تھا حسنِ نبی حسن کی پہچان سے پہلے
طیبہ کے جلے ہیں دیے کنعان سے پہلے
انداز محبت کے کہاں اتنے حسیں تھے
قرنی ترے پُر شوق بلیدان سے پہلے
ہے باب شریعت ہی تو منہاجِ طریقت
نادان سنبھل جا کسی نقصان سے پہلے
مکے میں اتر آئیں مدینے کی بہاریں
یہ بات نہ تھی ہجر کے وردان سے پہلے
بو بکر سے پہلے تھاسبک جذبہ ایثار
پھرتی تھی سخا کو بکو عثمان سے پہلے
آدم کو اسی نور کی چادر نے اماں دی
تھا نورِ نبی نوح کی سنتان سے پہلے
ہیں بولتی آیات اسد ان کی ہر اک بات
ہم ان کو پڑھاتے ہیں قرآن سے پہلے
طیبہ کے جلے ہیں دیے کنعان سے پہلے
انداز محبت کے کہاں اتنے حسیں تھے
قرنی ترے پُر شوق بلیدان سے پہلے
ہے باب شریعت ہی تو منہاجِ طریقت
نادان سنبھل جا کسی نقصان سے پہلے
مکے میں اتر آئیں مدینے کی بہاریں
یہ بات نہ تھی ہجر کے وردان سے پہلے
بو بکر سے پہلے تھاسبک جذبہ ایثار
پھرتی تھی سخا کو بکو عثمان سے پہلے
آدم کو اسی نور کی چادر نے اماں دی
تھا نورِ نبی نوح کی سنتان سے پہلے
ہیں بولتی آیات اسد ان کی ہر اک بات
ہم ان کو پڑھاتے ہیں قرآن سے پہلے
(شہر جاں کی سرحدیں .اسد ثنائی)