قادیانیت علمائے کرام کی نظر میں
علمائے کرام نے فتنہ قادیانیت کے خلاف بھرپور کام کیا ۔ اس فتنہ کے بارے میں علمائے کرام کے ایمان افروز مشاہدات و تاثرات اور انکشافات درج کئے جاتے ہیں۔
حضرت مولانا محمد الیاس رحمة اللّٰہ علیہ (بانی تبلیغی جماعت):
''قرآن و سنت ، آثار صحابہ، اقول بزرگان دین اور تصریحات سلف صالحین سے مسئلہ ختم نبوت ثابت ہے۔ یہ ایک ایسا اجتماعی عقیدہ ہے کہ اس کامنکر، دین اسلام کے بنیادی عقیدہ کا منکر ہونے کے باعث تمام امت کے نزدیک کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ مرزا قادیانی محروم القسمت شخص تھا۔ اس کا پیروکاروں کو حق تعالیٰ شانہ ہدایت سے نوازیں کہ یہ کفر و گمراہی کی اتھاہ گہرائیوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ ان کو ایمان و یقین کی دولت و نعمت سے آگاہ کرنا تمام مسلمانوں اور بالخصوص علماء ربانین کا فرض ہے''۔
حضرت جی مولانا محمد یوسف رحمة اللہ علیہ (تبلیغی جماعت):
''ہمارے حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیری اور دوسرے بزرگ علماء بلاوجہ قادیانیت کی مخالفت نہیں کرتے۔ جاپان کی کوئی مشین کتنی تیز چلنے والی کیوں نہ ہووہ اتنی تیزی سے کپڑا تیار نہیں کرتی ، جتنا قادیانی کفر کی مشین میں تیزی سے تیار کیا جاتا ہے۔ پھر اس پر مزعومہ دلائل کارنگ چڑھا کر مرزائی مبلغین سے دجل و فریب وکہہ مکرنی کی بھٹی میں استری کر کے مسلمان قوم کے ایمان کے جنازہ کے کفن کے لئے تیار کرتے ہیں۔ مرزائیت، مکر وافتراء اور کذب و فریب کا ایک پلندہ ہے۔ مرزا قادیانی جھوٹوں کا سردار تھا۔ امت کو اس فتنے سے بچانا فرض ہے''۔
حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمة اللہ علیہ:
''مرزا قادیانی کے دماغ و زبان کی مہار، شیطان نے تھام رکھی تھی اور وہ مرزا کو منہ زور گھوڑے کی طرح جھوٹ کی وادیوں میں دوڑاتا تھا۔ ہر قدم پر جھوٹ تیار کرنا اور پھر سب سے پہلے اس کا خود بے دریغ استعمال کرنا اس کاوطیرہ تھا۔ ہمارے اکابر نے اپنی ایمانی و وجدانی کیفیات سے سرشار ہو کراس کا تعاقب کیا۔ حضرت گنگوہی سے لے کر حضرت مولانا سید انور شاہ کشمیری تک اور پھر حضرت سید عطاء اللہ شاہ بخاری سے لے کرآپ(مولانا محمد علی صاحب جالندھری) تک سبھی حضرات نے امت کی اس فتنہ کے خلاف رہنمائی نہ فرمائی ہوتی تو اس فتنہ کے بڑھنے کے بہت اسباب تھے۔ آپ نے ان کے سامنے دیوار چین کھڑی کردی ہے لیکن مولانا (محمد علی جالندھری) دیکھیں یہ بڑی ذمہ داری کا کام ہے۔ حضور علیہ السلام کا ایک امتی قادیانی ہوگیا تو ہم سے پوچھا جائے گا کہ قادیانیوں نے اس کے ایمان پر ڈاکہ ڈالا تھا۔ تم نے اس کا ایمان بچانے کی فکر کیوں نہ کی تھی''۔
حضرت مولانا محمد عمر پالن پوری رحمة اللہ علیہ:
