عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّی قَالَ کُنْتُ أُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ فَدَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ أُجِبْهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي کُنْتُ أُصَلِّي فَقَالَ أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاکُمْ لِمَا يُحْيِيکُمْ ثُمَّ قَالَ لِي لَأُعَلِّمَنَّکَ سُورَةً هِيَ أَعْظَمُ السُّوَرِ فِي الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ مِنْ الْمَسْجِدِ ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ قُلْتُ لَهُ أَلَمْ تَقُلْ لَأُعَلِّمَنَّکَ سُورَةً هِيَ أَعْظَمُ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُهُ.
سعید بن معلی سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں مسجد نبوی میں ایک دن نماز ادا کر رہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے طلب فرمایا، میں نماز سے فاغ ہو کر حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ میں نماز میں تھا اس لئے حاضر ہونے میں تاخیر ہوئی آپ نے فرمایا، کیا اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نہیں دیا کہ جب تم کو اللہ کا رسول بلائے تو فورا اس کی خدمت میں پہنچو اس کے بعد آپ نے ارشاد فرمایا، قبل اس سے کہ میں مسجد سے جاؤں تم کو قرآن پاک کی ایک ایسی سورت بتاؤں گا جو کہ ثواب کے لحاظ سے سب سے بڑی ہے، پھر آپ نے میرا ہاتھ پکڑلیا اور باہر جانے لگے، میں نے یاد دہانی کرائی تو ارشاد ہوا کہ وہ الحمد کی سورت ہے اور اس میں سات آیات ہیں اس کو ہر رکعت میں پڑھتے ہیں ان آیات کو سبع مثانی کہتے ہیں اور یہی قرآن عظیم ہے جو مجھے عطا فرمایا گیا۔ (بخاری )
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ وَکَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِفْظِ زَکَاةِ رَمَضَانَ فَأَتَانِي آتٍ فَجَعَلَ يَحْثُو مِنْ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ فَقُلْتُ لَأَرْفَعَنَّکَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَّ الْحَدِيثَ فَقَالَ إِذَا أَوَيْتَ إِلَی فِرَاشِکَ فَاقْرَأْ آيَةَ الْکُرْسِيِّ لَنْ يَزَالَ مَعَکَ مِنْ اللَّهِ حَافِظٌ وَلَا يَقْرَبُکَ شَيْطَانٌ حَتَّی تُصْبِحَ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَکَ وَهُوَ کَذُوبٌ ذَاکَ شَيْطَانٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الفطرکے صدقہ کی نگرانی پر مقرر کیا تھا، ایک شخص اس سے لپ بھر کر جانے لگا تو میں نے اسے پکڑلیا اور کہا کہ تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ضرور لے چلوں گا، اس کے بعد پوری حدیث بیان کی، پھر اس نے بتایا کہ جب اپنے بستر پر آرام کرو تو آیت الکرسی پڑھ لیا کرو اس سے ہمیشہ اللہ تعالی تمہارا نگہبان رہے گا اور صبح تک شیطان پاس نہ پھٹکے گا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اس نے جو کچھ کہا ہے سچ کہا ہے، لیکن وہ خود جھوٹا ہے (اور فرمایا) کہ وہ کہنے والا شیطان تھا۔ (بخاری )
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَجْعَلُوا بُيُوتَکُمْ مَقَابِرَ وَإِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي تُقْرَأُ فِيهِ الْبَقَرَةُ لَا يَدْخُلُهُ الشَّيْطَانُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنے گھروں کو قبریں نہ بناؤ اور جس گھر میں سورہ بقرہ پڑھی جاتی ہے وہاں شیطان داخل نہیں ہوتا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔(ترمذی)
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَجُلًا سَمِعَ رَجُلًا يَقْرَأُ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ يُرَدِّدُهَا فَلَمَّا أَصْبَحَ جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُ وَکَأَنَّ الرَّجُلَ يَتَقَالُّهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهَا لَتَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ وَزَادَ أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَخْبَرَنِي أَخِي قَتَادَةُ بْنُ النُّعْمَانِ أَنَّ رَجُلًا قَامَ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ مِنْ السَّحَرِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ لَا يَزِيدُ عَلَيْهَا فَلَمَّا أَصْبَحْنَا أَتَی الرَّجُلُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
