صحابیات کی درسگاہیں

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
صحابیات کی درسگاہیں​

اس دور میں تعلیمی ادادروں کےقیام کا رواج نہ تھا ، عہد رسالت میں مسجد نبوی میں مردوں کے لیے مستقل درسگاہ " صفہ" کے نام پر بنائی گئی ، لیکن خواتین کے لیے مستقل درسگاہ کا انتطام نہ تھا،خلافت راشدہ میں ان کی با قاعدہ اور سب سے بڑی درسگاہ صرف مسند عائشہ صدیقہؓ ہی تھی ۔صحابیات نے ان حالات میں اپنے اپنےگھروں ہی کو ادارہ جاتی شکل دے دی تھی ،جہاں نہایت سادہ انداز میں اشاعت علم کا کام ہو تا تھا۔وہ اس طرح کہ صحابیات نے اپنے اپنے رشتہ داروں کو تعلیم دینی شروع کی ، جن میں مرد بھی تھے اور خواتین بھی ۔محدثا ت صحابیات کے رواۃ وتلامذہ میں سے بے شمار ان کے اپنے محارم ہیں ، مدینہ میں بیسیوں ایسے گھر انےتھے جو بے نام علمی اداروں کا روپ دھار چکے تھے۔ ذیل میں ان میں سے صرف دس گھرانوں کی فہرست دی جا رہی ہے ۔رشتہ داروں میں موالی بھی شامل کر دئیے گئے ہیں ۔

ٍ۱۔ بیت عائشہ رضی اللہ عنہا:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا عا م افادہ کے ساتھ گھر میں بھی ہمہ وقت تعلیم وتر بیت کا اہتمام کرتی تھیں ۔
آپ کے رشتہ دار تلامذہ درج ذیل ہیں ۔
۱۔ قاسم بن محمد ؓ( بھتیجا) ۲۔ عبد اللہ بن عمر بن عبد الرحمنؓ ( بھتیجا) ۳۔ ام کلثوم بنت ابی بکرؓ ( بہن)۴۔ عبد اللہ بن زبیرؓ( بھانجا) ۵۔ قاسم بن الزبیرؒ ( بھانجے) ۶۔ عباد بن حبیب بن عبد اللہؒ (بھانجے کا پوتا) ۷۔ عباد بن حمزہ بن عبد اللہؓ ( بھانجے کا پوتا) ۸۔ عروہ بن الزبیرؓ (پوتا)۹۔ حبیب بن عبد اللہ ( بھانجے کا بیٹا )۱۰۔ عوف بن الحارث (رضاعی بھائی)۱۱۔ حفصہ بنت عبد الرحمن ( بھتیجی) ۱۲۔ اسماء بن عبد الرحمنؒ ( بھتیجی) ۱۳۔ عائشہ بنت طلحہ ( بھانجی ) ۱۴۔ عبد اللہ بن ابی عتیق بن محمد بن عبد الرحمن ( بھائی کا پو تا) ۱۵۔ یحیی بن عباد بن حمزہ بن عبد اللہ (بھانجے کے پوتے کا بیٹا ) ۱۶۔ ابو عمر وذکوان ( مولیٰ)
۲۔ بیت ام سلمہ رضی الہ عنہا:
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے بعد حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا گھر طالبان علم کا مرجع تھا۔ وہ صحابیات میں حضرت عائشہ صدیقہؓ کے بعد سب سے زیادہ روایت کر نے والی ہیں ۔ان کے رشتہ دارتلامذہ مع موالی کی فہرست درج ذیل ہے:
۱۔ زینب بنت ابی سلمہؓ ( بیٹی) ۲۔ عمر بن ابی سلمہؓ ( بیٹا ) ۳ عامر بن ابی امیہ ( بھائی )۔ عبد اللہ بن زمعہؓ (داماد)
۵۔ ابو عبیدہ بن عبد اللہ بن زمعہ ( نواسہ) ۶۔ عبداللہ بن عبد الرحمن بن ابی بکر الصدیقؓ( بھانجا) ۷۔ مصعب بن عبد اللہ بن ابی امیہ ( بھتیجا ) ۸۔ بنھان ( کاتب )۹ ۔ ابن کثیر ( مولی) ۱۰ سفینہ ( مولیٰ) ۱۱۔ عبد اللہ بن رافع ( مولیٰ)۱۲۔ابن سفینہ ( مولیٰ) ۱۳ ۔ ناعم ( مولیٰ) ۱۴۔ سلیمان بن یسار ( مولیٰ) ۱۵۔ عطاء بن یسار ( مولیٰ) ۱۶۔ خیرۃ ام الحسن البصری (مولاۃ) ۱۷ ۔ نافع ( مولیٰ)