''قادیانیت ایک ناسور ہے۔ جس کو یہ لگ جائے وہ لاعلاج ہو جاتا ہے۔ مرزا قادیانی کو صرف نبی و رسول ہونے کا دعویٰ نہ تھا بلکہ نعوذ بااللہ اس کو خدا کابیٹا اور اس سے بھی بڑھ کر خدا ہونے کا دعویٰ تھا۔ حیرانی ہے کہ ایک احمق وکور باطن کو لوگ کیا سے کیامانے ہوئے ہیں؟ اس فتنہ کے خلاف کام کرنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہات کو اپنی طرف متوجہ کرنے کر بہترین وسیلہ ہے۔ یہ میں نہیں بلکہ حضرت علامہ کشمیری فرمایا کرتے تھے۔ ہم تو بزرگوں کے اقوال نقل کرنے والے ہیں''۔
حضرت مولانا عبدالوہاب ، تبلیغی مرکز (رائے ونڈ):
''تبلیغی جماعت کے رفقاء جب فتنہ قادیانیت کی بیرونی دنیا میں سازشوں کے متعلق کچھ بتاتے ہیں تو تڑپ جاتا ہوں۔ ہمارے کام کا ایک دائرہ ہے۔ اس میں قدرت نے برکت دی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ایمان و یقین کی دولت و دعوت عام ہو گی تو تمام فتنے مٹ جائیں گے۔ قادیانی کفر، ایسا خطر ناک کھیل ہے کہ جوحضرات ان کی تردید کا کام کرتے ہیں وہی اس کو سمجھ سکتے ہیں۔ مرزا قادیانی کمبخت ایسا بدنصیب کافر اور مردود تھا کہ وہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسند پر قدم رکھنے کا مدعی تھا۔ یہ سوچ آتے ہی مجھ پر سکتہ طاری ہو جاتا ہے کہ ابوجہل سے بڑے کافربھی دنیا میں ہوئے ہیں''۔
حضرت مولانا مفتی زین العابدین، فیصل آباد:
''1974ء میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا۔ میں حضرت شیخ الحدیث کی خدمت میں حاضر ہوا تو تمام رپورٹ عرض کی۔ کمزوری کے باوجود اٹھ کر بیٹھ گئے۔ بہت دعائیں دیں۔ پہلے بھی تحریک ختم نبو ت کے سلسلہ میں قدرت نے کام لیا مگر حضرت کی دعائوں کے بعد تو فرض سمجھ لیا کہ قادیانیت ایسے خدا و رسول کے منکر، فتنہ اور سازشی گروہ کے استیصال کیلئے ہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔ جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم کے زمانہ میں قدرت نے جتنا کام لیا، یہ حضرت کی دعائوں کا صدقہ ہے۔ قادیانی ملک و ملت کے دشمن ، اسلام کے غدار ہیں۔ اس کی تردید کرنے والے حضرات ہی جانتے ہیں کہ یہ کس طرح اسلام کے خلاف خطرناک تحریک ہے''۔
مولانا سعید خان،تبلیغی مرکز (رائے ونڈ):
''حرم نبویۖ کی ہمسائیگی اور اس کے انواروبرکات سے قدرت نے ہمارے جن بزرگوں کو نوازا تھا ان میں سے ایک حضرت شیخ الحدیث بھی تھے۔ میں نے انہیں فتنہ مرزائیت کے سلسلہ میں جتنا متفکر پایا ، بیان نہیں کرسکتا۔ جو بزرگ آتے ہیں ، حضرت ان کو ہدایات دعائوں سے نوازتے تھے۔ اپنے خلفاء کو متوجہ فرماتے کہ ختم نبوت کا کام عظیم کام ہے۔ مرزائیت کے استیصال کے لئے کاوش کرنے والے ہزاروں مبارک بادوں کے مستحق ہیں۔ مرزائیت فتنہ عمیا ہے۔ اس کے ماننے والے آنکھوں کے نہ سہی، دلوں کے بہرحال اندھے ہیں''۔
