ائے شہ انس و جاں جمالِ جمیل

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
ائے شہ انس و جاں جمالِ جمیل
تجھ پہ تخلیقِ حسن کی تکمیل

رہبرِ انبیا و ختم رسل
ذاکر و تذکرہ ربِ جلیل

دمِ عیسی کہ یو یدِ بیضی
والضحی کی نہ مثل ہے نہ مثیل

نورِ مطلق کا رازدار و امیں
افتخارِ جہاں ہے فخرِ خلیل

سایہِ نور مصطفی ناپید
نور لایا ہے تور ہی کی دلیل

بانی دینِ حق نبی کریم
دینِ فطرت سلامتی کا کفیل

ہے حلیمہ کی بکریوں والا
بزم ہستی میں نور کی قندیل

گوڈری پوش راز الا اللہ
تجھ پہ شیدا خدا تو ایسا شکیل

آپ کی بات آیتِ قرآں
آپ ہی کے لیے قول ثقیل

آپ ہی کی زباں ہے حق گویا
آپ پر ہے کلام کی تنزیل

نالہ نیم شب کا سرچشمہ
یانبی جاگئے گا الا قلیل

تو شفیق اور رحمتِ عالم
محسن انس و جاں حسین و جمیل

عقل و دانش غلام ہیں تیرے
فہم و ادراک سے ورا ہے عقیل

مدعا ، منتہی ، مرادِ حیات
جادہ شوق میں امام سبیل

آستانِ نبی ہے فخر زمیں
آسماں سرنگوں پئے تقبیل

چشم مازاغ ، رخ کلام اللہ
اور والیل ہی ہے زلفِ طویل

مظہر کبریا ہے ذاتِ نبی
بزم امکان ہے اخیر و قبیل

خواجہ دوجہاں کی کیا ہو ثنا
خود ثنا خواں ہوا ہے ربِ جلیل

کیا بیاں ہوسکے گی شانِ نبی
بعد حق کے توئی شکیل و جزیل

اک نگاہِ کرم نبی کریم
مجھ پہ کیجے بحق اسمعیل

آپ کے در پہ سر رہے ہر دم
معصیت معرفت میں ہو تبدیل

یامحمد صدا ہو وردِ زباں
پائے ساقی پہ ہو میری تکمیل

راز شاہِ امم ہیں شاہِ نجف
قصہ کوتاہ ہے بات بالتفصیل

جب توجہ میں آگیا واصف
تو جنوں سے خرد کی ہے تشکیل
 
Top