رحمة للعالمین صلی الله علیہ وسلم اپنے مبارک قدم جس گھر میں لے کر جاتے اس گھر کی قسمت پر عرش وفرش رشک کرتے تھے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم اپنی صحابیات رضی الله عنہن کے گھروں میں بھی تشریف لے جایا کرتے تھے۔ وہ جب اپنے پیارے محبوب ،سرور دو عالم صلی الله علیہ وسلم کو اپنے گھروں میں دیکھتی تھیں تو ان کا دل موج بہاراں کی طرح سے کھل اٹھتا تھا اور ان کی خوشی کی انتہا نہ ہوتی تھی۔
حضرت اُم سلیم رضی الله عنہا حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم سے بے پناہ محبت کرتی تھیں، ان کی محبت کا یہ عالم تھا کہ جب آپ صلی الله علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لے جاتے تھے اور دوپہر کو آرام فرمایا کرتے تھے تو حضرت اُم سلیم رضی الله عنہا آپ کے مشک وعنبر جیسے پسینے اور ٹوٹے ہوئے بالوں کو ایک شیشی میں جمع کرکے رکھ لیتی تھیں اور اس کو دل وجان سے عزیز رکھتی تھیں۔
”اُم سلیم پانی لاؤ“ سامنے مشکیزہ لٹک رہا تھا ،وہ اس میں سے پانی انڈیلنے لگیں تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”اسے ہی لے آؤ“
آپ مشکیزہ لے آئیں تو حضور صلی الله علیہ وسلم نے اس کا دہانہ اپنے منھ مبارک سے لگایا اور پانی پیا حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم تشریف لے گئے تو حضرت اُم سلیم رضی الله عنہا نے مشکیزے کے اس دہانے کو کاٹ کر اپنے پاس بطور یادگار محفوظ کر لیا، اس لیے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کے ہونٹوں نے اس حصے کو چھوا تھا، یہ تھا محبت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم۔
حضرت اُم سلیم رضی الله عنہا کا بچوں کو حُبّ رسول کی تعلیم دینا
حضرت انس بن مالک رضی الله عنہ حضرت اُم سلیم رضی الله عنہا کے لخت جگر تھے، ان کے بال بڑے رہتے تھے، ایک روز انہوں نے ارادہ کیا کہ ان کو کاٹ دیں۔ جب آپ کی والدہ ماجدہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ تڑپ اٹھیں، اپنے بیٹے کو مخاطب کرکے فرمایا: ”انس ان بالوں کو مت کاٹنا، کیوں کہ ان بالوں کو نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے پکڑا تھا۔“
انہی خاتون کا یہ بھی دلچسپ واقعہ ہے، حضرت ابو طلحہ رضی الله عنہ غزوہ حنین میں آپ صلی الله علیہ وسلم کے پاس ہنستے ہوئے آئے اور عرض کیا کہ آپ کو معلوم ہے اُم سیلم رضی الله عنہا نے خنجر لگا رکھا ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا تم اس کا کیا کرو گی؟ تو کہنے لگیں جب بھی کوئی مشرک میرے سامنے آیا اس کے پیٹ میں گھونپ دوں گی، یہ تھا اُم سلیم کا محبت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم۔
حضرت اُم سلیم رضی الله عنہا حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم سے بے پناہ محبت کرتی تھیں، ان کی محبت کا یہ عالم تھا کہ جب آپ صلی الله علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لے جاتے تھے اور دوپہر کو آرام فرمایا کرتے تھے تو حضرت اُم سلیم رضی الله عنہا آپ کے مشک وعنبر جیسے پسینے اور ٹوٹے ہوئے بالوں کو ایک شیشی میں جمع کرکے رکھ لیتی تھیں اور اس کو دل وجان سے عزیز رکھتی تھیں۔
”اُم سلیم پانی لاؤ“ سامنے مشکیزہ لٹک رہا تھا ،وہ اس میں سے پانی انڈیلنے لگیں تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”اسے ہی لے آؤ“
آپ مشکیزہ لے آئیں تو حضور صلی الله علیہ وسلم نے اس کا دہانہ اپنے منھ مبارک سے لگایا اور پانی پیا حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم تشریف لے گئے تو حضرت اُم سلیم رضی الله عنہا نے مشکیزے کے اس دہانے کو کاٹ کر اپنے پاس بطور یادگار محفوظ کر لیا، اس لیے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کے ہونٹوں نے اس حصے کو چھوا تھا، یہ تھا محبت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم۔
حضرت اُم سلیم رضی الله عنہا کا بچوں کو حُبّ رسول کی تعلیم دینا
حضرت انس بن مالک رضی الله عنہ حضرت اُم سلیم رضی الله عنہا کے لخت جگر تھے، ان کے بال بڑے رہتے تھے، ایک روز انہوں نے ارادہ کیا کہ ان کو کاٹ دیں۔ جب آپ کی والدہ ماجدہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ تڑپ اٹھیں، اپنے بیٹے کو مخاطب کرکے فرمایا: ”انس ان بالوں کو مت کاٹنا، کیوں کہ ان بالوں کو نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے پکڑا تھا۔“
انہی خاتون کا یہ بھی دلچسپ واقعہ ہے، حضرت ابو طلحہ رضی الله عنہ غزوہ حنین میں آپ صلی الله علیہ وسلم کے پاس ہنستے ہوئے آئے اور عرض کیا کہ آپ کو معلوم ہے اُم سیلم رضی الله عنہا نے خنجر لگا رکھا ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا تم اس کا کیا کرو گی؟ تو کہنے لگیں جب بھی کوئی مشرک میرے سامنے آیا اس کے پیٹ میں گھونپ دوں گی، یہ تھا اُم سلیم کا محبت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم۔