والدِ محترم

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
یہ گلاب اصل سبق دے رہاہے کہ میرا کام خوشبو دینا ہے چاہیئے گلاب رہوں یا میرا عرق نکال دیا جائے لیکن میں اپنی خوشبو دینا نہیں بھولتا، اے انسان تمہیں خوشیاں و غمیاں آئیں گی گھبرانا مت بس اپنا آپ بتاتے رہنا
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
جی بالکل۔انشاء اللہ عظیم طالبہ کی عظیم خواہش کو عظیم سلطان اپنا عظیم کلام پوری عظمت کے ساتھ کسی عظیم لکھاری کو پکڑ کر وضو بناکر قبلہ کی طرف رخ کر کے املا کرائیں گے
پہلے کسی بکری کو سنائیں اسکے کان پکڑ کر سنانے کے بعد دیکھیں کان جھاڑتی ہے یا بے ہوش ہو جاتی ہے ،، کان جھاڑتی ہے تو دو باتیں ہونگی یا تو اسے سمھج نہیں آئی ۔۔ یا وہ کہ رہی ہوگی مجھے معاف کردو
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
کبھی شاخ و سبزہ و برگ پر کبھی غنچہ و گل و خار پر
میں چمن میں چاہے جہاں رہوں مرا حق ہے فصل بہار پر

مجھے دیں نہ غیظ میں دھمکیاں گریں لاکھ بار یہ بجلیاں
مری سلطنت یہ ہی آشیاں مری ملکیت یہ ہی چار پر


جنہیں کہئے عشق کی وسعتیں جو ہیں خاص حسن کی عظمتیں
یہ اسی کے قلب سے پوچھئے جسے فخر ہو غم یار پر

مرے اشک خوں کی بہار ہے کہ مرقع غم یار ہے
مری شاعری بھی نثار ہے مری چشم سحر نگار پر

عجب انقلاب زمانہ ہے مرا مختصر سا فسانہ ہے
یہی اب جو بار ہے دوش پر یہی سر تھا زانوئے یار پر

یہ کمال عشق کی سازشیں یہ جمال حسن کی نازشیں
یہ عنایتیں یہ نوازشیں مری ایک مشت غبار پر

مری سمت سے اسے اے صبا یہ پیام آخر غم سنا
ابھی دیکھنا ہو تو دیکھ جا کہ خزاں ہے اپنی بہار پر​

صحرائے غم میں ورد ہیں پروردگار کے

مسند نشیں نے بھیجے ہیں پھرجام زہر کے
لکھیں گے سوئے دار ستم تاجدار کے

آفت رسیدہ بستیوں کے لٹ گئے مکیں
دریا میں خواب ڈوب گئے ہونہار کے

رقصاں ہیں آج خلق کے چہرے پہ وحشتیں
دیکھے ہیں ہم نے رنگِ فتن اقتدار کے

اس شہر بے چراغ کی صبحیں بھی ہیں سیاہ
پڑھتی ہے شام نوحے شبِ اشک بار کے


یہ فریب جلوہ ہے سر بسر مجھے ڈر یہ ہے دل بے خبر
کہیں جم نہ جائے تری نظر انہیں چند نقش و نگار پر

میں رہین درد سہی مگر مجھے اور چاہئے کیا جگرؔ
غم یار ہے مرا شیفتہ میں فریفتہ غم یار پر
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
صحرائے غم میں ورد ہیں پروردگار کے

مسند نشیں نے بھیجے ہیں پھرجام زہر کے
لکھیں گے سوئے دار ستم تاجدار کے

آفت رسیدہ بستیوں کے لٹ گئے مکیں
دریا میں خواب ڈوب گئے ہونہار کے

رقصاں ہیں آج خلق کے چہرے پہ وحشتیں
دیکھے ہیں ہم نے رنگِ فتن اقتدار کے

اس شہر بے چراغ کی صبحیں بھی ہیں سیاہ
پڑھتی ہے شام نوحے شبِ اشک بار کے
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
پہلے کسی بکری کو سنائیں اسکے کان پکڑ کر سنانے کے بعد دیکھیں کان جھاڑتی ہے یا بے ہوش ہو جاتی ہے ،، کان جھاڑتی ہے تو دو باتیں ہونگی یا تو اسے سمھج نہیں آئی ۔۔ یا وہ کہ رہی ہوگی مجھے معاف کردو
آپ نے کیا سمجھا سلطان ایسی ویسی شاعری کرتے ہیں، سالطان کی شاعری میں
ہواؤںکا ٹھراؤ، لہروں کا ٹکراؤ،گلاب کی خوشبو، اور شھد جیسی مٹھاس ہوتی ہے
 
