اک سلسلہ نور و ضیا دیکھ رہا ہے

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
اک سلسلہ نور و ضیا دیکھ رہا ہے
جو روضہ شاہ دوسرا دیکھ رہا ہے

عشاق یہاں سانس بھی لیتے ہیں ادب سے
اس جذبہ طاعت کو خدا دیکھ رہا ہے

محبوبِ خدا اس کی طرف دیکھ رہے ہیں
اک زائر دربار یہ کیا دیکھ رہا ہے

آنکھیں ہیں تقاضائے عقیدت میں خمیدہ
دل گنبدِ خضرا کی فضا دیکھ رہا ہے

اس طرز نوازش پہ فدا نعمت دارین
ہر فرد ، کرم خود پہ سوا دیکھ رہا ہے

وہ محرم جاں ، قاسم الطاف الہی
رنگِ طلبِ شاہ و گدا دیکھ رہا ہے

کس پیار سے ملتے ہیں فقیر اہل مدینہ
انسان دل و دل مہروفا دیکھ رہا ہے
 
Top