زندگی کی الجھنوں میں الجھ کر کبھی انسان ایسے دریا کے کنارے پہنچ جاتا ہے جو بہت بلند ہوتا ہے سامنے دریا ہے اور دل ودماغ میں سوچوں کی لہریں ۔۔کود جاوں یا گھر جاوں مگر اسکے پیچھے زندگی آواز لگارہی ہوتی ہے ابھی ٹھر جاو سوچ لو سمجھ لو انہیں سوچوں کو لیکر شکست خوردہ کھلاڑی کی طرح جب اپنی دھلیز پر قدم رکھتا ہے تو سامنے الجھنیں اسی طرح قطار باندھے کھڑی ہوتی ہیں یہ زندگی کا ایسا لمحہ ہے جہاں انسان اپنی ہمت کی تار توڑ دیتا ہے یا تو جذبات کا شکار ہو جاے گا اور کوئی غلط قدم اٹھالے گا یا چپ سادھ لے گا میں کہاں جاوں کونسے راستے کا انتخاب کروں انہیں سوچوں کے لمحات میں ایک کونے میں رکھے ہوئے قرآن سے سدا آتی ہے نمازوصبر کے ذریعے مدد طلب کرو ایمان والے کی آنکھوں سے محبت کے آنسو جاری ہوجاتے ہیں اور آہ نکل جاتے ہے میں کدھر کھو گیا ہوں شفاء ورحمت قرآن کی صورت میں میرے گھر موجود ہے جو شفا بھی رحمت بھی نظام حیات بھی منشور حیات بھی دستور حیات بھی جو ماں کی ممتا کی طرح ہاتھ پھیلا کر کہ رہا ہے
آذرا مجھے کھول کے دیکھ میں ھدی للمتقین ہوں میرے پاس سکون وراحت کا سامان ہے کیوں الجھنوں کا شکار ہو کیوں فکروں سے بیمار ہو آذردن کے اجالے میں رات کی تاریکی میں خلوت وجلوت میں صبح وشام میں امن وجنگ میں دکان ومکان میں بازار میں غار میں سفر وحضر میں پڑھ کر دیکھ شفائیں بھی ملیں گی رحمتیں بھی راحتیں بھی
آذرا مجھے کھول کے دیکھ میں ھدی للمتقین ہوں میرے پاس سکون وراحت کا سامان ہے کیوں الجھنوں کا شکار ہو کیوں فکروں سے بیمار ہو آذردن کے اجالے میں رات کی تاریکی میں خلوت وجلوت میں صبح وشام میں امن وجنگ میں دکان ومکان میں بازار میں غار میں سفر وحضر میں پڑھ کر دیکھ شفائیں بھی ملیں گی رحمتیں بھی راحتیں بھی
Last edited by a moderator: