سائل کو جھڑکنے سے سختی کے ساتھ منع فرماتا ہے، بلکہ حکم دیتا ہے کہ اگر اللہ نے تم کو وسعت دی ہے تو اس کی ضرورت پوری کرکے شکر نعمت ادا کرو، ورنہ نرمی سے معذرت کردو،
ارشاد ہے:
۱:…’’وَأَمَّا السَّائِلَ فَلَا تَنْہَرْ وَأَمَّا بِنِعْمَتِ رَبِّکَ فَحَدِّثْ‘‘۔ (الضحیٰ:۱۰،۱۱)
ترجمہ:…’’مانگنے والے کو مت جھڑکو اور اپنے پروردگار کی نعمت کا اظہار کرو‘‘۔
۲:…’’قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ وَّمَغْفِرَۃٌ خَیْْرٌ مِّنْ صَدَقَۃٍ یَّتْبَعُہَا أَذًی وَاللّٰہُ غَنِیٌّ حَلِیْمٌ‘‘۔(البقرۃ:۲۶۳)
ترجمہ:…’’بھلی بات کہہ دینا اور (سائل کی ترش کلامی کو) معاف کردینا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد ایذارسانی ہو‘‘۔
یہ انفاق کچھ مالداروں اور دولت مندوں کے ساتھ مخصوص نہیں ہے، بلکہ ہر مسلمان خواہ خوشحال ہو، خواہ تنگدست‘ اپنی استطاعت کے مطابق اس کا مخاطب ہے،
ارشاد ہے:
’’ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِیْ السَّرَّائِ وَالضَّرَّائِ وَالْکَاظِمِیْنَ الْغَیْْظَ وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ‘‘۔(آل عمران:۱۳۳،۱۳۴)
ترجمہ:…’’وہ جنت تیار کی گئی ہے پرہیزگاروں کے لیے، جو خرچ کرتے ہیں خوشحالی میں بھی اور تنگدستی میں بھی اور ضبط کرتے ہیں غصہ کو اور معاف کرتے ہیں لوگوں (کی خطاؤں) کو اور اللہ پسند کرتا ہے نیکوکاروں کو‘‘۔
ارشاد ہے:
۱:…’’وَأَمَّا السَّائِلَ فَلَا تَنْہَرْ وَأَمَّا بِنِعْمَتِ رَبِّکَ فَحَدِّثْ‘‘۔ (الضحیٰ:۱۰،۱۱)
ترجمہ:…’’مانگنے والے کو مت جھڑکو اور اپنے پروردگار کی نعمت کا اظہار کرو‘‘۔
۲:…’’قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ وَّمَغْفِرَۃٌ خَیْْرٌ مِّنْ صَدَقَۃٍ یَّتْبَعُہَا أَذًی وَاللّٰہُ غَنِیٌّ حَلِیْمٌ‘‘۔(البقرۃ:۲۶۳)
ترجمہ:…’’بھلی بات کہہ دینا اور (سائل کی ترش کلامی کو) معاف کردینا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد ایذارسانی ہو‘‘۔
یہ انفاق کچھ مالداروں اور دولت مندوں کے ساتھ مخصوص نہیں ہے، بلکہ ہر مسلمان خواہ خوشحال ہو، خواہ تنگدست‘ اپنی استطاعت کے مطابق اس کا مخاطب ہے،
ارشاد ہے:
’’ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِیْ السَّرَّائِ وَالضَّرَّائِ وَالْکَاظِمِیْنَ الْغَیْْظَ وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ‘‘۔(آل عمران:۱۳۳،۱۳۴)
ترجمہ:…’’وہ جنت تیار کی گئی ہے پرہیزگاروں کے لیے، جو خرچ کرتے ہیں خوشحالی میں بھی اور تنگدستی میں بھی اور ضبط کرتے ہیں غصہ کو اور معاف کرتے ہیں لوگوں (کی خطاؤں) کو اور اللہ پسند کرتا ہے نیکوکاروں کو‘‘۔