نہ شعور میں جوانی ، نہ خیال میں روانی
کوئی سن کے کیا کرے گا میری دکھ بھری کہانی
نہ زوال ناگہانی، نہ عروج جاودانی
میری زندگی کا عنواں، فقط ایک لفظ فانی
یہ شکست کا جہنم کہیں پھر بھڑک نہ اٹھے
میرے عشق کے کھنڈر پر نہ کریں وہ گل فشانی
نہ گمان یار ان پر، نہ جمال یار ان میں
تیرے کوکب و قمر سے نہ بھل سکی جوانی
مجھے اور زندگی دے کہ ہے داستاں ادھوری
میری موت سے نہ ہو گی میرے غم کی ترجمانی
احمد ندیم قاسمی
کوئی سن کے کیا کرے گا میری دکھ بھری کہانی
نہ زوال ناگہانی، نہ عروج جاودانی
میری زندگی کا عنواں، فقط ایک لفظ فانی
یہ شکست کا جہنم کہیں پھر بھڑک نہ اٹھے
میرے عشق کے کھنڈر پر نہ کریں وہ گل فشانی
نہ گمان یار ان پر، نہ جمال یار ان میں
تیرے کوکب و قمر سے نہ بھل سکی جوانی
مجھے اور زندگی دے کہ ہے داستاں ادھوری
میری موت سے نہ ہو گی میرے غم کی ترجمانی
احمد ندیم قاسمی