حیاء ایمان کا حصہ ہے

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
معاشرے میں اس طرح رہو کہ تمہارے سبب کسی کو تکلیف نہ ہو اور خوف نہ ہو بلکہ ان کی آمد و رفت آسان رہے اور انہیں تم سے امن و عافیت کا سامان حاصل ہو۔
اسی لیے تو یہ ہدایت کی:تم لوگ راستوں میں بیٹھنے سے پرہیز کرو۔

دیکھ لیجیے کہ آج کل گلی محلے میں کتنے ہی نوجوان بس صبح و شام گلیوں کی نکڑوں پر ڈیرے جمائے رکھتے ہیں اور اس کے سبب معاشرے میں مختلف قسم کی انارکی اور بے حیائی بھی جنم لیتی ہے۔

پھر اپنی ذات کی حد تک جو چیز سب سے اچھی ہے وہ حیاء ہے۔ ارشاد فرمایا:حیاء ایمان کا حصہ ہے (بخاری و مسلم)

حیاء کا تعلق صرف دیکھنے اور نظروں سے نہیں ہوتا، بلکہ انسان کے پورے وجود سے ہوتا ہے۔
چال چلن حیاء والا، نظریں حیاء والی، سننا حیاء والا، بولنا حیاء والا، سوچنا حیاء والا، دل میں جذبات حیاء والے، اس لیے کہ حیاء ایمان کا حصہ ہے،
اور ایمان کی جڑ دِل میں ہوتی ہے جب کہ شاخیں اَعضاء و جوارح سے پھوٹتی ہیں۔
 
Top