عبد اللہ بن یوسف، مالک، عبدالرحمن بن عبد اللہ بن عبدالرحمن بن ابی صعصعہ اپنے والد سے، وہ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے کسی کو سورہ اخلاص بار بار پڑھتے ہوئے سنا، صبح کو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر بیان کیا اور وہ سورہ اخلاص کو چھوٹی ہونے کی وجہ سے کمتر جانتا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کہ قسم! جس کے قبضہ میں میری جان ہے یہ سورۃ اخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے، ابومعمر نے مزید بیان کیا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے ان سے مالک بن انس نے ان سے عبدالرحمن بن عبد اللہ بن عبد الرحمن بن ابوصعصعہ نے ان سے ان کے والد نے ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ مجھے میرے بھائی قتادہ بن نعمان نے خبر دی کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں پچھلی رات اٹھ کر سورۃ اخلاص پڑھنے لگا اور اس کے علاوہ کچھ نہ پڑھا، جب صبح ہوئی تو اس شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر پہلی حدیث کی طرح بیان کیا۔(بخاری)
عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَعْجِزُ أَحَدُکُمْ أَنْ يَقْرَأَ فِي لَيْلَةٍ ثُلُثَ الْقُرْآنِ مَنْ قَرَأَ اللَّهُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ فَقَدْ قَرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ وَأَبِي سَعِيدٍ وَقَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَنَسٍ وَابْنِ عُمَرَ وَأَبِي مَسْعُودٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَلَا نَعْرِفُ أَحَدًا رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ أَحْسَنَ مِنْ رِوَايَةِ زَائِدَةَ وَتَابَعَهُ عَلَی رِوَايَتِهِ إِسْرَائِيلُ وَالْفُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ وَقَدْ رَوَی شُعْبَةُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الثِّقَاتِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ مَنْصُورٍ وَاضْطَرَبُوا فِيهِ.
حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں سے کوئی روزانہ رات کو تہائی قرآن کو پڑھنے سے بھی عاجز ہے کیوں کہ جس نے سورہ اخلاص پڑھی گویا کہ اس نے تہائی قرآن پڑھا۔ اس باب میں حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ ابوسعید رضی اللہ عنہ قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ انس رضی اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اور ابومسعود رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث حسن ہے، ہمیں علم نہیں کہ اس حدیث کو کسی زائدہ سے بہتر بیان کیا ہو۔ اسرائیل اور فیاض بھی ان کی متابعت کرتے ہیں، پھر شعبہ اور کئی ثقہ راوی اسے منصور سے نقل کرتے ہوئے اضطراب کرتے ہیں۔(ترمذی)
عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ وَأَنَّ تَبَارَکَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْکُ تُجَادِلُ عَنْ صَاحِبِهَا.
حمید بن عبدالرحمن بن عوف نے کہا کہ قل ہو اللہ احد برابر ہے تہائی قرآن کے اور تبارک الذی بیدہ الملک لڑے گی اپنے پڑھنے والی کی طرف سے (مؤطا امام مالک)
سعید بن معلی سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں مسجد نبوی میں ایک دن نماز ادا کر رہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے طلب فرمایا، میں نماز سے فاغ ہو کر حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ میں نماز میں تھا اس لئے حاضر ہونے میں تاخیر ہوئی آپ نے فرمایا، کیا اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نہیں دیا کہ جب تم کو اللہ کا رسول بلائے تو فورا اس کی خدمت میں پہنچو اس کے بعد آپ نے ارشاد فرمایا، قبل اس سے کہ میں مسجد سے جاؤں تم کو قرآن پاک کی ایک ایسی سورت بتاؤں گا جو کہ ثواب کے لحاظ سے سب سے بڑی ہے، پھر آپ نے میرا ہاتھ پکڑلیا اور باہر جانے لگے، میں نے یاد دہانی کرائی تو ارشاد ہوا کہ وہ الحمد کی سورت ہے اور اس میں سات آیات ہیں اس کو ہر رکعت میں پڑھتے ہیں ان آیات کو سبع مثانی کہتے ہیں اور یہی قرآن عظیم ہے جو مجھے عطا فرمایا گیا۔ (بخاری )
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ وَکَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِفْظِ زَکَاةِ رَمَضَانَ فَأَتَانِي آتٍ فَجَعَلَ يَحْثُو مِنْ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ فَقُلْتُ لَأَرْفَعَنَّکَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَّ الْحَدِيثَ فَقَالَ إِذَا أَوَيْتَ إِلَی فِرَاشِکَ فَاقْرَأْ آيَةَ الْکُرْسِيِّ لَنْ يَزَالَ مَعَکَ مِنْ اللَّهِ حَافِظٌ وَلَا يَقْرَبُکَ شَيْطَانٌ حَتَّی تُصْبِحَ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَکَ وَهُوَ کَذُوبٌ ذَاکَ شَيْطَانٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الفطرکے صدقہ کی نگرانی پر مقرر کیا تھا، ایک شخص اس سے لپ بھر کر جانے لگا تو میں نے اسے پکڑلیا اور کہا کہ تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ضرور لے چلوں گا، اس کے بعد پوری حدیث بیان کی، پھر اس نے بتایا کہ جب اپنے بستر پر آرام کرو تو آیت الکرسی پڑھ لیا کرو اس سے ہمیشہ اللہ تعالی تمہارا نگہبان رہے گا اور صبح تک شیطان پاس نہ پھٹکے گا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اس نے جو کچھ کہا ہے سچ کہا ہے، لیکن وہ خود جھوٹا ہے (اور فرمایا) کہ وہ کہنے والا شیطان تھا۔ (بخاری )
