مسئلہ:
جو مسلمان اتنا مالدار ہو کہ اس پر زکوٰۃ واجب ہو یا اس پر زکوٰۃ تو واجب نہیں ہے لیکن ضروری اسباب سے زائد اتنی قیمت کا مال و اسباب ہے جتنی قیمت پر زکوٰۃ واجب ہے۔ یعنی ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کا مال و اسباب ہے تو اس پرقربانی واجب ہے۔
مسئلہ:اس مال کا سامان تجارت ہونا بھی ضروری نہیں ہے اور نہ اس پر ایک سال کا گزرنا ضروری ہے۔
مسئلہ:
ضروری اسباب وہ کہلاتا ہے جس کی ضرورت جان یا آبرو سے متعلق ہو، یعنی اس کے پورا نہ ہونے سے جان و عزت و آبرو جانے کا اندیشہ ہو، مثلاً کھانا پینا، کپڑے پہننا اور رہنے کا مکان، اہل صنعت و حرفت کے لئے ان کے پیشہ کے اوزار، باقی ضرورت سے زائد مکان، جائیدادیں، بڑی بڑی دیگیں، قالینیں، ریڈیو، ٹیپ ریکارڈر وغیرہ اسباب ضروریہ میں سے نہیں ہیں۔ اس لئے اگر ان کی قیمت نصاب تک پہنچتی ہو تو اس کے مالک کے ذمہ قربانی واجب ہوگی۔
مسئلہ:
جن عورتوں کے پاس نصاب یا اس کی بقدر ضرورت اصلیہ سے زائد سامان یا زیورات وغیرہ ہوں تو ان پر اپنی طرف سے قربانی کرنا واجب ہوگی۔
مسئلہ:
جب کسی پر ان شرائط کے مطابق قربانی واجب ہو اس پر لازم ہے کہ اپنے نام سے قربانی کرے اور اپنا واجب ادا کرے بعض لوگ قربانی کو محض خوشی کا ایک تہوار سمجھ کر ایک سال اپنے نام سے ایک سال اپنی بیوی یا والدین کے نام سے قربانی کرتے ہیں اور جس کے ذمہ قربانی واجب ہوتی ہے اس کا واجب اس کے ذمہ باقی رہ جاتا ہے۔