مولانا محمد احمد، بہاول پوری:
''مسیلمہ قادیان، تیرہ صدی کے مدعیان نبوت کا ذبہ سے دجل و فریب اور مکرو کفر میں سبقت لے گیا۔ یہ الم نشرح ہے۔ واقف کار جانتے ہیں کہ بہاول پور میں تشریف آوری پر حضرت کشمیری نے کس طرح جلال خداوندی کا مظہر بن کر فتنہ قادیانیت پر بمباری کی۔ قادیانیت اسلام سے بغاوت کا دوسرا نام ہے۔ بزرگوں سے سنا ہے کہ ایک وقت آئے گاکہ پوری دنیا میں قادیانیت کا نام لینے والا کوئی نہیں ہوگا۔ ہمارا تو بھائی یہ ایمان ہے''۔
حضرت مولانا نذالرحمن ، تبلیغی مرکز (رائے ونڈ):
٫٫ہمارے حضرت(مولانا خواجہ خان محمدصاحب رحمة اللہ علیہ) تو بیک وقت شیخ وقت بھی ہیں اور مجاہد بھی۔ فتنہ قادیانیت کے خلاف ان کے کام دیکھ کر یقین ہے کہ ان میں حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیری کی نسبت عود کر آئی ہے۔ مرزا قادیانی ایسے بے دین، گمراہ، دجال و کذاب شخض کی تردید وقت کی ضرورت ہے۔ خوش بخت و سعادت مند انسانوں کو قدرت ان کاموں کیلئے قبول فرماتی ہے''۔
الشیخ حضرت مولانا عبدالرحمن(فاضل دیوبند):
''پاکستان کی کلیدی آسامیوں پر ابھی تک مرزائی افسران براجمان ہیں اور جو مسلسل اس کوشش میں ہیں کہ نفاذ اسلام کو کسی طرح ناکام بنایا جائے، اس لئے کہ اسلامی نظام میں ان کو اپنی موت نظر آتی ہے''۔
مولانا محمد ابراہیم کمیر پوری رحمة اللہ علیہ :
''مزا قادیانی اخلاقی حیثیت میں کسی اونچے مقام پر نہ تھا۔ اس کے بچپن ، جوانی اور بڑھاپے کے اکثر واقعات ایسے ہیں جن کی موجودگی میں ان کو مصلح، مہدی، مجددوغیرہ القابات سے یاد کرنا خود ان معزز الفاظ کی توہین ہے۔ وہ عام اخلاق جو ہر شریف انسان میں ہونے چاہئیں مرزا قادیانی ان سے بھی عاری تھا۔ عہد شکنی، کذب بیانی، اختلاف بیانی، مغالطہ، بہتان طرازی، مقدمہ بازی، دنیا پرستی، زن پرستی، حکومت پرستی، ہوس پرستی مرزا قادیانی کی زندگی کے اہم عنوان تھے''۔
حضرت مولانا عبدالمالک صاحب شیخ الحدیث ، جامعہ منصورہ:
''پاکستان میں دیگر اقلیتیں بھی موجود ہیں۔ ان کے ساتھ ہماری کوئی کشمکش نہیں لیکن قادیانیوں کے ساتھ ہماری کشمکش اس لئے ختم نہیں ہوسکتی کہ یہ بذات خود ہمارے وجود کے دشمن ہیں۔ یہ اسرائیلی ایجنٹ ہیں۔ خفیہ تدبیروں کے ذریعے ملک وملت کی جڑیں کاٹ رہے ہیں۔ اس لئے ہمارے وجود کی سا لمیت تقاضا کرتی ہے کہ ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، جب تک ہم اس فتنہ قادیانیت کو جڑ سے نہ اکھاڑپھینکیں۔ انشاء اللہ اب قادیانیت کو سر اٹھانے کا موقع نہیں ملے گا''۔
http://www.khatm-e-nubuwwat.org/LeafLet/text/6Kadyaniyat-hamari-nazar-mayn/06-04.htm
