بشکریہ: بکھرے موتی (سنہری کرنیں، صفحہ 55)
ایک شخص بیوی سے بڑا تنگ تھا اور اسے ہر حالت میں طلاق دینا چاہتا تھا۔ ایک دن اُس نے دیکھا کہ اسکی بیوی سیڑھیاں چڑھ رہی ہے۔ اس نے بیوی کو مخاطب کیا اور کہنے لگا: سنو! اگر تو اوپر چڑھی تو تجھے طلاق، نیچے اتری تو طلاق اور اپنی جگہ کھڑی رہی تو پھر بھی طلاق۔ اس عورت نے اپنے خاوند کی طرف دیکھا، لمحہ بھر کے لئے رُکی، ذرا سوچا اور پھر اس کے خاوند نے دیکھا کہ اس نے سیڑھی سے چھلانگ لگا دی۔
خاوند کی حسرتوں پر پانی پھر گیا، اپنی بیوی سے مخاطب ہوا، میرے ماں باپ تجھ پر قربان! تو کتنی بڑی فقیہ ہے۔ امام مالک رحمۃاللہ علیہ وفات پاجائیں تو ممکن ہے اہل مدینہ فتویٰ کے لئے تیرے ہی پاس آئیں۔
ایک شخص بیوی سے بڑا تنگ تھا اور اسے ہر حالت میں طلاق دینا چاہتا تھا۔ ایک دن اُس نے دیکھا کہ اسکی بیوی سیڑھیاں چڑھ رہی ہے۔ اس نے بیوی کو مخاطب کیا اور کہنے لگا: سنو! اگر تو اوپر چڑھی تو تجھے طلاق، نیچے اتری تو طلاق اور اپنی جگہ کھڑی رہی تو پھر بھی طلاق۔ اس عورت نے اپنے خاوند کی طرف دیکھا، لمحہ بھر کے لئے رُکی، ذرا سوچا اور پھر اس کے خاوند نے دیکھا کہ اس نے سیڑھی سے چھلانگ لگا دی۔
خاوند کی حسرتوں پر پانی پھر گیا، اپنی بیوی سے مخاطب ہوا، میرے ماں باپ تجھ پر قربان! تو کتنی بڑی فقیہ ہے۔ امام مالک رحمۃاللہ علیہ وفات پاجائیں تو ممکن ہے اہل مدینہ فتویٰ کے لئے تیرے ہی پاس آئیں۔