اجتماع اور مجلس کے آداب

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جلیل القدر صحابی رسول حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم سب نوجوان اور ہم عصر تھے… ہم آپ ﷺ کی خدمت میں بیس دن ٹھرے … رسول اللہ ﷺ نہایت مہربان اور شفیق تھے … آپ ﷺ نے محسوس فرمایا کہ ہمیں اپنے گھر والے یاد آرہے ہیں… تو آپ ﷺ نے ہم سے پوچھا: پیچھے گھر میں کس کس کو چھوڑ کر آئے ہو؟… جب ہم نے آپ کو بتایا… تو آپ ﷺ نے فرمایا:

’’واپس اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ اور ان کے درمیان رہو اور ان کو تعلیم دو اور اچھے کاموں کا حکم دو… پھر جب نمازکا وقت ہو جائے تو تم میں سے کوئی ایک اذان دے اور جو تم میں سے بڑا ہو، وہ نماز کی اِمامت کرائے۔‘‘

حافظ ابن رجب حنبلی رحمۃ اللہ تعالیٰ نے’’ذیل طبقات الحنابلۃ‘‘ میں فقیہ ابوالحسن علی بن مبارک کرخی رحمۃ اللہ علیہ (المتوفی: ۷ ۸ ۴ھ)جو امام فقیہ ابویعلیٰ حنبلی جو اپنے زمانے میں شیخ الحنابلۃ کہلاتے تھے رحمہم اللہ تعالیٰ کے شاگرد ہیں… ان کے ترجمہ میں لکھا ہے… وہ فرماتے ہیں کہ: ایک دن میں قاضی ابو یعلیٰ کے ساتھ ساتھ چل رہا تھا، اثناء میں انہوںنے مجھ سے سوال کیا کہ:

اگر تم کسی ایسے شخص کے ساتھ چل رہے ہو… جس کی تم تعظیم کرتے ہو تو اس کے ساتھ کس جانب چلوگے؟

میں نے عرض کیا:

مجھے معلوم نہیں۔

آپ ؒ فرمایا:

اس کے دائیں طرف چلو اور اسے نمازکے امام کے قائم مقام سمجھو اور بائیں جانب اس کے لیے چھوڑ دو، تاکہ ضرورت کے وقت وہ اسے تھوک وغیرہ کے لیے استعمال کرسکے۔
 
Top