علمائے کرام نے فتنہ قادیانیت کے خلاف بھرپور کام کیا ۔ اس فتنہ کے بارے میں علمائے کرام کے ایمان افروز مشاہدات و تاثرات اور انکشافات درج کئے جاتے ہیں۔
حضرت مولانا محمد الیاس رحمة اللّٰہ علیہ (بانی تبلیغی جماعت):
''قرآن و سنت ، آثار صحابہ، اقول بزرگان دین اور تصریحات سلف صالحین سے مسئلہ ختم نبوت ثابت ہے۔ یہ ایک ایسا اجتماعی عقیدہ ہے کہ اس کامنکر، دین اسلام کے بنیادی عقیدہ کا منکر ہونے کے باعث تمام امت کے نزدیک کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ مرزا قادیانی محروم القسمت شخص تھا۔ اس کا پیروکاروں کو حق تعالیٰ شانہ ہدایت سے نوازیں کہ یہ کفر و گمراہی کی اتھاہ گہرائیوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ ان کو ایمان و یقین کی دولت و نعمت سے آگاہ کرنا تمام مسلمانوں اور بالخصوص علماء ربانین کا فرض ہے''۔
حضرت جی مولانا محمد یوسف رحمة اللہ علیہ (تبلیغی جماعت):
''ہمارے حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیری اور دوسرے بزرگ علماء بلاوجہ قادیانیت کی مخالفت نہیں کرتے۔ جاپان کی کوئی مشین کتنی تیز چلنے والی کیوں نہ ہووہ اتنی تیزی سے کپڑا تیار نہیں کرتی ، جتنا قادیانی کفر کی مشین میں تیزی سے تیار کیا جاتا ہے۔ پھر اس پر مزعومہ دلائل کارنگ چڑھا کر مرزائی مبلغین سے دجل و فریب وکہہ مکرنی کی بھٹی میں استری کر کے مسلمان قوم کے ایمان کے جنازہ کے کفن کے لئے تیار کرتے ہیں۔ مرزائیت، مکر وافتراء اور کذب و فریب کا ایک پلندہ ہے۔ مرزا قادیانی جھوٹوں کا سردار تھا۔ امت کو اس فتنے سے بچانا فرض ہے''۔
حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمة اللہ علیہ:
''مرزا قادیانی کے دماغ و زبان کی مہار، شیطان نے تھام رکھی تھی اور وہ مرزا کو منہ زور گھوڑے کی طرح جھوٹ کی وادیوں میں دوڑاتا تھا۔ ہر قدم پر جھوٹ تیار کرنا اور پھر سب سے پہلے اس کا خود بے دریغ استعمال کرنا اس کاوطیرہ تھا۔ ہمارے اکابر نے اپنی ایمانی و وجدانی کیفیات سے سرشار ہو کراس کا تعاقب کیا۔ حضرت گنگوہی سے لے کر حضرت مولانا سید انور شاہ کشمیری تک اور پھر حضرت سید عطاء اللہ شاہ بخاری سے لے کرآپ(مولانا محمد علی صاحب جالندھری) تک سبھی حضرات نے امت کی اس فتنہ کے خلاف رہنمائی نہ فرمائی ہوتی تو اس فتنہ کے بڑھنے کے بہت اسباب تھے۔ آپ نے ان کے سامنے دیوار چین کھڑی کردی ہے لیکن مولانا (محمد علی جالندھری) دیکھیں یہ بڑی ذمہ داری کا کام ہے۔ حضور علیہ السلام کا ایک امتی قادیانی ہوگیا تو ہم سے پوچھا جائے گا کہ قادیانیوں نے اس کے ایمان پر ڈاکہ ڈالا تھا۔ تم نے اس کا ایمان بچانے کی فکر کیوں نہ کی تھی''۔
حضرت مولانا محمد عمر پالن پوری رحمة اللہ علیہ:
