مکانوں کو گھر بنائیے محبت سے۔
تحریر: بنتِ حسام الدین
تحریر: بنتِ حسام الدین
گھر بہت سے رشتوں سے مل کر بنتا ہے۔ یہاں پر ایک رشتے کا خوبصورت بننا دکھایا ہے۔ باقی سب رشتوں کو بھی محبت ہی سے خوبصورت بنا کر گھروں کو جنت بنائیے۔
سچی اور پرخلوص محبت سے۔
ہماری ایک بہت اچھی دوست ہیں ان سے ملاقات ہوئی۔ ان کے بیٹے کی کچھ عرصہ پہلے ہی شادی ہوئی ہے۔
ہم نے اپنی دوست سے پوچھا کہ آپ کی
'ساسیت' کس درجے میں ہے! اتنے میں ان کی بہو چائے لے کر آگئی تھی۔ انھوں نے اٹھ کر بہو کو گلے لگایا اور ماتھا چوم کر بولیں میں ساس ہوں اور یہ بہو ہے کہ اس رشتے کا نام ہی یہی ہے۔ لیکن دل کے اندر ہم دونوں ایک دوسرے کے لیئے ماں بیٹی ہیں ۔ ان کی بہو یہ سن کر مسکرا دی اور فوراََ ان کے گال پر پیار کر کے بولی، امی ٹھیک کہہ رہی ہیں۔
ساس بہو میں محبت کا ایسا ایکا تھا۔ اس سے حیرت ہوئی۔
وہ بولیں، میری بہن ، جب سے بیٹے کی شادی ہوئی تب سے دعا کرتی تھی کہ یا اللّٰه میری دوستی کرا دیجیے بہو سے ۔ مجھے اس سے محبت ہو جائے ایسی محبت جیسی مجھے اپنی بیٹی سے ہے۔ جیسے میں ہر بات بیٹی سے شئیر کرتی ہوں ویسے ہی اس سے بھی کروں۔ جو فیلنگز مجھے اپنی بیٹی کے لیئے ہیں وہی مجھے بہو کے لیئے ہوں ۔ سب یہی کہتے ہیں کہ ایسا ہونا ناممکن ہے۔ میں بھی یہی سمجھتی تھی ۔ لیکن میں دعا پر لگی رہی۔ پھر ایک دن میری نظر اس آیت پر پڑی:
سورہ انفال
وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ۚ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الأَرْضِ جَمِيعًا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ۔
ترجمہ:
اور ان کے دلو ں میں الفت ڈال دی جو کچھ زمین میں ہے اگر سارا تو خرچ کر دیتا ان کے دلوں میں الفت نہ ڈال سکتا لیکن الله نے ان میں الفت ڈال دی بے شک الله غالب حکمت والا ہے
اس آیت کی پھر تفسیر بھی دیکھی:
تفسیر:
اسلام سے پہلے عربوں میں آپس میں دشمنی اور عداوت کے سوا کچھ نہ تھا۔ لیکن اسلام میں آکر معرفتِ الٰہی اور حُبِ نبویﷺ کی روح نے ایک دم سب کو الفت و اخوتِ باہمی کی زنجیر میں جکڑ دیا۔ جو کہ بلاشبہ روئے زمین کے خزانے خرچ کر کے بھی یہ مقصد حاصل نہیں کیا جاسکتا تھا۔ جو اللّٰه کی رحمت اور اعانت سے ایسی سہولت سے حاصل ہو گیا۔
اللّٰه پاک نے حقیقی بھائیوں سے زیادہ ایک کی الفت دوسرے کے دل میں ڈال دی۔ اور پھر سب کی الفتوں کا اجتماعی مرکز
حضورِ انور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ذات منبع البرکات کو بنا دیا۔ قلوب کو دفعةً ایسا پلٹ دینا اللّٰه پاک کے زور قدرت کا کرشمہ ہے اور ایسی شدید ضرورت کے وقت سب کو محبت و الفت کے ایک نقطہ پر جمع کر دینا اس کے کمالِ حکمت کی دلیل ہے۔
