سلسله احاديث صحيحه
علاج کرنا اور تیماردار کرنا
سینگی لگوانا
حدیث نمبر: 1604علاج کرنا اور تیماردار کرنا
سینگی لگوانا
-" إذا هاج باحدكم الدم فليحتجم، فإن الدم إذا تبيغ بصاحبه يقتله"۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کا خون بھڑکنے لگ جائے (یعنی بلڈ پریشر بلند ہو جائے) تو وہ سینگی لگوائے، کیونکہ خون کے جوش مارنے سے آدمی کی موت واقع ہو سکتی ہے۔“
حدیث نمبر: 1605
-" إن كان في شيء مما تداوون به خير ففي الحجامة"۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جن چیزوں کو تم بطور علاج استعمال کرتے ہو، اگر ان میں کوئی بہتری ہے تو وہ سینگی لگوانے میں ہے۔“
حدیث نمبر: 1606
-" إن كان في شيء من ادويتكم خير ففي شرطة محجم، او شربة من عسل او لذعة بنار، وما احب ان اكتوي"۔
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ مقنع کی بیمار پرسی کے لیے آئے اور کہا: میں یہیں بیٹھا رہوں گا جب تک تو پچھنے نہیں لگوائے گا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: ”اگر تمہاری دواؤں میں خیر ہے تو وہ سینگی لگوانے میں یا شہد پینے میں یا داغنے میں ہے، لیکن میں داغنے کو ناپسند کرتا ہوں۔“
حدیث نمبر: 1607
-" إن فيه (يعني الحجامة) شفاء"۔
بکیر کہتے ہیں کہ عاصم بن قتادہ نے انہیں بیان کیا کہ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ مقنع کی تیمارداری کرنے کے لیے گئے اور کہا: میں یہیں بیٹھا رہوں گا جب تک تو سینگی نہیں لگوائے گا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”بےشک اس میں شفا ہے۔“
حدیث نمبر: 1608
- (إن كان في شيء شفاء؛ ففي شرطة محجم، او شربة عسل، او كية تصيب الما، وانا اكره الكي ولا احبه)
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کسی چیز میں شفا ہے تو وہ سینگی لگوانے میں، شہد پینے میں یا داغنے میں ہے، لیکن میں داغنے کو مکروہ سمجھتا ہوں اور اسے پسند نہیں کرتا۔“
حدیث نمبر: 1609
-" الحجامة على الريق امثل وفيه شفاء وبركة وتزيد في العقل وفي الحفظ، فاحتجموا على بركة الله يوم الخميس، واجتنبوا الحجامة يوم الاربعاء والجمعة والسبت ويوم الاحد تحريا، واحتجموا يوم الاثنين والثلاثاء، فإنه اليوم الذي عافى الله فيه ايوب من البلاء وضربه بالبلاء يوم الاربعاء، فإنه لا يبدو جذام ولا برص إلا يوم الاربعاء او ليلة الاربعاء"۔
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: نافع! میرے خون میں حدت پیدا ہو گئی ہے، کوئی پچھنے لگانے والا آدمی تلاش کر کے لاؤ، کوشش کرنا کہ وہ نرمی والا ہو اور بوڑھا ہو نہ کہ بچہ۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: ”نہار منہ سینگی لگوانا افضل ہے، اس میں شفا اور برکت ہوتی ہے اور عقل اور ضبط میں اضافہ ہوتا ہے۔ اللہ کا نام لے کر جمعرات والے دن سینگی لگواؤ۔ بدھ، جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو سینگی لگوانے سے گریز کرو، سوموار اور منگل کو پچھنے لگوایا کرو، کیونکہ اللہ تعالی نے اس دن میں ایوب علیہ السلام کو بیماری سے شفا دی تھی اور بدھ والے دن ان میں آزمائش میں مبتلا کیا تھا۔ کوڑھ پن اور پھلبہری بھی بدھ والے دن یا رات کو ہی ظاہر ہوتی ہے۔“
حدیث نمبر: 1609ؐ
-" من احتجم لسبع عشرة وتسع عشرة وإحدى وعشرين كان شفاء من كل داء"۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے (چاند کی) سترہ، انیس اور اکیس تاریخ کو سینگی لگوائی تو یہ ہر بیماری سے شفا ہو گی۔“
حدیث نمبر: 1610
-" كان يحتجم على الاخدعين والكاهل وكان يحتجم لسبع عشرة وتسع عشرة وإحدى وعشرين"۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گردن کی دونوں جانب دو پوشیدہ رگوں اور پیٹھ کے بالائی حصے پر سینگی لگواتے تھے اور (چاند کی) سترھویں، انیسویں اور اکیسویں تاریخ کو پچھنے لگواتے تھے۔
حدیث نمبر: 1611
-" كان يحتجم في راسه، ويسميه ام مغيث"۔
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سر میں سینگی لگواتے تھے اور اسے ام مغیث کہتے تھے۔
حدیث نمبر: 1612
-" خير ما تداويتم به الحجامة"۔
سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین چیز جس سے تم علاج کرتے ہو، وہ پچھنے لگوانا ہیں۔“
حدیث نمبر: 1613
-" خير ما تداويتم به الحجامة والقسط البحري، ولا تعذبوا صبيانكم بالغمز"۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین چیز جس سے تم علاج کرتے ہو، وہ سینگی لگوانا اور قسط بحری ہیں۔ اپنے بچوں کو چوکا دے کر تکلیف نہ دیا کرو۔“
حدیث نمبر: 1614
-" خير يوم تحتجمون فيه سبع عشرة وتسع عشرة وإحدى وعشرين، وما مررت بملا من الملائكة ليلة اسري بي إلا قالوا: عليك بالحجامة يا محمد!"۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین دن جس میں تمہیں سینگی لگوانی چاہیے، وہ (چاند کا) سترھواں، انیسواں اور اکیسواں دن ہے۔ میں معراج والی رات فرشتوں کے جس گروہ کے پاس سے بھی گزرا، اس نے یہی کہا: اے محمد! سینگی لگوانے کا اہتمام ضرور کرنا۔“