Last edited:

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
آپ نے کیا سمجھا سلطان ایسی ویسی شاعری کرتے ہیں، سالطان کی شاعری میں
ہواؤںکا ٹھراؤ، لہروں کا ٹکراؤ،غلاب کی خوشبو، اور شھد جیسی مٹھاس ہوتی ہے
واہ کیا بات ہے محترم
زبردست
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
آپ نے کیا سمجھا سلطان ایسی ویسی شاعری کرتے ہیں، سالطان کی شاعری میں
ہواؤںکا ٹھراؤ، لہروں کا ٹکراؤ،غلاب کی خوشبو، اور شھد جیسی مٹھاس ہوتی ہے
یہ والے (غلاب) میں تو خوشبو ہی نہیں ہوتی
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
لو جی گلاب کی درستگی ہورہی ہے

تیرے سخن نے کہاں سے یہ دلکشی پائی،
سکوت میں بھی تیرے، ہم نے نغمگی پائی،
کلام ہم سے بھی کرتے گلاب لہجے میں،
سماعتوں میں نہاں، آرزو یہی پائی
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
خوشبو کے لیے گلاب کا قتل
میں ریزہ ریزہ ہوں اپنے وجود کے اندر
وہ حرف حرف چُنے گا، کِتاب کر دے گا
مُجھے یقین ہے، اِک روز میرا چارہ گر،
اُداس رُوح کو تازہ گلاب کر دے گا
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
میں ریزہ ریزہ ہوں اپنے وجود کے اندر
وہ حرف حرف چُنے گا، کِتاب کر دے گا
مُجھے یقین ہے، اِک روز میرا چارہ گر،
اُداس رُوح کو تازہ گلاب کر دے گا
جب بھی کھلتا ہے سر شاخ کوئی تازہ گلاب
تم اسے توڑ کے جوڑے میں سجا لیتے ہو
جانے کیا بات ہے تم اپنے سوا دنیا میں
ہر حسیں چیز کو جھنجلا کے مٹا دیتے ہو
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
جب بھی کھلتا ہے سر شاخ کوئی تازہ گلاب
تم اسے توڑ کے جوڑے میں سجا لیتے ہو
جانے کیا بات ہے تم اپنے سوا دنیا میں
ہر حسیں چیز کو جھنجلا کے مٹا دیتے ہو
گلاب تو گلاب ہیے اپ بھی گلاب ہیں ۔۔ گلاب کو کیا گلاب دیں گلاب خود گلاب ہے
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
جب بھی کھلتا ہے سر شاخ کوئی تازہ گلاب
تم اسے توڑ کے جوڑے میں سجا لیتے ہو
جانے کیا بات ہے تم اپنے سوا دنیا میں
ہر حسیں چیز کو جھنجلا کے مٹا دیتے ہو
حسینوں کو مٹایا نہیں جاتا
کیا گلاب کو سجا یا نہیں جاتا۔۔شاخ سے جب جد ا گلاب ہوتا ہے۔۔کیا وہ ہار بن کے گلے میں پہنایا نہیں جاتا۔۔۔ہر ایک کی سوچ کے زاویے ہیں مختلف حسن ۔۔۔گلاب رہتا ہی گلاب ہے وہ مٹایا نہیں جاتا۔۔۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ٹہنی سے ہٹایا جاتا ہے ۔۔ کپڑوں پر سجایا جاتا ہے ۔۔۔ اور تو اور۔۔۔ گلقند بنا کے کھایا جاتا ہے
ٹہنی سے ہٹا تو زندگی ختم
ہاں اس کے مردہ جسم کے ساتھ یہ سب کیا جاتا ہے
 
Top