امیر شریعت سید عطاءاللہ شاہ بخاریؒ نشتر ہسپتال ملتان میں فالج کی بیماری کی وجہ سے داخل تھے،ڈاکٹروں نے مشورہ دیا حضرت شاہ جیؒ آپ اپنے کمرے سے باہر نکل کر تھوڑی چہل قدمی کیا کریں،حضرت شاہ جیؒ بیماری کی وجہ سے چل نہیں سکتے تھے اس لیے ڈاکٹروں کی اس ہدایت پر حضرت شاہ جیؒ بڑی مشکل سے راضی ہوئے، لیکن جیسے ہی حضرت شاہ جیؒ ٹہلنے کے لیے صحن میں باہر تشریف لائے تو گردن اونچی اور سینہ تان لیا اور ساتھیوں سے فرمایا:
عمر بھر دشمنوں کے سامنے سر اُونچا کرکے چلتا رہاہوں اگر آج دشمنوں کو پتہ چل گیاکہ میں بیماری کی وجہ سے کمزور ہوگیاہوں تو وہ خوش ہونگے،اس لیے نقاہت کے باجود اپنی چھاتی تان کر رکھنا چاہتاہوں تاکہ دشمن کو معلوم ہو کہ بخاری ابھی زندہ ہے۔
(حیاتِ امیر شریعت،جانباز مرزا)
عمر بھر دشمنوں کے سامنے سر اُونچا کرکے چلتا رہاہوں اگر آج دشمنوں کو پتہ چل گیاکہ میں بیماری کی وجہ سے کمزور ہوگیاہوں تو وہ خوش ہونگے،اس لیے نقاہت کے باجود اپنی چھاتی تان کر رکھنا چاہتاہوں تاکہ دشمن کو معلوم ہو کہ بخاری ابھی زندہ ہے۔
(حیاتِ امیر شریعت،جانباز مرزا)