اسلام ایک پاکیزہ دین ہے، اس کی تعلیمات بھی پاکیزہ ہیں، اسی لیے وہ پاکیزگی کا حکم بھی دیتا ہے اور پاکیزہ روزی او رکسب حلال کی ترغیب دیتا ہے۔ چناں چہ اس سلسلہ میں اس نے جائز اور قانونی ذرائع اختیار کرنے کا حکم دیا ہے اور ناجائز اور غیر قانونی ذرائع کے استعمال سے روکا ہے او ران ناجائز ذرائع سے حاصل شدہ روزِی کو حرام اور خبیث مال سے تعبیر کیا ہے او راس کے برے نتائج سے ڈرایا ہے۔
کسب حلال کی ترغیب دیتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ما أکل احد طعاما قط خیرا من ان یاکل من عمل یدہ، وان نبی اللہ داود کان یاکل من عمل یدیہ
(صحیح البخاری:1/287، حدیث:2068، باب کسب الرجل وعملہ بیدہ، کتب خانہ مظہری)
ترجمہ:کسی شخص نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے بہتر کوئی کھانا نہیں کھایا اور اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھاتے تھے۔
حضرت داؤد علیہ السلام کے بارے میں قرآنِ کریم نے ذِکر فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کے لیے لوہے کو نرم فرما دیا تھا۔ جس سے وہ زر ہیں تیارکرتے تھے جو جنگ کے وقت پہنی جاتی تھیں۔ اس سے صنعت وحرفت کی فضیلت معلوم ہوئی۔
کسب حلال کی ترغیب دیتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ما أکل احد طعاما قط خیرا من ان یاکل من عمل یدہ، وان نبی اللہ داود کان یاکل من عمل یدیہ
(صحیح البخاری:1/287، حدیث:2068، باب کسب الرجل وعملہ بیدہ، کتب خانہ مظہری)
ترجمہ:کسی شخص نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے بہتر کوئی کھانا نہیں کھایا اور اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھاتے تھے۔
حضرت داؤد علیہ السلام کے بارے میں قرآنِ کریم نے ذِکر فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کے لیے لوہے کو نرم فرما دیا تھا۔ جس سے وہ زر ہیں تیارکرتے تھے جو جنگ کے وقت پہنی جاتی تھیں۔ اس سے صنعت وحرفت کی فضیلت معلوم ہوئی۔