کسب حلال

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اسلام ایک پاکیزہ دین ہے، اس کی تعلیمات بھی پاکیزہ ہیں، اسی لیے وہ پاکیزگی کا حکم بھی دیتا ہے اور پاکیزہ روزی او رکسب حلال کی ترغیب دیتا ہے۔ چناں چہ اس سلسلہ میں اس نے جائز اور قانونی ذرائع اختیار کرنے کا حکم دیا ہے اور ناجائز اور غیر قانونی ذرائع کے استعمال سے روکا ہے او ران ناجائز ذرائع سے حاصل شدہ روزِی کو حرام اور خبیث مال سے تعبیر کیا ہے او راس کے برے نتائج سے ڈرایا ہے۔

کسب حلال کی ترغیب دیتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ما أکل احد طعاما قط خیرا من ان یاکل من عمل یدہ، وان نبی اللہ داود کان یاکل من عمل یدیہ
(صحیح البخاری:1/287، حدیث:2068، باب کسب الرجل وعملہ بیدہ، کتب خانہ مظہری)

ترجمہ:کسی شخص نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے بہتر کوئی کھانا نہیں کھایا اور اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھاتے تھے۔

حضرت داؤد علیہ السلام کے بارے میں قرآنِ کریم نے ذِکر فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کے لیے لوہے کو نرم فرما دیا تھا۔ جس سے وہ زر ہیں تیارکرتے تھے جو جنگ کے وقت پہنی جاتی تھیں۔ اس سے صنعت وحرفت کی فضیلت معلوم ہوئی۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
کسب حلال اور رزق حلال کی اسلام میں اتنی زیادہ اہمیت ہے کہ اس کے لیے جس طرح ایمان والوں کو حکم دیا گیا ہے اسی طرح انبیاء علیہم السلام کو بھی اس کا حکم دیا گیا ہے،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
ان اللہ طیب لا یقبل الا طیبا، وان اللہ امر المؤمنین بما امر بہ المرسلین، فقال: یا ایھا الرسل کلوا من الطیبات واعملوا صالحا? وقال تعالی: یا ایھا الذین آمنوا کلوا من الطیبات مارزقناکم
(صحیح مسلم:1/326، باب الحث علی الصدقۃ ولو بشق تمرۃ، ایچ ایم سعید)

ترجمہ:بے شک اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہے اور وہ پاکیزہ مال کو ہی قبول کرتا ہے اور اللہ تعالی نے ایمان والوں کو وہی حکم دیا ہے جس کا حکم پیغمبروں کو دیا ہے، چنا ں چہ فرمایا: اے رسول! پاک چیزوں میں سے کھاؤ او رنیک عمل کرو، مزید فرمایا: اے ایمان والو! ان پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں دی ہیں۔
 
Top