اس کو نہ چھو سکے کبھی رنج و بلا کے ہاتھ

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
اس کو نہ چھو سکے کبھی رنج و بلا کے ہاتھ
اٹھے ہیں‌جس کے حق میں رسولِ خدا کے ہاتھ

ان کی طرف بڑھیں گے نہ لطفِ خدا کے ہاتھ
جو پھر گئے رسول خدا سے چھڑا کے ہاتھ

پہنچے کہاں کہاں‌نہ حبیبِ خدا کے ہاتھ
کونین کا ہے نظم و عمل مصطفی کے ہاتھ

محشر میں مجھ پہ سایہ لطفِ رسول ہو
میں یہ دعا ئیں‌مانگ رہا ہوں اٹھا کے ہاتھ

عشقِ نبی میں‌ زندہِ جاوید ہوگیا
نقدِ حیات ٹوٹ نہ پائے فنا کے ہاتھ

ذکرِ حبیب نے وہ غنی کردیا مجھے
بیٹھا ہوا ہوں دونوں جہاں سے اٹھا کے ہاتھ

بے حد و بے شمار خطائیں سہی مگر
کچھ غم نہیں کہ لاج ہے اب مصطفی کے ہاتھ

طاعت ہے فرض ہم پہ خدا اور رسول کی
عزت خدا کے ہاتھ ہے یا مصطفی کے ہاتھ

وہ خوش نصیب دولتِ کونین پا گئے
جو پوچھتے تھے اپنا مقدر دکھا کے ہاتھ

میں‌ہوں گدائے کوچہ آلِ نبی نصیر
دیکھے تو مجھ کو نارِ جہنم لگا کے ہاتھ
 
Top