جب آپ کسی کے گھر میں جانے کی اجازت لیں تو اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ کی نگاہ گھر کے اندر یا کسی خاتون پر نہ پڑے… کیونکہ وہ عیب اور برائی وگناہ ہے۔
امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ اور امام طبرانی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ ایک شخص آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازہ پر کھڑا ہوگیا اور دروازہ کی طرف نگاہ کرتے ہوئے اندر آنے کی اجازت چاہی… تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ:
’’اس طرح کھڑے ہوا کرو… یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وہاں سے ہٹایا اور حکم دیا کہ دروازہ کے سامنے سے ہٹ کر کھڑے ہو۔‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ اجازت تو اسی لئے لی جاتی ہے تاکہ نگاہ کی حفاظت ہو۔‘‘
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ’’الأدب المفرد‘‘ میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ کسی شخص کے لئے یہ حلال نہیں کہ بغیر اجازت کسی کے گھر کے اندر دیکھے… پس! اگر اس نے ایسا کیا تو گویا وہ گھر میں داخل ہوگیا۔‘‘
یعنی اجازت لینے سے پہلے اگر اس نے گھر کے اندر دیکھ لیا تو ایسا ہے جیسے وہ بغیر اجازت کے اندر داخل ہوگیا اور یہ اس کے لئے حرام فعل اور گناہ کا م ہے… اس سے بچنا ضروری ہے۔
نیز امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ اور امان ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب نگاہ اندر پڑگئی تو اجازت نہیں ہے۔‘‘
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عمار بن سعید تجیبی سے روایت کی ہے… وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’جس شخص نے اجازت ملنے سے پہلے گھر میں خوب جی بھر کے دیکھ لیا تو وہ فاسق ہے۔‘‘
نیز امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ ائمہ حدیث نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے… وہ فرماتے ہیں کہ:
’’ایک شخص نبی کریم ﷺکے حجرہ مبارک کے دروازے کے سوراخ سے جھانک رہا تھا اور رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ میں کھجلانے کی لکڑی تھی… جس سے آپ اپنا سر مبارک کھجلا رہے تھے… جب رسول اللہ ﷺ نے اسے جھانکتے ہوئے دیکھا تو فرمایا:
’’اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم اندر جھانک رہے ہو تو میں اسی لکڑی سے تمہاری آنکھ پھوڑ دیتا… اجازت لینے کا حکم اسی لئے دیا گیا ہے… تاکہ نگاہ اندر نہ پڑے۔‘‘
امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ اور امام طبرانی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ ایک شخص آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازہ پر کھڑا ہوگیا اور دروازہ کی طرف نگاہ کرتے ہوئے اندر آنے کی اجازت چاہی… تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ:
’’اس طرح کھڑے ہوا کرو… یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وہاں سے ہٹایا اور حکم دیا کہ دروازہ کے سامنے سے ہٹ کر کھڑے ہو۔‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ اجازت تو اسی لئے لی جاتی ہے تاکہ نگاہ کی حفاظت ہو۔‘‘
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ’’الأدب المفرد‘‘ میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’لایحل لامریٔ أن ینظر الی جوف بیت حتیٰ یستأذن، فان فعل فقد دخل۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کسی شخص کے لئے یہ حلال نہیں کہ بغیر اجازت کسی کے گھر کے اندر دیکھے… پس! اگر اس نے ایسا کیا تو گویا وہ گھر میں داخل ہوگیا۔‘‘
یعنی اجازت لینے سے پہلے اگر اس نے گھر کے اندر دیکھ لیا تو ایسا ہے جیسے وہ بغیر اجازت کے اندر داخل ہوگیا اور یہ اس کے لئے حرام فعل اور گناہ کا م ہے… اس سے بچنا ضروری ہے۔
نیز امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ اور امان ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اذا دخل البصر فلا اذن لہ۔‘‘
آپ نے فرمایا:’’جب نگاہ اندر پڑگئی تو اجازت نہیں ہے۔‘‘
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عمار بن سعید تجیبی سے روایت کی ہے… وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’من ملأ عینہ من قاعۃ بیت ایٔ ساحتہ و داخلہ قبل أن یؤذن لہ، فقد فسق۔‘‘
فرمایا:’’جس شخص نے اجازت ملنے سے پہلے گھر میں خوب جی بھر کے دیکھ لیا تو وہ فاسق ہے۔‘‘
نیز امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ ائمہ حدیث نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے… وہ فرماتے ہیں کہ:
’’ایک شخص نبی کریم ﷺکے حجرہ مبارک کے دروازے کے سوراخ سے جھانک رہا تھا اور رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ میں کھجلانے کی لکڑی تھی… جس سے آپ اپنا سر مبارک کھجلا رہے تھے… جب رسول اللہ ﷺ نے اسے جھانکتے ہوئے دیکھا تو فرمایا:
’’اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم اندر جھانک رہے ہو تو میں اسی لکڑی سے تمہاری آنکھ پھوڑ دیتا… اجازت لینے کا حکم اسی لئے دیا گیا ہے… تاکہ نگاہ اندر نہ پڑے۔‘‘