''قادیانیت ایک ناسور ہے۔ جس کو یہ لگ جائے وہ لاعلاج ہو جاتا ہے۔ مرزا قادیانی کو صرف نبی و رسول ہونے کا دعویٰ نہ تھا بلکہ نعوذ بااللہ اس کو خدا کابیٹا اور اس سے بھی بڑھ کر خدا ہونے کا دعویٰ تھا۔ حیرانی ہے کہ ایک احمق وکور باطن کو لوگ کیا سے کیامانے ہوئے ہیں؟ اس فتنہ کے خلاف کام کرنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہات کو اپنی طرف متوجہ کرنے کر بہترین وسیلہ ہے۔ یہ میں نہیں بلکہ حضرت علامہ کشمیری فرمایا کرتے تھے۔ ہم تو بزرگوں کے اقوال نقل کرنے والے ہیں''۔
حضرت مولانا عبدالوہاب ، تبلیغی مرکز (رائے ونڈ):
''تبلیغی جماعت کے رفقاء جب فتنہ قادیانیت کی بیرونی دنیا میں سازشوں کے متعلق کچھ بتاتے ہیں تو تڑپ جاتا ہوں۔ ہمارے کام کا ایک دائرہ ہے۔ اس میں قدرت نے برکت دی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ایمان و یقین کی دولت و دعوت عام ہو گی تو تمام فتنے مٹ جائیں گے۔ قادیانی کفر، ایسا خطر ناک کھیل ہے کہ جوحضرات ان کی تردید کا کام کرتے ہیں وہی اس کو سمجھ سکتے ہیں۔ مرزا قادیانی کمبخت ایسا بدنصیب کافر اور مردود تھا کہ وہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسند پر قدم رکھنے کا مدعی تھا۔ یہ سوچ آتے ہی مجھ پر سکتہ طاری ہو جاتا ہے کہ ابوجہل سے بڑے کافربھی دنیا میں ہوئے ہیں''۔
حضرت مولانا مفتی زین العابدین، فیصل آباد:
''1974ء میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا۔ میں حضرت شیخ الحدیث کی خدمت میں حاضر ہوا تو تمام رپورٹ عرض کی۔ کمزوری کے باوجود اٹھ کر بیٹھ گئے۔ بہت دعائیں دیں۔ پہلے بھی تحریک ختم نبو ت کے سلسلہ میں قدرت نے کام لیا مگر حضرت کی دعائوں کے بعد تو فرض سمجھ لیا کہ قادیانیت ایسے خدا و رسول کے منکر، فتنہ اور سازشی گروہ کے استیصال کیلئے ہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔ جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم کے زمانہ میں قدرت نے جتنا کام لیا، یہ حضرت کی دعائوں کا صدقہ ہے۔ قادیانی ملک و ملت کے دشمن ، اسلام کے غدار ہیں۔ اس کی تردید کرنے والے حضرات ہی جانتے ہیں کہ یہ کس طرح اسلام کے خلاف خطرناک تحریک ہے''۔
مولانا سعید خان،تبلیغی مرکز (رائے ونڈ):
''حرم نبویۖ کی ہمسائیگی اور اس کے انواروبرکات سے قدرت نے ہمارے جن بزرگوں کو نوازا تھا ان میں سے ایک حضرت شیخ الحدیث بھی تھے۔ میں نے انہیں فتنہ مرزائیت کے سلسلہ میں جتنا متفکر پایا ، بیان نہیں کرسکتا۔ جو بزرگ آتے ہیں ، حضرت ان کو ہدایات دعائوں سے نوازتے تھے۔ اپنے خلفاء کو متوجہ فرماتے کہ ختم نبوت کا کام عظیم کام ہے۔ مرزائیت کے استیصال کے لئے کاوش کرنے والے ہزاروں مبارک بادوں کے مستحق ہیں۔ مرزائیت فتنہ عمیا ہے۔ اس کے ماننے والے آنکھوں کے نہ سہی، دلوں کے بہرحال اندھے ہیں''۔
