ہم نے ہر گام پہ ہی رب کو بھلا رکھا ہے
سماجی فاصلہ اپنوں سے روا رکھا ہے
اپنی کوتاہی سے آلودہ فضا کو کر کے
آپ ہی فکر سے اب خود کو گھلا رکھا ہے
وہ حیا ہم جسے لاتے ہی نہ تھے خاطر میں
اب یہ مجبوری ہے چہرے کو چھپا رکھا ہے
مرد وزن سب ہی تو محجوب ہیں، بے جلوہ ہیں
سب نے اب پردے کو محبوب بنا رکھا ہے
وہ جو عورت سے یہ کہتے تھے کہ پردہ نہ کرو
آج خود چہرے پہ چہرہ سا سجا رکھا ہے
یہ تو مولا ہے کہ مہلت ہی دیے جاتا ہے
اور درِ توبہ بھی دیکھو تو کھلا رکھا ہے
ہے خفا رب کہ جو آقاؐ کی زیارت ہے منع
گل نے یہ دل انہی قدموں میں جھکا رکھا ہے
زنیرہ گل
سماجی فاصلہ اپنوں سے روا رکھا ہے
اپنی کوتاہی سے آلودہ فضا کو کر کے
آپ ہی فکر سے اب خود کو گھلا رکھا ہے
وہ حیا ہم جسے لاتے ہی نہ تھے خاطر میں
اب یہ مجبوری ہے چہرے کو چھپا رکھا ہے
مرد وزن سب ہی تو محجوب ہیں، بے جلوہ ہیں
سب نے اب پردے کو محبوب بنا رکھا ہے
وہ جو عورت سے یہ کہتے تھے کہ پردہ نہ کرو
آج خود چہرے پہ چہرہ سا سجا رکھا ہے
یہ تو مولا ہے کہ مہلت ہی دیے جاتا ہے
اور درِ توبہ بھی دیکھو تو کھلا رکھا ہے
ہے خفا رب کہ جو آقاؐ کی زیارت ہے منع
گل نے یہ دل انہی قدموں میں جھکا رکھا ہے
زنیرہ گل