بلا عنوان

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
چہرے پہ میرے زخم ہیں دیدار یار کے

پردہ نشین نے مارا ہے برقع اتار کے


بس خواب میں ہوئی تھی ملاقات ایک بار

اس دن سے ڈھونڈتی ہے وہ ٹھیلے اچار کے


معشوق تھا بخیل پسیجا نہ دوستو

دیکھا ہے کتنی مرتبہ مِس کال مار کے


بیوی اڈھیر ہو گئی شوہر جوان ہے

ٹیمپو چلا رہے ہیں یہ شوقین کار کے


حاصل وصول کچھ نہیں ہوگا تمام عمر

پاؤں دبا رہے ہیں جو سرمائے دار کے


ان سے حساب حشر میں علوی کریں گے ہم

بیٹھے ہو ئے ہیں مال جو اپنا ڈکار کے
 
Last edited:
Top