ہے میرا ربط غلامی شہ ابرار کے ساتھ

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
ہے میرا ربط غلامی شہ ابرار کے ساتھ
اب غرض ہے کسی سلطاں نہ جہاں دار کے ساتھ

حبِ توحید ہے اس کے لیے بالکل بے سود
جس موحد کو محبت نہیں سرکار کے ساتھ

دن کا ہر لمحہ تھا خوش بو کی طرح طیبہ میں
ہر گھڑی شب کی بسر ہوتی تھی انوار کے ساتھ

بے زبانی ہی مواجہ میں ہے اندازِ بیاں
کون جاتا ہے وہاں طاقتِ گفتار کے ساتھ

ہیں سیوطی کی طرح لوگ کی خوش قسمت
دیکھ لیتے ہیں انہیں دیدہِ بیدار کے ساتھ

یاد ہے اب بھی مدینے سے جدائی کا سماں
ہم بھی روئے تھے لپٹ کر در و دیوار کے ساتھ

حشر تک مجھ کو عطا کردے جگہ تھوڑی سی
اے خدا، سروررِ کونین کے دربار کے ساتھ

ان کو کیا خوف دوعالم میں جو رکھتے ہیں نیاز
مدنی ، مطلبی ، ہاشمی سردار کے ساتھ

خوب تر ان کی ثنا کی تو رضا نے کی ہے
نعت لکھی ہے تو اقبال نے معیار کے ساتھ

ان کی مدحت ہو دم نزع زباں پر طارق
حشر آئے تو اٹھوں نعتیہ اشعار کے ساتھ
 
Top