلیں گے کبھی اسرار محمد
کیا پو چھنا اس کا وہ سعید ازلی ہے
یو جائے جسے خواب میں دیدارِ محمد
غم مجھ کو نہیں لاکھ زمانہ ہو مخالف
پامال نہ ہوگا کبھی گلزارِمحمد
ہو جاتے ہیں اصحاب ادب سے ہمہ تن گوش
اس طرح سنا کرتے تھے گفتارِ محمد
کیا پو چھتے ہو، ان کے مدارج کہ نہیں تھا
قربان میں ان پر جو ہیں انصارِ محمد
قربان کریں جان، یہاں سر کے بل آئیں
دربار محمد ہے یہ دربار محمد
ہے کون بسا دیدہ دل میں ترے احمد
ہر دم تجھے حاصل ہے جو دیدار محمد
صدقے میں محمد کے تو احمد کی دعا سن
اللہ دکھا پھر اسے دربار محمد
[/align]