سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نو اشخاص کے سلسلے میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ یہ لوگ جنتی ہیں اور اگر میں دسویں کے سلسلے میں گواہی دوں تو بھی گنہگار نہیں ہوں گا، آپ سے کہا گیا: یہ کیسے ہے؟ (ذرا اس کی وضاحت کیجئے) تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حرا پہاڑ پر تھے تو آپ نے فرمایا: ”ٹھہرا رہ اے حرا! تیرے اوپر ایک نبی، یا صدیق، یا شہید ۱؎ کے علاوہ کوئی اور نہیں“، عرض کیا گیا: وہ کون لوگ ہیں جنہیں آپ نے صدیق یا شہید فرمایا ہے؟ (انہوں نے کہا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ابوبکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ، زبیر، سعد اور عبدالرحمٰن بن عوف ہیں رضی الله عنہم، پوچھا گیا: دسویں شخص کون ہیں؟ تو سعید نے کہا: وہ میں ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث کئی سندوں سے سعید بن زید رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہے۔
36101 - 3757
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ السنة 9 (4648)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (134) (تحفة الأشراف: 4458)، وانظر ماتقدم برقم 3747 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہاں ”شہید“ کا لفظ ”ایک شہید“ کے معنی میں نہیں ہے، بلکہ ”جنس شہید“ کے معنی میں ہے، اس لیے کہ آپ نے کئی شہیدوں کے نام گنائے ہیں، اسی طرح ”صدیق“ بھی ”جنس صدیق“ کے معنی میں ہے، کیونکہ سعد بن ابی وقاص شہید نہیں ہوئے تھے، وہ ”صدیق“ کے جنس سے ہیں، گرچہ یہ لقب ابوبکر رضی اللہ کے لیے مشہور ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث کئی سندوں سے سعید بن زید رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہے۔
36101 - 3757
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ السنة 9 (4648)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (134) (تحفة الأشراف: 4458)، وانظر ماتقدم برقم 3747 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہاں ”شہید“ کا لفظ ”ایک شہید“ کے معنی میں نہیں ہے، بلکہ ”جنس شہید“ کے معنی میں ہے، اس لیے کہ آپ نے کئی شہیدوں کے نام گنائے ہیں، اسی طرح ”صدیق“ بھی ”جنس صدیق“ کے معنی میں ہے، کیونکہ سعد بن ابی وقاص شہید نہیں ہوئے تھے، وہ ”صدیق“ کے جنس سے ہیں، گرچہ یہ لقب ابوبکر رضی اللہ کے لیے مشہور ہے۔