ہجرت کے بعد آنحضرت صل الله علیہ وسلم نے مھاجرین اور انصار کے درمیان الفت و اخوت اور بھائی چارہ قائم کردیا جسکی مثال نہیں ملتی ۔
اللّٰه پاک نے فرمایا:
سورہ انفال۔
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَالَّذِينَ آوَوا وَّنَصَرُوا أُولَـٰئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ
ترجمہ
بے شک جو لوگ ایمان لائے اور گھر چھوڑا اور اپنے مالوں اور جانوں سے الله کی راہ میں لڑے اور جن لوگوں نے جگہ دی اور مدد کی وہ آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں ۔
ان آیتوں نے آنکھیں کھول دیں۔ اور ان کے وِرد نے دل کھول دیا۔
مجھے لگا کہ آنے والی بچی مھاجر ہے جو اپنا سب کچھ چھوڑ کر میرے گھر آگئی ہے۔ اور میں انصار ہوں مجھے اس کی مدد کرنی ہے۔ اس سے ہر چیز شئیر کرنی ہے۔ اور درمیان میں جو محبت الفت اور اخوت ہے اس کا مالک اللّٰه ہے۔ اللّٰه کے پاس محبتوں کے خزانے ہیں ۔ اب ہم کیسے پائیں ؟ اللّٰه نے فرمایا ہے مانگو مجھ سے ۔ جو مانگو گے میں دونگا۔ بس یہ محبت مجھے مانگنی ہے۔
کیونکہ محبت عمل کی راہ آسان کرتی ہے۔ محبت کی وجہ سے صبر اور برداشت کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
محبت کی وجہ سے معاف کرنا آسان ہو جاتا ہے ۔ اور محبت ہی کی وجہ سے اپنی غلطیوں کا بھی احساس ہونے لگتا ہے اور ان کا اعتراف کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
محبت ہی وہ چیز ہے جو ہمیں غیبت کرنے سے روکتی ہے ۔ جو محبتیں پانے کا خوگر بن جاتا ہے غیبت اس کے دل میں آنے سے گریز کرتی ہے اور جو غیبت کا خوگر ہوتا ہے اس کے دل میں محبت آنے سے گریز کرتی ہے ۔ اب یہ ہمارا اختیار ہے کہ ان دونوں میں سے ایک چیز چن لیں، محبت یا غیبت۔ غیبت ایک ایسی تلوار ہے جو خود غیبت کرنے والے پر وار کرتی ہے۔ اور جس کی غیبت کی جارہی ہو اسے آسودہ کرتی ہے۔ اور محبت تو ہر طرف آسودگی خوشی سکون اور راحت پھیلاتی ہے۔ چاہے اگلا آپ سے محبت نہ کرتا ہو۔
ایسی محبت حاصل کرنے کا تعلق اللهﷻ اور
رسول اللهﷺ سے محبت کے ساتھ جڑا ہے ۔ قرآن نے بتا دیا کہ رسول اللهﷺ کی ذاتِ اقدس ہر محبت کا محور ہے۔ ایسا محور جو ہمیں اللهﷻ کی محبت بھی عطا کرے گا اور تمام امتیوں کی بھی محبت دل میں بسائے گا۔
ان آیات نے میرے دل و دماغ کے سارے جالے صاف کر دیئے۔ اور پھر مجھے محسوس ہوا کہ جب تک میری محبت بہو کے لیئے حاوی نہ ہوجائے بیٹی کی محبت کے مقابلے میں تب تک یہ رشتہ نامکمل ہے۔
کیوں کہ بیٹی کی محبت آنکھوں کو اندھا کر دیتی ہے۔ بھلا پھر بہو بیٹی کیسے بنے گی۔ اگر میں یہ چاہوں کہ میری بہو بلکل میری بیٹی کی طرح ہو جائے تو یہ کتنا بڑا فساد ہے میرا۔
ہر شخص الگ الگ پرسنالیٹی کا مالک ہے ۔ اور یہی امتحان ہے۔
