ایسے جانور کی قربانی جائز نہیں ہے

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
٭ جس جانور کے سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے ہوں۔(اگر پیدائشی طور پر سینگ نہیں ہیں یا اوپر سے ٹوٹ گئے ہیں تو قربانی جائز ہے۔)

٭جس جانور کے ایک یا دو کان پیدائشی طور پر نہ ہوں یا ایک کان پورا کٹا ہوا ہو، یا کان یا دم تہائی سے زیادہ کٹی ہوئی ہو۔

٭جو جانور اندھا ہویا اس کی ایک آنکھ کی بینائی تہائی سے زیادہ جاتی رہی ہو۔

٭جس جانور کے دانت بالکل نہ ہوں… (ہاں اگر اتنے دانت باقی ہوں کہ گھاس وغیرہ چر سکتا ہے تو اسکی قربانی جائز ہے)

٭جس جانور کی زبان تہائی سے زیادہ کٹی ہوئی ہو۔

٭جس جانور کے تھن بالکل کٹے ہوئے ہوں یا ایک تھن تہائی سے زیادہ کٹا ہوا ہو، اس طرح اگر بیماری کی وجہ سے بھیڑ، بکری کا ایک تھن یا گائے، بھینس، اونٹنی کے دو تھن سوکھ گئے ہوں تو قربانی جائز نہیں ہے۔(ہاں اگر بیماری کے بغیر دودھ سوکھ گیا ہو تو قربانی جائز ہے)

٭جس جانور کا پائوں کٹا ہو اہو۔

٭جو جانور ایسا لنگڑا ہو کہ صرف تین پائوں سے چلتا ہو، چوتھا پائوں زمین پر نہیں رکھ سکتا یا رکھ سکتا ہے مگر اس کے بل چل نہیں سکتا۔

٭ایسا دبلا اور کمزور جانور جس کی ہڈی میں گودا نہ رہا ہو۔

٭جو جانور مُحنَّث ہو…
 
Top