نہ شعور میں جوانی ، نہ خیال میں روانی

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
نہ شعور میں جوانی ، نہ خیال میں روانی
کوئی سن کے کیا کرے گا میری دکھ بھری کہانی

نہ زوال ناگہانی، نہ عروج جاودانی
میری زندگی کا عنواں، فقط ایک لفظ فانی

یہ شکست کا جہنم کہیں پھر بھڑک نہ اٹھے
میرے عشق کے کھنڈر پر نہ کریں وہ گل فشانی

نہ گمان یار ان پر، نہ جمال یار ان میں
تیرے کوکب و قمر سے نہ بھل سکی جوانی

مجھے اور زندگی دے کہ ہے داستاں ادھوری
میری موت سے نہ ہو گی میرے غم کی ترجمانی

احمد ندیم قاسمی
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
کسی کی یہ غزل پسند آئی

میں تو شعر ہُوں کسی اور کا،مِری شاعرہ کوئی اور ہے
نہ ردیف تھوڑا سا مختلف،نہ ہی قافیہ کوئی اور ہے
میں تو سمجھی میرا جمال ہے،جسے شاعری میں کمال ہے
مُجھے پاس جا کے خبر ہُوئی کہ یہ کلمُووا کوئی اور ہے
مجھے ایک چڑیل نے آ لیا،تبھی جا کے مجھ کو خبر ہُوئی
مجھے جس میں چِلاّ تھا کاٹنا وہ تو دائرہ کوئی اور ہے
مُجھے مِل گیا وہ نصیب سے،ہُوئی گرم بحث رقیب سے
تیری نازیہ کوئی اور ہے،میری شازیہ کوئی اور ہے
وہ اپنے صحن میں تھی کھڑی،مَیں بھی اپنی چھت پہ کھڑا رہا
ذرا دِن چڑھا تو پتہ چلا کہ وہ دِل رُبا کوئی اور ہے
یہ تو بِل ہے بجلی کا،گیس کا،جو تھما گیا مِرے ہاتھ میں
مُجھے لا کے جس نے دیا تھا خط،وہ تو ڈاکیا کوئی اور ہے
میں چلا تھا جانبِ شُوگراں،تو پتہ چلا کہ ہُوں لودھراں
مجھے راستے میں خبر ہُوئی، میرا راستہ کوئی اور ہے
مُجھے اپنے جال میں پھانس کر،جو بنا رہا بڑا معتبَر
مُجھے مُفت میں جو پھنسا گیا،وہ فراڈیا کوئی اور ہے
جمال عبدالناصر)
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
نہ شعور میں جوانی ، نہ خیال میں روانی
کوئی سن کے کیا کرے گا میری دکھ بھری کہانی

نہ زوال ناگہانی، نہ عروج جاودانی
میری زندگی کا عنواں، فقط ایک لفظ فانی

یہ شکست کا جہنم کہیں پھر بھڑک نہ اٹھے
میرے عشق کے کھنڈر پر نہ کریں وہ گل فشانی

نہ گمان یار ان پر، نہ جمال یار ان میں
تیرے کوکب و قمر سے نہ بھل سکی جوانی

مجھے اور زندگی دے کہ ہے داستاں ادھوری
میری موت سے نہ ہو گی میرے غم کی ترجمانی

احمد ندیم قاسمی
بہت خوب اور درد دل بیان کیا گیا
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
کسی کی یہ غزل پسند آئی

میں تو شعر ہُوں کسی اور کا،مِری شاعرہ کوئی اور ہے
نہ ردیف تھوڑا سا مختلف،نہ ہی قافیہ کوئی اور ہے
میں تو سمجھی میرا جمال ہے،جسے شاعری میں کمال ہے
مُجھے پاس جا کے خبر ہُوئی کہ یہ کلمُووا کوئی اور ہے
مجھے ایک چڑیل نے آ لیا،تبھی جا کے مجھ کو خبر ہُوئی
مجھے جس میں چِلاّ تھا کاٹنا وہ تو دائرہ کوئی اور ہے
مُجھے مِل گیا وہ نصیب سے،ہُوئی گرم بحث رقیب سے
تیری نازیہ کوئی اور ہے،میری شازیہ کوئی اور ہے
وہ اپنے صحن میں تھی کھڑی،مَیں بھی اپنی چھت پہ کھڑا رہا
ذرا دِن چڑھا تو پتہ چلا کہ وہ دِل رُبا کوئی اور ہے
یہ تو بِل ہے بجلی کا،گیس کا،جو تھما گیا مِرے ہاتھ میں
مُجھے لا کے جس نے دیا تھا خط،وہ تو ڈاکیا کوئی اور ہے
میں چلا تھا جانبِ شُوگراں،تو پتہ چلا کہ ہُوں لودھراں
مجھے راستے میں خبر ہُوئی، میرا راستہ کوئی اور ہے
مُجھے اپنے جال میں پھانس کر،جو بنا رہا بڑا معتبَر
مُجھے مُفت میں جو پھنسا گیا،وہ فراڈیا کوئی اور ہے
جمال عبدالناصر)
لاجواب با کمال
 
Top