عفوودرگزر ، صبر برداشت کی راہ گزر سب سے پہلے اپنا ہی گھر ہے ۔ اپنے گھر میں تو مشکل وقت میں صبر برداشت نہ کر کے درگزر اور معافی نہ کر کے ، لڑ جھگڑ کر چیخ پکار کر یا دھیمے سے ایسی بات کر دی کہ دل کاٹ دیا اور انجان بنے بیٹھ گئے۔ گھر کا ماحول ذرا سی بات کے پیچھے خراب کر لیا ۔دلوں کو تکلیف پہنچا دی۔
لیکن جب کسی اور سے، رشتہ دار یا دوست کے یہاں کچھ اونچ نیچ ہوئی تو وہاں صبر اور معافی یاد آگئی، کہ چلو کوئی بات نہیں کہہ کر معاملہ ٹھیک کرلیا۔ یہ دکھاوا ہے ، یہ دو رخاپن ہے۔
اب میرا کام ہے کہ میں بیٹی کی محبت کو اسی لیول پر رکھوں جس لیول پر وہ ایک نئے گھر گئی۔ اور بہو کی محبت کو بڑھاؤں کہ وہ میرے پاس مھاجر بن کر آ گئی۔
اپنی دوست کی یہ باتیں سن کر میری آنکھیں کھل گئیں۔ کچھ دنوں کے بعد میرے بیٹے کی بھی شادی ہونی ہے۔ الله پاک مجھے بھی ایسی محبت عنایت فرمائیں ۔ اور اس محبت کا اظہارِ عمل کروائیں۔ آمین۔
دعا
اَللّٰھُمَّہ اَلِّفْ بَیْنَ قُلُوْبِھِمْ وَ اَصْلِحْ ذَاتَ بَیْنِنَا وَاھْدِنَاسُبُلَ السَّلَامِ وَ نَجِّنَا مِنَ الظُّلُمَاتِ اِلَنُّوْرِ
اے اللّٰه! ہمارے دلوں میں الفت ڈال دیجیئے اور ہمارے آپس کے تعلقعات خوشگوار بنا دیجیئے اور ہمیں سلامتی کے راستے دکھایئے اور ہمیں تاریکیوں سے نجات دے کر روشنیوں میں لایئے
آ مین
آیاتِ حُب کو پڑھئے اور الله پاک سے دعاؤں کے ذریعے محبتوں میں اضافہ مانگئیے، صبر برداشت اور عفو و درگزر سے کام لیجئے اور اپنے گھروں کو استحکام دیجئے۔
اللّٰہ عزوجل کی مدد اور پر خلوص نیت کے بغیر کچھ بھی نہیں ہوسکتا۔
سچی اور پرخلوص محبت سے۔
ہماری ایک بہت اچھی دوست ہیں ان سے ملاقات ہوئی۔ ان کے بیٹے کی کچھ عرصہ پہلے ہی شادی ہوئی ہے۔
ہم نے اپنی دوست سے پوچھا کہ آپ کی
'ساسیت' کس درجے میں ہے! اتنے میں ان کی بہو چائے لے کر آگئی تھی۔ انھوں نے اٹھ کر بہو کو گلے لگایا اور ماتھا چوم کر بولیں میں ساس ہوں اور یہ بہو ہے کہ اس رشتے کا نام ہی یہی ہے۔ لیکن دل کے اندر ہم دونوں ایک دوسرے کے لیئے ماں بیٹی ہیں ۔ ان کی بہو یہ سن کر مسکرا دی اور فوراََ ان کے گال پر پیار کر کے بولی، امی ٹھیک کہہ رہی ہیں۔
ساس بہو میں محبت کا ایسا ایکا تھا۔ اس سے حیرت ہوئی۔
وہ بولیں، میری بہن ، جب سے بیٹے کی شادی ہوئی تب سے دعا کرتی تھی کہ یا اللّٰه میری دوستی کرا دیجیے بہو سے ۔ مجھے اس سے محبت ہو جائے ایسی محبت جیسی مجھے اپنی بیٹی سے ہے۔ جیسے میں ہر بات بیٹی سے شئیر کرتی ہوں ویسے ہی اس سے بھی کروں۔ جو فیلنگز مجھے اپنی بیٹی کے لیئے ہیں وہی مجھے بہو کے لیئے ہوں ۔ سب یہی کہتے ہیں کہ ایسا ہونا ناممکن ہے۔ میں بھی یہی سمجھتی تھی ۔ لیکن میں دعا پر لگی رہی۔ پھر ایک دن میری نظر اس آیت پر پڑی:
سورہ انفال
وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ۚ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الأَرْضِ جَمِيعًا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ۔
ترجمہ:
اور ان کے دلو ں میں الفت ڈال دی جو کچھ زمین میں ہے اگر سارا تو خرچ کر دیتا ان کے دلوں میں الفت نہ ڈال سکتا لیکن الله نے ان میں الفت ڈال دی بے شک الله غالب حکمت والا ہے
اس آیت کی پھر تفسیر بھی دیکھی:
تفسیر:
اسلام سے پہلے عربوں میں آپس میں دشمنی اور عداوت کے سوا کچھ نہ تھا۔ لیکن اسلام میں آکر معرفتِ الٰہی اور حُبِ نبویﷺ کی روح نے ایک دم سب کو الفت و اخوتِ باہمی کی زنجیر میں جکڑ دیا۔ جو کہ بلاشبہ روئے زمین کے خزانے خرچ کر کے بھی یہ مقصد حاصل نہیں کیا جاسکتا تھا۔ جو اللّٰه کی رحمت اور اعانت سے ایسی سہولت سے حاصل ہو گیا۔
اللّٰه پاک نے حقیقی بھائیوں سے زیادہ ایک کی الفت دوسرے کے دل میں ڈال دی۔ اور پھر سب کی الفتوں کا اجتماعی مرکز
حضورِ انور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ذات منبع البرکات کو بنا دیا۔ قلوب کو دفعةً ایسا پلٹ دینا اللّٰه پاک کے زور قدرت کا کرشمہ ہے اور ایسی شدید ضرورت کے وقت سب کو محبت و الفت کے ایک نقطہ پر جمع کر دینا اس کے کمالِ حکمت کی دلیل ہے۔
ہجرت کے بعد آنحضرت صل الله علیہ وسلم نے مھاجرین اور انصار کے درمیان الفت و اخوت اور بھائی چارہ قائم کردیا جسکی مثال نہیں ملتی ۔
اللّٰه پاک نے فرمایا:
سورہ انفال۔
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَالَّذِينَ آوَوا وَّنَصَرُوا أُولَـٰئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ
ترجمہ
بے شک جو لوگ ایمان لائے اور گھر چھوڑا اور اپنے مالوں اور جانوں سے الله کی راہ میں لڑے اور جن لوگوں نے جگہ دی اور مدد کی وہ آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں ۔
ان آیتوں نے آنکھیں کھول دیں۔ اور ان کے وِرد نے دل کھول دیا۔
مجھے لگا کہ آنے والی بچی مھاجر ہے جو اپنا سب کچھ چھوڑ کر میرے گھر آگئی ہے۔ اور میں انصار ہوں مجھے اس کی مدد کرنی ہے۔ اس سے ہر چیز شئیر کرنی ہے۔ اور درمیان میں جو محبت الفت اور اخوت ہے اس کا مالک اللّٰه ہے۔ اللّٰه کے پاس محبتوں کے خزانے ہیں ۔ اب ہم کیسے پائیں ؟ اللّٰه نے فرمایا ہے مانگو مجھ سے ۔ جو مانگو گے میں دونگا۔ بس یہ محبت مجھے مانگنی ہے۔
کیونکہ محبت عمل کی راہ آسان کرتی ہے۔ محبت کی وجہ سے صبر اور برداشت کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
محبت کی وجہ سے معاف کرنا آسان ہو جاتا ہے ۔ اور محبت ہی کی وجہ سے اپنی غلطیوں کا بھی احساس ہونے لگتا ہے اور ان کا اعتراف کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