مولانا محمد احمد، بہاول پوری:
''مسیلمہ قادیان، تیرہ صدی کے مدعیان نبوت کا ذبہ سے دجل و فریب اور مکرو کفر میں سبقت لے گیا۔ یہ الم نشرح ہے۔ واقف کار جانتے ہیں کہ بہاول پور میں تشریف آوری پر حضرت کشمیری نے کس طرح جلال خداوندی کا مظہر بن کر فتنہ قادیانیت پر بمباری کی۔ قادیانیت اسلام سے بغاوت کا دوسرا نام ہے۔ بزرگوں سے سنا ہے کہ ایک وقت آئے گاکہ پوری دنیا میں قادیانیت کا نام لینے والا کوئی نہیں ہوگا۔ ہمارا تو بھائی یہ ایمان ہے''۔
حضرت مولانا نذالرحمن ، تبلیغی مرکز (رائے ونڈ):
٫٫ہمارے حضرت(مولانا خواجہ خان محمدصاحب رحمة اللہ علیہ) تو بیک وقت شیخ وقت بھی ہیں اور مجاہد بھی۔ فتنہ قادیانیت کے خلاف ان کے کام دیکھ کر یقین ہے کہ ان میں حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیری کی نسبت عود کر آئی ہے۔ مرزا قادیانی ایسے بے دین، گمراہ، دجال و کذاب شخض کی تردید وقت کی ضرورت ہے۔ خوش بخت و سعادت مند انسانوں کو قدرت ان کاموں کیلئے قبول فرماتی ہے''۔
الشیخ حضرت مولانا عبدالرحمن(فاضل دیوبند):
''پاکستان کی کلیدی آسامیوں پر ابھی تک مرزائی افسران براجمان ہیں اور جو مسلسل اس کوشش میں ہیں کہ نفاذ اسلام کو کسی طرح ناکام بنایا جائے، اس لئے کہ اسلامی نظام میں ان کو اپنی موت نظر آتی ہے''۔
مولانا محمد ابراہیم کمیر پوری رحمة اللہ علیہ :
''مزا قادیانی اخلاقی حیثیت میں کسی اونچے مقام پر نہ تھا۔ اس کے بچپن ، جوانی اور بڑھاپے کے اکثر واقعات ایسے ہیں جن کی موجودگی میں ان کو مصلح، مہدی، مجددوغیرہ القابات سے یاد کرنا خود ان معزز الفاظ کی توہین ہے۔ وہ عام اخلاق جو ہر شریف انسان میں ہونے چاہئیں مرزا قادیانی ان سے بھی عاری تھا۔ عہد شکنی، کذب بیانی، اختلاف بیانی، مغالطہ، بہتان طرازی، مقدمہ بازی، دنیا پرستی، زن پرستی، حکومت پرستی، ہوس پرستی مرزا قادیانی کی زندگی کے اہم عنوان تھے''۔
حضرت مولانا عبدالمالک صاحب شیخ الحدیث ، جامعہ منصورہ:
''پاکستان میں دیگر اقلیتیں بھی موجود ہیں۔ ان کے ساتھ ہماری کوئی کشمکش نہیں لیکن قادیانیوں کے ساتھ ہماری کشمکش اس لئے ختم نہیں ہوسکتی کہ یہ بذات خود ہمارے وجود کے دشمن ہیں۔ یہ اسرائیلی ایجنٹ ہیں۔ خفیہ تدبیروں کے ذریعے ملک وملت کی جڑیں کاٹ رہے ہیں۔ اس لئے ہمارے وجود کی سا لمیت تقاضا کرتی ہے کہ ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، جب تک ہم اس فتنہ قادیانیت کو جڑ سے نہ اکھاڑپھینکیں۔ انشاء اللہ اب قادیانیت کو سر اٹھانے کا موقع نہیں ملے گا''۔
http://www.khatm-e-nubuwwat.org/LeafLet/text/6Kadyaniyat-hamari-nazar-mayn/06-04.htm