۳۔بیت میمونہ رضی اللہ عنہا :
ام المومنین حضرت میمونہ بنت الحارث الھلالیہ کا گھر بھی ایک بے شکل مکتب کی صورت اختیار کر گیا تھا ۔اگر چہ آپ کو اشاعت علم کا زیادہ موقع نہ مل سکا اور خلافت فاروقیؓ کی ابتدا میں ہی آپ کی وفات ہو گئی ۔پھر بھی آپ سے استفادہ کر ے والوں کی بڑی تعدادہے ۔آپ کے محارم اور موالی تلامذہ درج ذیل ہیں :
۱۔ عبد اللہ بن عباسؓ ( بھانجا ) ۲، عبد اللہ بن شداد بن الھادؓ ( بھانجا) ۳۔ عبد اللہ (ربیب)۴۔ عبد اللہ بن سلیطؓ ( رضاعی بھائی) ۵۔ ابراہیم بن عبد اللہ ( بھانجے کا پوتا ۶۔ یزید الاصم ( بھانجا ) ۷۔ عطاء بن یسار ( مولیٰ) ۸ سلیمان بن یسار ( مولیٰ) ۹ ۔ عبد الرحمن بن السائب ( بھائی کا پوتا ) ۱۰۔ ندبۃ ( مولیٰ)

۴۔ بیت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہاَ
حضرت اسماء ؓ کے گھر میں ان سے علم حدیث حاصل کر نے والے رشتہ دار مر وخواتین اور موالی کی فہرست درج ذیل ہے ۔
۱۔ عبد اللہ بن الزبیرؓ ( بیٹا) ۲۔ عروۃ بن الزبیرؓ ( بیٹا) ۳۔ عباد بن عبد اللہ ( پوتا) ۴۔ عبد اللہ بن عروہ (پوتا) ۵۔ عباد بن حمزہ بن عبد اللہ ( پوتے کا بیٹا) ۶۔ فاطمہ بنت المنذر ( پوتی) ۷۔ ابو بکر بن عبد اللہ ( پوتا) ۸ عامر بن عبد اللہ ( پوتا) ۹۔ محمد بن عباد بن عبد اللہ ( پوتے کا بیٹا) ۱۰۔ عبد اللہ بن کیسان (مولیٰ)

۵ بیت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا:
حضرت اسماء بنت عمیس ؓ کے تلامذہ میں سے ان کے رشتہ دار اور موالی یہ ہیں۔
۱۔ عبد اللہ بن عباسؓ ( بھانجا) ۲۔ عبد اللہ بن جعفر ( یٹا) ۳۔ عبد اللہ بن شداد بن الہاد ( بھانجا) ۴۔ قاسم بن محمد بن ابی بکر ( پوتا) ۵۔ ام عون بنت محمد بن جعفر ( پوتی) ۶۔ فاطمہ بنت علی ( سوتیلی بیٹی ) ۷۔ عروۃ بن الزبیر ( سوتیلا نواسہ)

۶ بیت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا:
حضرت ام حبیبہ ؓ کا گھر بھی مکتب الحدیث بن چکا تھا ،اس کے طالبان علم میں درج ذیل رشتہ دار شامل ہیں ۔
۱۔ معایہؓ ( بھائی ) ۲۔ عتبہ بن ابی سفیانؓ ( بھائی) ۳۔ عبد اللہ بن عتبہ بن ابی سفیانؓ ( بھتیجا ) ۴۔ ابو سفیان بن سعید بن المغیرہ ( بھانجا) ۵۔ حبیبہ بنت عبد اللہ بن حجش ( بیٹی) ۶۔ سالم بن شوال ( مولی) ۷۔ ابو الجراح ( مولی)

۷،بیت ام الفضل رضی اللہ عنہا:
۱۔حضرت ام الفضل بنت الحارث الہلالیہؓ سے علم حدیث لینے والوں میں گھر کے بہت سے افراد شامل تھے، جن کے نام یہ ہیں۔
۱۔ عبد اللہ بن عباس ( بیٹا) ۲۔ تمام بن عباس ( بیٹا) ۳۔ ہند بنت الحارث ( بھانجے کی بیوی) ۴۔ عمیر ( مولی)

۸۔بیت ام ہانی رضی اللہ عنہا:
حضرت ام ہانیؓ کے گھر میں ان سےعلم حدیث میں تلمذ حاصل کر نے والے رشتہ دار مرد وعورت ،خواتین اور موالی درج ذیل ہیں ۔
۱۔ جعدہ ( بیٹا) ۲۔ ہارون ( پوتا) ۳۔ یحیی بن جعدہ ( پوتا) ۴۔ ابومرّہ ( مولیٰ) ۵۔ ابو صالح ( مولیٰ )

۹ ۔بیت الشفاء بنت عبد اللہ رضی اللہ عنہا:
حضرت شفاؓ معلمۃ النساء کے لقب سے ملقب کی گئی ہیں ۔آپ کے رشتہ دار تلامذہ یہ ہیں ۔
۱۔ سلیمان بن ابی حثمہ ( بیٹا) ۲۔ ابو بکر بن سلیمان ( پوتا ) ۳۔ عثمان بن سلیمان ( پوتا) ۴۔ ابو اسحاق ( مولیٰ)