محبت ہی وہ چیز ہے جو ہمیں غیبت کرنے سے روکتی ہے ۔ جو محبتیں پانے کا خوگر بن جاتا ہے غیبت اس کے دل میں آنے سے گریز کرتی ہے اور جو غیبت کا خوگر ہوتا ہے اس کے دل میں محبت آنے سے گریز کرتی ہے ۔ اب یہ ہمارا اختیار ہے کہ ان دونوں میں سے ایک چیز چن لیں، محبت یا غیبت۔ غیبت ایک ایسی تلوار ہے جو خود غیبت کرنے والے پر وار کرتی ہے۔ اور جس کی غیبت کی جارہی ہو اسے آسودہ کرتی ہے۔ اور محبت تو ہر طرف آسودگی خوشی سکون اور راحت پھیلاتی ہے۔ چاہے اگلا آپ سے محبت نہ کرتا ہو۔
ایسی محبت حاصل کرنے کا تعلق اللهﷻ اور
رسول اللهﷺ سے محبت کے ساتھ جڑا ہے ۔ قرآن نے بتا دیا کہ رسول اللهﷺ کی ذاتِ اقدس ہر محبت کا محور ہے۔ ایسا محور جو ہمیں اللهﷻ کی محبت بھی عطا کرے گا اور تمام امتیوں کی بھی محبت دل میں بسائے گا۔
ان آیات نے میرے دل و دماغ کے سارے جالے صاف کر دیئے۔ اور پھر مجھے محسوس ہوا کہ جب تک میری محبت بہو کے لیئے حاوی نہ ہوجائے بیٹی کی محبت کے مقابلے میں تب تک یہ رشتہ نامکمل ہے۔
کیوں کہ بیٹی کی محبت آنکھوں کو اندھا کر دیتی ہے۔ بھلا پھر بہو بیٹی کیسے بنے گی۔ اگر میں یہ چاہوں کہ میری بہو بلکل میری بیٹی کی طرح ہو جائے تو یہ کتنا بڑا فساد ہے میرا۔
ہر شخص الگ الگ پرسنالیٹی کا مالک ہے ۔ اور یہی امتحان ہے۔
عفوودرگزر ، صبر برداشت کی راہ گزر سب سے پہلے اپنا ہی گھر ہے ۔ اپنے گھر میں تو مشکل وقت میں صبر برداشت نہ کر کے درگزر اور معافی نہ کر کے ، لڑ جھگڑ کر چیخ پکار کر یا دھیمے سے ایسی بات کر دی کہ دل کاٹ دیا اور انجان بنے بیٹھ گئے۔ گھر کا ماحول ذرا سی بات کے پیچھے خراب کر لیا ۔دلوں کو تکلیف پہنچا دی۔
لیکن جب کسی اور سے، رشتہ دار یا دوست کے یہاں کچھ اونچ نیچ ہوئی تو وہاں صبر اور معافی یاد آگئی، کہ چلو کوئی بات نہیں کہہ کر معاملہ ٹھیک کرلیا۔ یہ دکھاوا ہے ، یہ دو رخاپن ہے۔
اب میرا کام ہے کہ میں بیٹی کی محبت کو اسی لیول پر رکھوں جس لیول پر وہ ایک نئے گھر گئی۔ اور بہو کی محبت کو بڑھاؤں کہ وہ میرے پاس مھاجر بن کر آ گئی۔
اپنی دوست کی یہ باتیں سن کر میری آنکھیں کھل گئیں۔ کچھ دنوں کے بعد میرے بیٹے کی بھی شادی ہونی ہے۔ الله پاک مجھے بھی ایسی محبت عنایت فرمائیں ۔ اور اس محبت کا اظہارِ عمل کروائیں۔ آمین۔
دعا
اَللّٰھُمَّہ اَلِّفْ بَیْنَ قُلُوْبِھِمْ وَ اَصْلِحْ ذَاتَ بَیْنِنَا وَاھْدِنَاسُبُلَ السَّلَامِ وَ نَجِّنَا مِنَ الظُّلُمَاتِ اِلَنُّوْرِ
اے اللّٰه! ہمارے دلوں میں الفت ڈال دیجیئے اور ہمارے آپس کے تعلقعات خوشگوار بنا دیجیئے اور ہمیں سلامتی کے راستے دکھایئے اور ہمیں تاریکیوں سے نجات دے کر روشنیوں میں لایئے
آ مین
آیاتِ حُب کو پڑھئے اور الله پاک سے دعاؤں کے ذریعے محبتوں میں اضافہ مانگئیے، صبر برداشت اور عفو و درگزر سے کام لیجئے اور اپنے گھروں کو استحکام دیجئے۔
اللّٰہ عزوجل کی مدد اور پر خلوص نیت کے بغیر کچھ بھی نہیں ہوسکتا۔