کیا حالات بدلنے سے احکام بدلنے کی کوئی استثنائی صورت مو جود ہے
ارشاد باری تعالی ہے:
اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش (یعنی زیور کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیا کریں مگر جو ان میں سے کھلا رہتا ہو۔ اور اپنے سینوں پر اوڑھنیاں اوڑھے رہا کریں اور اپنے خاوند اور باپ اور خسر اور بیٹیوں اور خاوند کے بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجیوں اور بھانجوں اور اپنی (ہی قسم کی) عورتوں اور لونڈی غلاموں کے سوا نیز ان خدام کے جو عورتوں کی خواہش نہ رکھیں یا ایسے لڑکوں کے جو عورتوں کے پردے کی چیزوں سے واقف نہ ہوں (غرض ان لوگوں کے سوا) کسی پر اپنی زینت (اور سنگار کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیں۔ اور اپنے پاؤں (ایسے طور سے زمین پر) نہ ماریں (کہ جھنکار کانوں میں پہنچے اور) ان کا پوشیدہ زیور معلوم ہوجائے۔ اور مومنو! سب خدا کے آگے توبہ کرو تاکہ فلاح پاؤ [31]۔
قرآن پاک میں تو نہایت صاف اور واضح احکام ہیں
اور مسلمان خواتین ان احکامات کے اندر رہتے ہوئے اپنی زندگی بخوبی گزار سکتی ہیں
سختی یا مشکل کام نہیں ہے بس عادت ڈالنی ہوگی
بعض علماء نے بے شہوت نظر کرنا حرام نہیں کہا۔ ان کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں ہے کہ عید والے دن حبشی لوگوں نے مسجد میں ہتھیاروں کے کرتب شروع کئے اور ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا آپ رضی اللہ عنہا دیکھ ہی رہی تھیں یہاں تک کہ جی بھر گیا اور تھک کر چلی گئیں ۔ [صحیح بخاری:455]
آپ استثنا کی حد اگر بتا دیں تو وضاحت ممکن ہو سکے گی