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَجْعَلُوا بُيُوتَکُمْ مَقَابِرَ وَإِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي تُقْرَأُ فِيهِ الْبَقَرَةُ لَا يَدْخُلُهُ الشَّيْطَانُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنے گھروں کو قبریں نہ بناؤ اور جس گھر میں سورہ بقرہ پڑھی جاتی ہے وہاں شیطان داخل نہیں ہوتا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔(ترمذی)
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَجُلًا سَمِعَ رَجُلًا يَقْرَأُ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ يُرَدِّدُهَا فَلَمَّا أَصْبَحَ جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُ وَکَأَنَّ الرَّجُلَ يَتَقَالُّهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهَا لَتَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ وَزَادَ أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَخْبَرَنِي أَخِي قَتَادَةُ بْنُ النُّعْمَانِ أَنَّ رَجُلًا قَامَ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ مِنْ السَّحَرِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ لَا يَزِيدُ عَلَيْهَا فَلَمَّا أَصْبَحْنَا أَتَی الرَّجُلُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
عبد اللہ بن یوسف، مالک، عبدالرحمن بن عبد اللہ بن عبدالرحمن بن ابی صعصعہ اپنے والد سے، وہ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے کسی کو سورہ اخلاص بار بار پڑھتے ہوئے سنا، صبح کو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر بیان کیا اور وہ سورہ اخلاص کو چھوٹی ہونے کی وجہ سے کمتر جانتا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کہ قسم! جس کے قبضہ میں میری جان ہے یہ سورۃ اخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے، ابومعمر نے مزید بیان کیا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے ان سے مالک بن انس نے ان سے عبدالرحمن بن عبد اللہ بن عبد الرحمن بن ابوصعصعہ نے ان سے ان کے والد نے ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ مجھے میرے بھائی قتادہ بن نعمان نے خبر دی کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں پچھلی رات اٹھ کر سورۃ اخلاص پڑھنے لگا اور اس کے علاوہ کچھ نہ پڑھا، جب صبح ہوئی تو اس شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر پہلی حدیث کی طرح بیان کیا۔(بخاری)
عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَعْجِزُ أَحَدُکُمْ أَنْ يَقْرَأَ فِي لَيْلَةٍ ثُلُثَ الْقُرْآنِ مَنْ قَرَأَ اللَّهُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ فَقَدْ قَرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ وَأَبِي سَعِيدٍ وَقَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَنَسٍ وَابْنِ عُمَرَ وَأَبِي مَسْعُودٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَلَا نَعْرِفُ أَحَدًا رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ أَحْسَنَ مِنْ رِوَايَةِ زَائِدَةَ وَتَابَعَهُ عَلَی رِوَايَتِهِ إِسْرَائِيلُ وَالْفُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ وَقَدْ رَوَی شُعْبَةُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الثِّقَاتِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ مَنْصُورٍ وَاضْطَرَبُوا فِيهِ.
حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں سے کوئی روزانہ رات کو تہائی قرآن کو پڑھنے سے بھی عاجز ہے کیوں کہ جس نے سورہ اخلاص پڑھی گویا کہ اس نے تہائی قرآن پڑھا۔ اس باب میں حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ ابوسعید رضی اللہ عنہ قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ انس رضی اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اور ابومسعود رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث حسن ہے، ہمیں علم نہیں کہ اس حدیث کو کسی زائدہ سے بہتر بیان کیا ہو۔ اسرائیل اور فیاض بھی ان کی متابعت کرتے ہیں، پھر شعبہ اور کئی ثقہ راوی اسے منصور سے نقل کرتے ہوئے اضطراب کرتے ہیں۔(ترمذی)
عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ وَأَنَّ تَبَارَکَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْکُ تُجَادِلُ عَنْ صَاحِبِهَا.
حمید بن عبدالرحمن بن عوف نے کہا کہ قل ہو اللہ احد برابر ہے تہائی قرآن کے اور تبارک الذی بیدہ الملک لڑے گی اپنے پڑھنے والی کی طرف سے (مؤطا امام مالک)