بڑوں کی عزت

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
رسول اللہ ﷺ کے پاس دو بھائی آئے … تاکہ ان کے ساتھ جو حادثہ پیش آیا ہے آپ کے سامنے عرض کریں… ان میں سے ایک بڑا بھائی تھا… پس چھوٹے بھائی نے پہلے بات کرنی چاہی، تو نبی کریم ﷺ نے اسے ارشاد فرمایا:

’’کبّر کبّر‘‘

آپ ﷺ فرمایا:

’’اپنے بڑے بھائی کو اس کا حق دو، اور اسے بات کرنے کا موقع دو۔‘‘

(بخاری و مسلم)

(۲) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

لیس منا من لم یجل کبیرنا۔

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو ہمارے بڑوں کی عزت نہیں کرتا۔‘‘

(۳) اور ایک روایت میں ہے۔

قال رسول اللہ ﷺ:

’’لیس منا من لم یوقّر کبیرنا، و یرحم صغیرنا، و یعرف لعالمنا حقہ۔‘‘

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’وہ شخص ہم میں نہیں ہے جو ہمارے بڑوں کی عزت نہیں کرتا اور ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کھاتا اورہمارے عالِم کا حق نہیں جانتا۔‘‘

اس روایت کو امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اورحاکمؒ اور طبرانیؒ نے حضرت عبادۃ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
مسند أحمد مخرجاً ، مسند المکثرین من الصحابة (11/ 529) ط: مؤسسة الرسالة:

" عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَتْفِ الشَّيْبِ»، وَقَالَ: «هُوَ نُورُ الْمُؤْمِنِ»، وَقَالَ: «مَا شَابَ رَجُلٌ فِي الْإِسْلَامِ شَيْبَةً، إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً، وَمُحِيَتْ عَنْهُ بِهَا سَيِّئَةٌ، وَكُتِبَتْ لَهُ بِهَا حَسَنَةٌ»".

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (داڑھی یا سر کے بالوں میں سے ) سفید بال نوچنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا کہ یہ ( سفید بال ) مؤمن کا نور ہے اور فرمایا کہ کوئی آدمی مسلمان ہونے کی حالت میں جتنا بوڑھا ہوتا رہتا ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ اس بڑھاپے کی وجہ سے اس کا درجہ بڑھاتے رہتے ہیں اور اس کا ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے اور اس کے لیے ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے۔
 
Top