حضرت مولاناشیخ محمدیونس جون پوریؒ

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
اجمالی سوانحی خاکہ
مفتی ناصرالدین مظاہری
ولادت : ۲۵؍ رجب ۱۳۵۵ھ ۔۲؍ اکتوبر ۱۹۳۷ء
جائے ولادت: جون پور (یوپی ) کے موضع چوکیہ میں۔
والد محترم : شبیر احمدؒ
پہلاحادثہ : پونے چھ برس کی عمر میں آپ کی والدہ ماجدہ انتقال فرماگئیں ۔
دوسراحادثہ: حضرت مولاناضیاء الحق مظاہریؒ کاانتقال۔
تیسراحادثہ: مئی یاجون ۱۹۸۷ء میں آپ کے والدماجدنے انتقال فرمایا۔
چوتھاحادثہ: مربئ ثانی حضرت مولاناعبدالحلیم ؒ مظاہری کاانتقال۔
پانچواں حادثہ: مرشداول مولانامحمداسعداللہ مظاہری رام پوریؒ کاانتقال(۱۵؍رجب ۱۳۹۹ھ)
چھٹاحادثہ: مرشدثانی حضرت مولاناشیخ محمدزکریامظاہری مہاجرمدنیؒ کاانتقال(یکم شعبان ۱۴۰۲ھ)
پرورش : نانی صاحبہ نے کی۔
پہلامکتب : اپنے ماموں جان کے ہمراہ دیڑھ میل کے فاصلہ پر واقع مکتب میں ۔
دوسرامکتب : پھرایک دوسرے مکتب میں قاعدہ بغدادی ۔
اسکول میں : مانی کلاں نامی گاؤں کے ایک اسکول میں ابتدائی عصری تعلیم حاصل کی۔
اردو تعلیم : مدرسہ ضیاء العلوم چوکیہ میں مولانا نور محمد صاحب سے پڑھا۔
درس نظامی: ضیاء العلوم مانی کلاں میں مولانا عبد الحلیم جون پوری اور حضرت مولانا ضیاء الحق صاحب فیض آبادی سے۔
پہلے مربی: حضرت مولاناضیاء الحق ؒ جو حضرت شیخ کے استاذ ومربی ہی نہیں ؛بل کہ ناز بردار بھی تھے۔
دوسرے مربی: حضرت مولاناشاہ عبدالحلیم جونپوریؒ
مظاہر علوم: ماہ شوال ۱۳۷۷ھ میں دو معمولی کپڑے اور پانچ روپئے کل پونجی کے ساتھ مظاہرعلوم واردہوئے۔
داخلہ امتحان: مفتی مظفرحسینؒ نے امتحان داخلہ لیا۔
تعلیمی سال اول : ۱۳۷۷ھ ۔ ۱۹۵۸ء جلالین ، ہدایہ اولین ، میبذی ۔
تعلیمی سال دوم : ۱۳۷۸ھ ۔۱۹۵۹ء تفسیر بیضاوی ، مشکوٰۃ ، ہدایہ ثالث ، سلم العلوم ۔
تعلیمی سال سوم : ۱۳۷۹ھ ۔۱۹۶۰ء دورۂ حدیث شریف ۔
تعلیمی سال چہارم : ہدایہ رابع ، در مختار ،صدرا ، شمس بازغہ۔
پہلاسفرحج: ۱۴۰۰ھ مطابق ۱۹۸۰ء
اساتذۂ حدیث : شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریامہاجرمدنیؒ (یکم شعبان ۱۴۰۲ھ)
سیدالمتواضعین حضرت مولانا منظوراحمد خانؒ سہارنپوریؒ (متوفی ۲۳؍جمادی الالیٰ۱۳۸۸ھ)
مناظراسلام حضرت مولاناشاہ محمد اسعد اللہ رام پوری(متوفٰی۱۳۹۹ھ)
امیرالعلماء حضرت مولانا امیر احمد کاندھلویؒ ()
فقیہ الاسلام حضرت مولانامفتی مظفر حسین ؒ ؒ اجراڑویؒ (متوفیٰ ۱۴۲۴ھ)
ابتدا ئے تدریس : ۱۳۸۱ھ ۔ ۱۹۶۲ء بحیثیت معین مدرس ، دوسال یہ تقرر رہا ۔ تیسرے سال ۳۰؍ روپئے بلاطعام استقلال ہوا۔
متوسطات: شوال ۱۳۸۴ھ ۔۱۹۶۵ء قطبی ، ہدایہ اور اصول الشاشی زیر تدریس رہیں ۔
اسلوب تدریس: (۱)محقق( ۲)مرتب(۳)مدلل اوراپنی رائے کو (۴) محتاط اندازمیں پیش فرماتے ۔
علیا کی تدریس : ۱۳۸۵ھ۔۱۹۶۶ء میں مشکوٰۃ المصابیح با ب الکبائر وعلامات النفاق سے۔
استاذحدیث : شوال ۱۳۸۶ھ۔۱۹۶۷ء ابو داؤد شریف ونسائی شریف ۔
شوال ۱۳۸۷ھ۔ ۱۹۶۸ء مسلم شریف ، ابن ماجہ ومؤطین ۔
۱۳۸۸ھ سے۱۴۳۸ھ۔۱۹۶۹ء تا ۲۰۱۷ء تک بخاری شریف ومسلم شریف ۔
تدریس بخاری: پچاس سال
کفیل ومربی: فقیہ الاسلام مفتی مظفرحسینؒ ۲۸؍رمضان ۱۴۲۴ھ (آپ نے مظاہرعلوم میں مکمل کفالت وسرپرستی فرمائی )
پہلاوقف: ۱۴۳۰ھ میں دومنزلہ مکان مظاہرعلوم وقف سہارنپورکووقف کیا۔
دوسراوقف: تقریباًدس بیگھ آراضی مظاہرعلوم (وقف) کووقف فرمائی۔
لقب: شیخ الحدیث
آخری سفرحج: ۱۴۳۷ھ
رحلت : ۱۱؍ شوال المکرم ۱۴۳۸ھ۔
عمرمبارک: تقریباً اسی برس سے متجاوز
نماز جنازہ : حضرت مولانا محمدطلحہ کاندھلوی دامت برکاتہم نے پڑھائی۔
تدفین: سہارن پور شاہ کمال قبرستان میں مدفون ہوئے۔
 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
لوجی کام شروع کردیاہے دعاکریں کہ جلدازجلدتمام مضامین اپلوڈہوجائیں اصل میں میرے پاس وقت بالکل نہیں ہے ،مظاہرعلوم میں تدریسی ذمہ داریوں کے علاوہ خارج میں ماہنامہ کی ادارت بلکہ تمام ذمہ داریوں کے باعث رات میں بھی کافی دیرتک شب بیداری ہورہی ہے۔پھربھی دعافرمائیں اللہ تکمیل فرمائے
 
Top