میں نے دعا مانگی
امام ابو یعلی ؒ نے روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا معمول مبارک تھا کہ جب آپ کے اصحاب میں سے کوئی آدمی تین دن تک مفقود رہتا ( یعنی آپ کی با رگاہ میں حاضر نہ ہو تا ) تو آپ ﷺ اس کے بارے میں دریافت فرماتے ۔ پس وہ غائب ہوتا تو اس کے لئے دعا فرماتے اور اگر وہ حاضر ہوتا تو اس سے ملا قات فرماتے اگر وہ مریض ہو تا تو اس کی عیادت فرماتے ۔انصار میں سے ایک آدمی تین تک حاضر نہ ہوا۔تو آپ ﷺ نے اس کے بارے میں پوچھا تو صحابہ اکرام نے عرض کیا کہ ہم نے اسے اس حال میں چھوڑا ہے کہ چوزے کے مثل ہو گیا ہے وہ جو بھی شئے منہ کے راستہ سے کھاتا ہے وہ دبر کے راستے سے خارج ہو جاتی ہے تو آپ ﷺنے فرمایا کہ ! اپنے بھائی کی عیادت کے لئے چلو ۔ چنا نچہ رسول اللہ ﷺ کی معیت میں اس کی عیادت کے لئے چلے ۔جب ہم اس کے پاس پہنچے تو آپ ﷺ نے فرما یا تو اپنے آپ کو کیسے پا تا ہے؟ اس نے عرض کی: کہ میں جو بھی شئے منہ میں داخل کرتا ہوں وہ دبر سے نکل جاتی ہے ،آپ ﷺ نے پو چھا :ایسا کیوں ہوا؟ اس نے عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ میں آپ کے پاس سے گزرا ۔آپ مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے ۔ تو میں نے بھی آپ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ نے یہ سورہ (زلزال )آخر تک پڑھی۔تو میں نے دعا مانگی: اے اللہ ! جس گناہ پر مجھے آخرت میں عذاب دینے والا ہے اس کی سزا مجھے اس دنیا میں پہلے دے دے ۔پس اس وقت سے میری یہ حالت ہے جو آپ ﷺ دیکھ رہے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرما یا تو نے بہت برا کیا ۔ کیا تو نے اللہ تعالی سے یہ سوال نہیں کیا کہ وہ تجھے دنیا اور آخرت دونوں میں نیکی اور بھلائی عطا فر مائے اور تجھے جہنم کے عذاب سے محفوظ رکھے ۔ پھر حضور نبی کریم ﷺ نے اسے حکم فرما یا: تو اس طرح دعا مانگی اور آپ ﷺنے بھی اس کے لئے دعا فرمائی تو وہ اٹھ کھڑا ہوا ۔ گویا وہ بیڑیوں سے آزاد ہو گیا ہو۔( تفسیر در منثور)