دل مرا اس گلِ خوبی کا تمنائی ہے
جس کی خوشبو سے زمانے نے مہک پائی ہے
جب بھی آیا ہے مجھے ان کے تبسم کا خیال
چاندنی میرے تصور میں اتر آئی ہے
دل میںہے ان کی مہک ان کی چمک ان کی جھلک
اللہ اللہ یہ کیا انجمن آرائی ہے
کوئے سرکار میں پہنچا تو یہ محسوس ہوا
ذرے ذرے سے مری جیسے شناسائی ہے
جس کی خوشبو سے زمانے نے مہک پائی ہے
جب بھی آیا ہے مجھے ان کے تبسم کا خیال
چاندنی میرے تصور میں اتر آئی ہے
دل میںہے ان کی مہک ان کی چمک ان کی جھلک
اللہ اللہ یہ کیا انجمن آرائی ہے
کوئے سرکار میں پہنچا تو یہ محسوس ہوا
ذرے ذرے سے مری جیسے شناسائی ہے