جب نیا کپڑا پہنے

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جب نیا کپڑا پہنے تویہ پڑھے:

اللھم لک الحمد کما کسوتنیہ اسئلک خیرہ وخیر ماصنع لہ و اعوذ بک من شرہ و شرما صنع لہ(مشکوٰۃ)

اے اللہ! تیرے ہی لیے سب تعریف ہے جیسا کہ تو نے یہ کپڑا مجھے پہنایا ،میں تجھ سے اس کی بھلائی کا اور اس چیز کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں جس کے لیے یہ بنایا گیا ہے اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس کی برائی سے اور اس چیز کی برائی سے جس کے لیے یہ بنایا گیا ہے۔

نیاکپڑا پہننے کی دوسری دعاء

حضرت عمررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص نیا کپڑا پہنے تو یہ دعاء پڑھے:

’’الحمد للّٰہ الذی کسانی مااواری بہ عورتی واتجمل بہ فی حیاتی‘‘

سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جس نے مجھے کپڑا پہنایا جس سے میں اپنی شرم کی جگہ چھپاتا ہوں اور اپنی زندگی میں اس کے ذریعہ خوبصورتی حاصل کرتا ہوں۔

اور پھرپرانے کپڑے کو صدقہ کردے تو زندگی میں اور مرنے کے بعد خدا کی حفاظت اور خدا کی ستاری میں رہے گا( یعنی خدا اسے مصیبتوں سے محفوظ رکھے گا اور اس کے گناہوں کو پوشیدہ رکھے گا)( مشکوٰۃ)

فائدہ: جب کپڑا اُتارے تو بسم اللہ کہہ کر اُتارے،کیونکہ بسم اللہ کی وجہ سے شیطان اس کی شرمگاہ کی طرف نہ دیکھ سکے گا۔(حصن)

جب کسی مسلمان کو نیا کپڑا پہنے دیکھے تویوں دعاء دے:

تُبْلِیْ وَ یُخْلِفُ اللّٰہ( حصن حصین)

تم اس کپڑے کو پرانا کرو اور اس کے بعد خدا تمہیں اور کپڑا دے۔

( یعنی اللہ تعالیٰ تمہاری عمر میں ترقی دے اور اس کپڑے کو پہننا اور استعمال کرنا اور بوسیدہ کرنا اور اس کے بعد دوسرا کپڑا پہننا نصیب فرمائے)

یہ الفاظ مردوں کو اور لڑکوں کو دعاء دینے کے لیے ہیں اگر کسی عورت کو نیا کپڑا پہنے دیکھے تو یہ الفاظ کہے:

اَبْلِیْ وَاَخْلِقِیْ ثُمَّ اَبْلِیْ وَاَخْلِقِیْ

’’یعنی اسے پرانا کرو پھر پرانا کرو۔‘‘

حضورﷺ نے حضرت اُمّ خالد رضی اللہ عنہا کو یہ دعاء دی تھی ، حضرت اُمّ خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ حضور اقدسﷺ کی خدمت میں کچھ کپڑے لائے گئے جن میں ایک چھوٹی سی سیاہ رنگ کی چادر اچھی قسم کی تھی۔ آپﷺ نے فرمایا: میرے پاس اُمّ خالد کو لے آئو( یہ اس وقت چھوٹی سی تھیں) چنانچہ مجھ کو( گود میں) اُٹھا کر لایا گیا۔ پس آپﷺ نے اپنے مبارک ہاتھ میں وہ چادر لے کر مجھے اوڑھادی اور دعاء دیتے ہوئے فرمایا:

اَبْلِیْ وَاَخْلِقِیْ ثُمَّ اَبْلِیْ وَاَخْلِقِیْ

( اسے پرانا کرے پھر تو اسے پرانا کرے)

حضرت اُمّ خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ اس چادر میں سبز رنگ کے نشان( گوٹ یا جھالر یا کڑھائی کے کام کے ) تھے، آپﷺ نے فرمایا: اے اُمّ خالد! یہ اچھا ہے( جیسے بچوں سے دل خوش کرنے کے لیے باتیں کیا کرتے ہیں) حضرت اُمّ خالد رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اس کے بعد میں آپﷺ کی پشت کے پیچھے جا کر خاتم النبوۃ سے کھیلنے لگی تو میرے والد نے مجھے جھڑک دیا، اس پر حضور اقدسﷺ نے فرمایا: چھوڑو اسے( یعنی کچھ نہ کہو)( مشکوٰۃ المصابیح ص ۵۱۶ بحوالہ بخاری)
 
Top