۱۰۔ بیت صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا:
حضرت صفیہ کے اس گھریلو ادارۂ حدیث کے رشتہ دار تلامذہ یہ ہیں۔
۱۔ منصور بن عبد الرحمن الحجبی ( بیٹا) ۲۔ عبد الحمید بن جبیر بن شیبہ ( بھتیجا ) ۳۔ مسافح بن عبد اللہ بن شیبہ (بھانجا) ۴۔ مصعب بن شیبہ ( بھتیجے کا پوتا ) ۵۔ محمد بن عمران الحجبی ( نواسہ) ۔

یہ فہرست صرف دس گھرانوں کی ہے اگر کم از کم دو تلامذہ پر مشتمل گھرانوں کو شمار کیا جائے تو ان کی تعداد تیس بھی زیادہ ہے ۔دوسرے یہ کہ یہ فہرست صرف رشتہ دار مرد وخواتین اور موالی کے ناموں پر مشتمل ہے ۔غیررشتہ دار مرد وخواتین تلامذہ کو شامل کیا جائے تو یہ ان نسأئی درس گاہوں کے طلبہ کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے ۔

اس محدود فہرست سے مدینہ منورہ میں صحابیات کی درسگاہوں اور خواتین ے اشاعت علم کے جذبہ اور کردار کا بخوبی انداہ گایا جا سکتا ہے ۔یوں معلوم ہو تا ہے کہ مدینہ منورہ میں شریعت اسلامی کے مصادر کی حفاظت اور اشاعت کی ایک تحریک بر پا تھی ۔جس میں مر ووخواتین دونوں سر گرمی سے حصہ لے رہے تھے۔ ( مجلۃ العلماء جنوری۔ مارچ ۲۰۱۳)
 
Last edited:

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جزاک اللہ احسن الجزا
شکریہ۔ہمت افزائی کے لیے کچھ ارشاد فرما دیا کریں۔رعایا ارشاد عالیہ کی منتظر رہتی ہے۔
باوثوق ذرائع سے گیان براپت ہوا مہا بلی کو کاپی پیسٹ سے الرجک ہے اس لیے پرجاکی سنگیان میں لایا جاتا ہے کہ اس سے بچیں ورنہ مہا بلی آکروشت ہو ں گے۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
شکریہ۔ہمت افزائی کے لیے کچھ ارشاد فرما دیا کریں۔رعایا ارشاد عالیہ کی منتظر رہتی ہے۔
باوثوق ذرائع سے گیان براپت ہوا مہا بلی کو کاپی پیسٹ سے الرجک ہے اس لیے پرجاکی سنگیان میں لایا جاتا ہے کہ اس سے بچیں ورنہ مہا بلی آکروشت ہو ں گے۔
ان شاءاللہ
اس کا ترجمہ بھی لکھ دیں باوجود کوشش کے چند الفاظ سمجھ پایا
اور ہندی کے استعمال سے پرہیز کریں
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
شکریہ۔ہمت افزائی کے لیے کچھ ارشاد فرما دیا کریں۔رعایا ارشاد عالیہ کی منتظر رہتی ہے۔
باوثوق ذرائع سے گیان براپت ہوا مہا بلی کو کاپی پیسٹ سے الرجک ہے اس لیے پرجاکی سنگیان میں لایا جاتا ہے کہ اس سے بچیں ورنہ مہا بلی آکروشت ہو ں گے۔
جب باکمال مضمون لکھا گیا، ایک باکمال شخصیت نے باکمال فورم کی زینت بنادیا، اس پر ایک باکمال آدمی نے کمال کا تبصرہ کردیا تو وہاں مجھ جیسے حقیر فقیر بندہ کے حوصلہ افزائی یا تبصرہ کیا معنی رکھتا ہے
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ماشاء اللہ
بہت خوبصورت تحریر اور قیمتی معلومات
اشتراک کا بہت بہت شکریہ
اللہ آپ کو جزائے خیر دے آمین
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
شکریہ۔ہمت افزائی کے لیے کچھ ارشاد فرما دیا کریں۔رعایا ارشاد عالیہ کی منتظر رہتی ہے۔
باوثوق ذرائع سے گیان براپت ہوا مہا بلی کو کاپی پیسٹ سے الرجک ہے اس لیے پرجاکی سنگیان میں لایا جاتا ہے کہ اس سے بچیں ورنہ مہا بلی آکروشت ہو ں گے۔

معلوماتی تحریریں اور مسائل و فتویٰ جات اور اس کے علاوہ احادیث اور آیات قرآنی کاپی پیسٹ ہی بہتر ہوتی ہیں
غلطی کا احتمال کم ہوتا ہے
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جنہوں (رحمتہ اللہ علیہ) نے سارے جہاں سے اچھا والا ترانہ بنایا تھا ان دعا لب آتی ہے دعا بن کے تمنا میری اسکول میں پڑھانے پر بےچارے استاد محترم کو کافی پریشان کیا گیا اور جنہوں نے اچھا تھا گایا انہوں نے ہی ایک اچھا خواب بھی دیکھا
 
Top