گھر سے اسکول تک جس بس میں سفر کرنا تھا وہ بارش کی وجہ لیٹ ہو گئی اور میں اسٹاپ پر ایک دکان کی چھت کے نیچھے کھڑی منتظر تھی۔ پچھلے کئی دنوں سے میں نے محسوس کیا کہ وہ بھلے مانس کن اکھیوں سے مجھے دیکھ رہا ہے۔ اس کی آنکھیں نم تھیں لیکن جیسے ہی میری نظر اس پر پڑتی ہے وہ اپنا رخ موڑ کر انجان بن جاتا ہے۔ آج ہمت کر کے کچھ پوچھنے کا اردادہ ہی کیا تھا کہ ایک ٹیکسی جس پر سامان لدھا ہوا تھا اس میں بیٹھے ایک لڑکے نے آواز دی بھائی ٹرین کا وقت ہونے والا ہے جلدی چلو تم نے کون سا آئندہ اس شہر میں واپس قدم رکھنا ہے۔
زنیرہ گل
زنیرہ گل